"ظفر علی خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(2 صارفین 13 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ}}
[[ملف:Zafar Ali Khan.jpg| link=ظفر علی خان]]


==== مشہور کلام ====
{{#seo:
|title=ظفر علی خان
|keywords=ظفر علی خان، مولانا ظفر علی خان ، Zafar Ali Khan, ظفر علی خان، ظفر علی ، جدید نعت
|description=مولانا ظفر علی خان 10 دسمبر 1873ء کو سیالکوٹ کے نواحی قصبے کوٹ مہرتھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔
}}
 
[[زمرہ: شعراء ]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء ]]
[[زمرہ: سیالکوٹ ]]
 
 
مولانا ظفر علی خان [[10 دسمبر]] [[1873]]ء کو [[سیالکوٹ]] کے نواحی قصبے کوٹ مہرتھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ ان کے والد مولانا سراج الدین احمد محکمہ ڈاک میں ملازم تھے ۔ اس کے باوجود ان کا جبلی جھکاؤ شعر و ادب کی جانب تھا۔ وہ ایک گونہ صحافت سے بھی لگاؤ رکھتے تھے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت ان کا اخبار ’زمیندار‘ تھا۔ اخبار کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس اخبار کا اجراء پنجاب کے مسلم زرعی محنت کشوں اور زمینداروں کی فکری و نظری پیشوائی اور رہنمائی تھا۔ یہ عجب حسن اتفاق کہ اردو شاعری کے جریدے پر مہر دوام ثبت کرنے والے اردو کے تینوں بڑے شاعروں کا تعلق سیالکوٹ ہی کے مردم خیز خطے سے ہے۔ [[علامہ اقبال ]] ،  ظفر علی خان، اور [[فیض احمد فیض]]۔ اس تناظر میں یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ گیسوئے اردو جو منت پذیر شانہ تھے، ان کی مشاطگی میں فرزندان پنجاب کسی بھی طور اہل زبان سے پیچھے نہ رہے۔  <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>
 
__TOC__
 
=== کثیر الجہت شخصیت  ===
 
شفیق الرحمن <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>،  ظفر علی خان کا تعارف بہت عمدہ انداز میں یوں کراتے ہیں ۔
 
 
<blockquote>
وہ شاعری کی جملہ اصناف پر قدرت کاملہ اور مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ [[غزل]]، [[قصیدہ]]، [[رباعی]]، قطعہ، [[نظم]] اور [[نعت]] کون سی صنف سخن تھی جس پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہو اور ارباب فن سے داد وصول نہ کی ہو ۔ زمیندار کا مدیر شہیر نظم و نثر دونوں میں یکتا تاز تھا۔ وہ نظم کا رستم تھا تو نثر کا سہراب۔ وہ یقیناًان مشاہیر میں سے تھے جنہوں نے زمین سخن کو آسماں بنایا تھا۔ مولانا خالی خولی صحافی نہیں بلکہ جامع الصفات شخصیت تھے۔ وہ بیک وقت قادر الکلام اور کامل الفن شاعر، صاحب اسلوب ادیب، بے باک صحافی، جگر دار سیاستدان ، بے مثل اور بے بدل خطیب تھے۔ آپ کوعربی، فارسی، انگریزی اور اردو زبان پر یکساں عبور تھا۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں سر سید احمد خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اُنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ طلباء برادری کی طرف سے ان کی قومی اور علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کریں۔ اس موقع پر ظفر علی خان نے فارسی میں اپنا لکھا ہوا ایک قصیدہ پیش کیا۔ یہ قصیدہ اُن کی قادر الکلامی کا شہ پارہ تھا۔ اوائل شباب ہی میں مولانا کی خلاقانہ اہلیتوں اور موزونئ طبع نے [[حالی | مولانا الطاف حسین حالی]] ایسے کہنہ مشق بزرگ شاعر کو ان کی تحسین و ستائش پر اس حد تک مجبور کر دیا کہ مسدس کے خالق نے انہیں ’’فخر اقران‘‘ قرار دیا۔
 
