"عاصی کرنالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 25: سطر 25:


=== مجموعہ ہائے کلام ===
=== مجموعہ ہائے کلام ===
نعتیہ مدحت | نعتوں کے گلاب | جاوداں | حرف شیریں |  
نعتیہ مدحت | نعتوں کے گلاب | جاوداں | حرف شیریں | آوازِ دل


==== حمدیہ  و نعتیہ کلام  ====
==== حمدیہ  و نعتیہ کلام  ====


* [[ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ۔ عاصی کرنالی | ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ ]]
* [[ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ۔ عاصی کرنالی | ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ ]]
* [[طلوعِ آفتابِ ہدایت ۔ عاصؔی کرنالی | طلوعِ آفتابِ ہدایت]]


=== احباب کی آراء ===
=== احباب کی آراء ===

نسخہ بمطابق 09:44، 2 اپريل 2018ء

linki=عاصی کرنالی


شیخ وزیر محمد کے فرزند عاصیؔ کرنالی کا پیدائشی نام شریف احمد ہے۔ 2 جنوری 1927ء کو کرنال مشرقی پنجاب، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ایم اے اُردو، ایم ا ے فارسی تھے۔ ذریعہ معاش درس و تدریس تھا۔ گورنمنٹ ملت کالج ملتان کے پرنسپل رہے۔

آپ نے ’’اُردو حمد و نعت پر فارسی روایت کا اثر‘‘ کے موضوع پر اعلیٰ تحقیق پیش کرکے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ ۔

شاعری و نعت گوئی

ڈاکٹر عاصیؔ کرنالی ایک قادرالکلام اور زودگو شاعر تھے۔ ابتدا میں آپ کا شمار غزل گو شعرا میں ہوتا تھا بعدازاں پھر لالہ زارِ نعت میں بھی آپ کی نعتوں کی گونج سنائی دینے لگی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی نعتوں کے مجموعوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ’’اُردو حمد ونعت پر فارسی روایت کا اثر‘‘ مقالہ برائے پی ایچ۔ڈی بھی نعت سے اسی قوی تعلق کی روشن دلیل ہے۔ آپ زبان و بیان پر قدرت رکھتے تھے آپ کی نعتیہ شاعری نعتیہ ادب میں ایک موثر حوالہ ہے۔ آپ کی کہی یہ حمد باری تعالیٰ تو بہت معروف ہے۔


نقش ترا فزوں فزوں، نام ترا رواں رواں

مدح تری سخن سخن، وصف ترا بیاں بیاں

کام مرا خطا خطا، شان تری عطا عطا

میرے خدا کرم کرم، میرے کریم اماں اماں


مجموعہ ہائے کلام

نعتیہ مدحت | نعتوں کے گلاب | جاوداں | حرف شیریں | آوازِ دل

حمدیہ و نعتیہ کلام

احباب کی آراء

عزیز احسن اپنی کتاب اردو نعت اور جدید اسالیب میں فرماتے ہیں

عاصی کرنالی موضوع کے بھرپو رادراک کے ساتھ شاعری کرتے ہیں۔ اسلوب اظہار میں اعلیٰ سنجیدگی کا دامن کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ ان کی شاعرانہ مشق اس حد تک ہے کہ وہ جس بات کو جس انداز سے کہنا چاہیں کہہ سکتے ہیں ۔ عاصی کی شاعری میں استعاروں ، تشبہیوں اور علامتوں کا ایچ پیچ بھی نہیں ہوتا۔ وہ مروّجہ بلکہ خاصی حد تک کلاسیکی مزاج کی شاعری کرتے ہیں۔ لیکن اپنے انداز نگارش سے بات میں ندرت کے پہلو پیدا کردیتے ہیں۔ (ص۱۴۷)

وفات

عاصیؔ کرنالی 20جنوری 2011ء کو ملتان میں انتقال کر چکے ہیں۔


مزید دیکھیے

ڈاکٹر ریاض مجید | ڈاکٹر فرمان فتح پوری | ڈاکٹر شہزاد احمد | ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی | عبد العزیز خالد