"طلوع فجر ۔ ریاض حسین چودھری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: ریاض حسین چودھری کا مجموعہ کلام ’’طلوعِ فجر‘‘ 12؍ ربیع الاوّل 1435ھ بمطابق جنوری 2014ء: ’’حاجی مح...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ریاض حسین چودھری]]  کا مجموعہ کلام ’’طلوعِ فجر‘‘ 12؍ ربیع الاوّل 1435ھ بمطابق جنوری 2014ء: ’’حاجی محمد رفیق الرفاعی کے نام، جن کی انگلی تھام کر میں نے طوافِ کعبہ مکمل کیا۔‘‘ ریاضؔ حسین چودھری نے آقائے محتشم و مکرم کے یومِ ولادت کے حوالے سے 500 بنود پر مشتمل یہ طویل نعتیہ نظم کہی ہے۔ ہر بند چھ چھ اشعار کا خلاصہ، ماحصل اور تتمّہ منظوم کیا ہے۔ریاض نے اس طویل نعتیہ نظم میں بھی اپنی فکر کی جولانی اور اپنی دیرینہ ہنرمندی کے جوہر منظوم کیے ہیں۔عربی ادب کے بالغ نظر ادیب و نقاد اور ’’برصغیر پاک و ہند میں عربی نعتیہ شاعری‘‘کے موضوع پر مقالہ لکھنے والے محقق پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی طلوعِ فجر کے ’’پیش لفظ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ریاضؔ حسین چودھری ایک کہنہ مشق شاعر ہیں، متعدد مجموعے اُن کی نعت شناسی کا ثبوت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ریاض حسین چودھری کے شب و روز کا جائزہ ان کی یک رنگی کی شہادت ہے۔ یہ طویل نظم جو نعتیہ ادب میں ممتاز مقام لے گی، شاعرِ حق نما کے فطری میلان کا نتیجہ ہے۔‘‘ زاہد بخاری نے اپنے فلیپ میں ریاضؔ حسین چودھری کی دیگر خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔ ’’طلوعِ فجر عشق سرکار کی ایک لازوال شعری دستاویز ہے جس کا ایک ایک مصرع محبت رسول کی خوشبوؤں سے مہک رہا ہے۔ شاعر نے کہیں بھی ابلاغ کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔‘‘
[[ریاض حسین چودھری]]  کا مجموعہ کلام ’’طلوعِ فجر‘‘ 12؍ ربیع الاوّل 1435ھ بمطابق جنوری 2014ء: ’’حاجی محمد رفیق الرفاعی کے نام، جن کی انگلی تھام کر میں نے طوافِ کعبہ مکمل کیا۔‘‘ ریاضؔ حسین چودھری نے آقائے محتشم و مکرم کے یومِ ولادت کے حوالے سے 500 بنود پر مشتمل یہ طویل نعتیہ نظم کہی ہے۔ ہر بند چھ چھ اشعار کا خلاصہ، ماحصل اور تتمّہ منظوم کیا ہے۔ریاض نے اس طویل نعتیہ نظم میں بھی اپنی فکر کی جولانی اور اپنی دیرینہ ہنرمندی کے جوہر منظوم کیے ہیں۔عربی ادب کے بالغ نظر ادیب و نقاد اور ’’برصغیر پاک و ہند میں عربی نعتیہ شاعری‘‘کے موضوع پر مقالہ لکھنے والے محقق پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی طلوعِ فجر کے ’’پیش لفظ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ریاضؔ حسین چودھری ایک کہنہ مشق شاعر ہیں، متعدد مجموعے اُن کی نعت شناسی کا ثبوت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ریاض حسین چودھری کے شب و روز کا جائزہ ان کی یک رنگی کی شہادت ہے۔ یہ طویل نظم جو نعتیہ ادب میں ممتاز مقام لے گی، شاعرِ حق نما کے فطری میلان کا نتیجہ ہے۔‘‘ زاہد بخاری نے اپنے فلیپ میں ریاضؔ حسین چودھری کی دیگر خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔ ’’طلوعِ فجر عشق سرکار کی ایک لازوال شعری دستاویز ہے جس کا ایک ایک مصرع محبت رسول کی خوشبوؤں سے مہک رہا ہے۔ شاعر نے کہیں بھی ابلاغ کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔‘‘ <ref>[http://www.riaznaat.com/bookid/9/ طلوع فجر (2014) ]</ref>


