عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 19:45، 23 فروری 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

شاعر: امام احمد رضاں خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں

عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں


جابجا پرتوفگن ہیں آسماں پر ایڑیاں

دن کو ہیں خورشید، شب کو ماہ و اختر ایڑیاں


نجم گردوں تو نظر آتے ہیں چھوٹے اور وہ پاؤں

عرش پر پھر کیوں نہ ہوں محسوس لاغر ایڑیاں


دب کے زیرِ پا نہ گنجایش سمانے کو رہی

بن گیا جلوہ کفِ پا کا ابھر کر ایڑیاں


ان کا منگتا پاؤں سے ٹھکرادے وہ دنیا کا تاج

جس کی خاطر مرگئے مُنْعَمْ رگڑ کر ایڑیاں


دو قمر دو پنجہٴ خور دو ستارے دس ہلال

ان کے تلوے پنجے ناخن پائے اطہر ایڑیاں


ہائے اس پتھر سے اس سینہ کی قسمت پھوڑیئے

بے تکلف جس کے دل میں یوں کریں گھر ایڑیاں


تاج روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں

رکھتی ہیں واللہ وہ پاکیزہ گوہر ایڑیاں


ایک ٹھوکر میں احد کا زلزلہ جاتا رہا

رکھتی ہیں کتنا وقار اللہ اکبر ایڑیاں


چرخ پر چڑھتے ہی چاندی میں سیاہی آگئی

کرچکی ہیں بدر کو ٹکسال باہر ایڑیاں


اے رضا طوفانِ محشر کے طلاطم سے نہ ڈر

شاد ہو، ہیں کشتیٴ امت کو لنگر ایڑیاں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

امام احمد رضا بریلوی | حدائق بخشش | عشق مولی میں ہوں خوں بار کنار دامن