 
مولانا ظفر علی خان کی بے نظیر اور دل و دماغ پر نقش ہو جانے والی شاعری کو خواجہ حسن نظامی نے الہام کا نام دیا تھا اور مولانا سلیمان ندوی تو ظفر علی خاں کو اردو کے صرف تین کامل الفن شاعروں میں سے ایک تسلیم کرتے تھے۔ [[داغ دہلوی]] جیسے استاد اور باکمال شاعر کی یہ رائے تھی کہ پنجاب نے [[ظفر علی خاں]] اور [[اقبال]] کو پیدا کرکے اپنے ماضی کی تلافی کر دی ہے۔ سرسید، علامہ شبلی اور [[الطاف حسین حالی]] نے بھی اپنے اپنے انداز میں ظفر علی خاں کے کام اور صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ شورش کاشمیری نے صحافت اور شاعری میں اپنے استاد ظفر علی خاں کو اقلیم انشاء کے شہنشاہ اور میدانِ شعر کے شہسوار کا خطاب دیا تھا اور سب سے بڑھ کر خود مولانا ظفر علی خاں کے بے مثال اشعار ان کے کمال سخن کے گواہ ہیں۔ <ref>  [http://www.urdumajlis.net/threads/31060/  اردو مجلس ] </ref>
 
</blockquote>
 
=== اقبال کی رائے ===
 
”ظفر علی خاں کے قلم میں مصطفیٰ کمال کی تلوار کا بانکپن ہے۔ انہوں نے مسلمانانِ پنجاب کو نیند سے جھنجوڑنے میں بڑے بڑے معرکے سر کئے ہیں۔ پنجاب کے مسلمانوں میں سیاسی بیداری اور جوش ایمانی پیدا کرنے کا جو کام مولانا ظفر علی خاں نے انجام دیا وہ تو مثالی ہے ہی لیکن اس سے ہٹ کر دیکھا جائے تو برصغیر کی تمام قومی و ملکی تحریکیں ان کے عزم عمل کی مرہون منت نظر آئیں گی اور سیاسی و صحافتی شعر و ادب تو گویا انہی کی ذات سے عبارت ہو کر رہ گیا ہے“
 
 
=== مشہور کلام ===


[[اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب ۔ ظفر علی خان | اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
[[اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب ۔ ظفر علی خان | اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>
[[وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں ۔ ظفر علی خان | وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں]]
=== آڈیو سی ڈی ===
مولانا ظفر علی خان کے نعتیہ کلاموں ایک آڈیو سی ڈی بھی مرتب کی ہے ۔ جس کی نعتیں [[ عدیل برکی ]] نے پڑھیں  ۔ [[ مولانا ظفر علی خان کی نعتوں کی آڈیو سی ڈی | مزید پڑھیے ]]


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
سطر 12: سطر 52:
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
{{ٹکر 2 }}
{{باکس 1 }}
{{باکس شخصیات }}
{{ٹکر 1 }}


=== حواشی و حوالہ جات ===
=== حواشی و حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 19:17، 17 اگست 2018ء

Zafar Ali Khan.jpg


مولانا ظفر علی خان 10 دسمبر 1873ء کو سیالکوٹ کے نواحی قصبے کوٹ مہرتھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وزیر آباد سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ ان کے والد مولانا سراج الدین احمد محکمہ ڈاک میں ملازم تھے ۔ اس کے باوجود ان کا جبلی جھکاؤ شعر و ادب کی جانب تھا۔ وہ ایک گونہ صحافت سے بھی لگاؤ رکھتے تھے۔ اس کا جیتا جاگتا ثبوت ان کا اخبار ’زمیندار‘ تھا۔ اخبار کے نام ہی سے ظاہر ہے کہ اس اخبار کا اجراء پنجاب کے مسلم زرعی محنت کشوں اور زمینداروں کی فکری و نظری پیشوائی اور رہنمائی تھا۔ یہ عجب حسن اتفاق کہ اردو شاعری کے جریدے پر مہر دوام ثبت کرنے والے اردو کے تینوں بڑے شاعروں کا تعلق سیالکوٹ ہی کے مردم خیز خطے سے ہے۔ علامہ اقبال ، ظفر علی خان، اور فیض احمد فیض۔ اس تناظر میں یہ بات بلا خوف تردید کہی جا سکتی ہے کہ گیسوئے اردو جو منت پذیر شانہ تھے، ان کی مشاطگی میں فرزندان پنجاب کسی بھی طور اہل زبان سے پیچھے نہ رہے۔ <ref> اردو مجلس </ref>

کثیر الجہت شخصیت

شفیق الرحمن <ref> اردو مجلس </ref>، ظفر علی خان کا تعارف بہت عمدہ انداز میں یوں کراتے ہیں ۔