=== ریاض چوہدری کے مزید حمدیہ و نعتیہ مجموعے ===
{| border="0" align="center" cellpadding="6" cellspacing="0"
|valign="top" |
* [[زرمعتبر ۔ ریاض حسین چودھری | زرِمعتبر ]]
* [[ رزق ثنا ۔ ریاض حسین چودھری | رزقِ ثنا ]]
* [[تمنائے حضوری ۔ ریاض حسین چودھری | تمنائے حضوری ]]
* [[متاع قلم ۔ ریاض حسین چودھری | متاعِ قلم]]
* [[کشکول آرزو ۔ ریاض حسین چودھری | کشکولِ آرزو]]
* [[سلام علیک ۔ ریاض حسین چودھری |  سلام علیک ]]
* [[خلد سخن ۔ ریاض حسین چودھری | خلدِ سخن]]
* [[غزل کاسہ بکف ۔ ریاض حسین چودھری | غزل کاسہ بکف ]]
|valign="top" |
* [[طلوع فجر ۔ ریاض حسین چودھری | طلوعِ فجر]]
* [[آبروئے ما ۔ ریاض حسین چودھری | آبروئے ما]]
* [[زم زم عشق ۔ ریاض حسین چودھری | زم زمِ عشق]]
* [[تحدیث نعمت ۔ ریاض حسین چودھری | تحدیثِ نعمت]]
* [[کائنات محو درود ہے ۔ ریاض حسین چودھری | کائنات محوِ درود ہے]]
* [[لامحدود ۔ ریاض حسین چوہدری | لامحدود]]
* [[برستی آنکھو خیال رکھنا ۔ ریاض حسین چوہدری | برستی آنکھو خیال رکھنا]]
* [[دبستان نو ۔ ریاض حسین چوہدری | دبستانِ نُو]]
|valign="top" |
* [[ تاج مدینہ ۔ ریاض حسین چوہدری | تاجِ مدینہ]]
* [[ نظم نعت ۔ ریاض حسین چوہدری | نظمِ نعت]]
* [[اکائی ۔ ریاض حسین چوہدری | اکائی]]
* [[ وردِ مسلسل ۔ ریاض حسین چوہدری | وردِ مسلسل ]]
* [[شعور کربلا ۔ ریاض حسین چوہدری | شعورِ کربلا]]
* [[کتاب التجا ۔ ریاض حسین چوہدری | کتابِ التجا]]
* [[نصابِ غلامی ۔ ریاض حسین چوہدری | نصابِ غلامی]]
|-
|}


http://riaznaat.com/bookid/9
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 10:21، 28 اکتوبر 2019ء

ریاض حسین چودھری کا مجموعہ کلام ’’طلوعِ فجر‘‘ 12؍ ربیع الاوّل 1435ھ بمطابق جنوری 2014ء: ’’حاجی محمد رفیق الرفاعی کے نام، جن کی انگلی تھام کر میں نے طوافِ کعبہ مکمل کیا۔‘‘ ریاضؔ حسین چودھری نے آقائے محتشم و مکرم کے یومِ ولادت کے حوالے سے 500 بنود پر مشتمل یہ طویل نعتیہ نظم کہی ہے۔ ہر بند چھ چھ اشعار کا خلاصہ، ماحصل اور تتمّہ منظوم کیا ہے۔ریاض نے اس طویل نعتیہ نظم میں بھی اپنی فکر کی جولانی اور اپنی دیرینہ ہنرمندی کے جوہر منظوم کیے ہیں۔عربی ادب کے بالغ نظر ادیب و نقاد اور ’’برصغیر پاک و ہند میں عربی نعتیہ شاعری‘‘کے موضوع پر مقالہ لکھنے والے محقق پروفیسر ڈاکٹر محمد اسحاق قریشی طلوعِ فجر کے ’’پیش لفظ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’ریاضؔ حسین چودھری ایک کہنہ مشق شاعر ہیں، متعدد مجموعے اُن کی نعت شناسی کا ثبوت ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ریاض حسین چودھری کے شب و روز کا جائزہ ان کی یک رنگی کی شہادت ہے۔ یہ طویل نظم جو نعتیہ ادب میں ممتاز مقام لے گی، شاعرِ حق نما کے فطری میلان کا نتیجہ ہے۔‘‘ زاہد بخاری نے اپنے فلیپ میں ریاضؔ حسین چودھری کی دیگر خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔ ’’طلوعِ فجر عشق سرکار کی ایک لازوال شعری دستاویز ہے جس کا ایک ایک مصرع محبت رسول کی خوشبوؤں سے مہک رہا ہے۔ شاعر نے کہیں بھی ابلاغ کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا ہے۔‘‘ <ref>طلوع فجر (2014) </ref>

ریاض چوہدری کے مزید حمدیہ و نعتیہ مجموعے

حوالہ جات