وہ شاعری کی جملہ اصناف پر قدرت کاملہ اور مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ غزل، قصیدہ، رباعی، قطعہ، نظم اور نعت کون سی صنف سخن تھی جس پر انہوں نے طبع آزمائی کی ہو اور ارباب فن سے داد وصول نہ کی ہو ۔ زمیندار کا مدیر شہیر نظم و نثر دونوں میں یکتا تاز تھا۔ وہ نظم کا رستم تھا تو نثر کا سہراب۔ وہ یقیناًان مشاہیر میں سے تھے جنہوں نے زمین سخن کو آسماں بنایا تھا۔ مولانا خالی خولی صحافی نہیں بلکہ جامع الصفات شخصیت تھے۔ وہ بیک وقت قادر الکلام اور کامل الفن شاعر، صاحب اسلوب ادیب، بے باک صحافی، جگر دار سیاستدان ، بے مثل اور بے بدل خطیب تھے۔ آپ کوعربی، فارسی، انگریزی اور اردو زبان پر یکساں عبور تھا۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں سر سید احمد خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں اُنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ طلباء برادری کی طرف سے ان کی قومی اور علمی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کریں۔ اس موقع پر ظفر علی خان نے فارسی میں اپنا لکھا ہوا ایک قصیدہ پیش کیا۔ یہ قصیدہ اُن کی قادر الکلامی کا شہ پارہ تھا۔ اوائل شباب ہی میں مولانا کی خلاقانہ اہلیتوں اور موزونئ طبع نے مولانا الطاف حسین حالی ایسے کہنہ مشق بزرگ شاعر کو ان کی تحسین و ستائش پر اس حد تک مجبور کر دیا کہ مسدس کے خالق نے انہیں ’’فخر اقران‘‘ قرار دیا۔


مولانا ظفر علی خان کی بے نظیر اور دل و دماغ پر نقش ہو جانے والی شاعری کو خواجہ حسن نظامی نے الہام کا نام دیا تھا اور مولانا سلیمان ندوی تو ظفر علی خاں کو اردو کے صرف تین کامل الفن شاعروں میں سے ایک تسلیم کرتے تھے۔ داغ دہلوی جیسے استاد اور باکمال شاعر کی یہ رائے تھی کہ پنجاب نے ظفر علی خاں اور اقبال کو پیدا کرکے اپنے ماضی کی تلافی کر دی ہے۔ سرسید، علامہ شبلی اور الطاف حسین حالی نے بھی اپنے اپنے انداز میں ظفر علی خاں کے کام اور صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے۔ شورش کاشمیری نے صحافت اور شاعری میں اپنے استاد ظفر علی خاں کو اقلیم انشاء کے شہنشاہ اور میدانِ شعر کے شہسوار کا خطاب دیا تھا اور سب سے بڑھ کر خود مولانا ظفر علی خاں کے بے مثال اشعار ان کے کمال سخن کے گواہ ہیں۔ <ref> اردو مجلس </ref>

اقبال کی رائے

”ظفر علی خاں کے قلم میں مصطفیٰ کمال کی تلوار کا بانکپن ہے۔ انہوں نے مسلمانانِ پنجاب کو نیند سے جھنجوڑنے میں بڑے بڑے معرکے سر کئے ہیں۔ پنجاب کے مسلمانوں میں سیاسی بیداری اور جوش ایمانی پیدا کرنے کا جو کام مولانا ظفر علی خاں نے انجام دیا وہ تو مثالی ہے ہی لیکن اس سے ہٹ کر دیکھا جائے تو برصغیر کی تمام قومی و ملکی تحریکیں ان کے عزم عمل کی مرہون منت نظر آئیں گی اور سیاسی و صحافتی شعر و ادب تو گویا انہی کی ذات سے عبارت ہو کر رہ گیا ہے“


مشہور کلام

اے خاورحجاز کے رخشندہ آفتاب <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں


آڈیو سی ڈی

مولانا ظفر علی خان کے نعتیہ کلاموں ایک آڈیو سی ڈی بھی مرتب کی ہے ۔ جس کی نعتیں عدیل برکی نے پڑھیں ۔ مزید پڑھیے

مزید دیکھیے

اصغر گونڈوی | علامہ محمد اقبال | کیف ٹونکی | اکبر الہ آبادی | بیدم شاہ وارثی | سائل دہلوی | سہیل اعظم گڑھی | جلیل مانکپوری | حامد رضا بریلوی | نعیم الدین مراد آبادی | اختر شیرانی | حسرت موہانی | سیماب اکبر آبادی | ظفر علی خان | جگر مراد آبادی

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات
نعت کائنات پر نئی شخصیات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

حواشی و حوالہ جات