سینہ ہستی روشن روشن کاہکشاں ہے جگمگ جگمگ ۔ قمر انجم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: قمر انجم

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سینئہ ہستی روشن روشن کاہکشاں ہے جگمگ جگمگ

ماہِ مدینہ تیری ضیاء سے سارا جہاں ہے جگمگ جگمگ


دل کا مدینہ رخشندہ ہے کعبہ جاں ہے جگمگ جگمگ

ہم نے اب یہ جان لیا ہے کون کہاں جگمگ جگمگ


فرش کی ہر شے تجھ سے منّور اور فلک ہے تجھ سے درخشاں

تو ہی یہاں ہے جگمگ جگمگ تو ہی وہاں ہے جگمگ جگمگ


اتنا بڑا جلووؔں کا تَیقن، ٹوٹ گئی دیوار تعین

بزمِ یقیں تو بزمِ یقیں ہے، بزمِ گماں ہے جگمگ جگمگ


شکر کے سجدے فرض ہیں ہم پر، ثابت ہر پہلو سے کرم ہے

دل تو دل ہے یاد سے ان کی سارا مکاں ہے جگمگ جگمگ


اس شانِ نسبت کے تصدق، کتنا بڑا اعزاز دیا ہے

محفل محفل ذکر سے تیرے میری زباں ہے جگمگ جگمگ


سن کے اذانِ صبح اندھیرے سارے جہاں سے چھٹ جاتے ہیں

اُن کے اسمِ پاک سے اب بھی حُسنِ اذاں ہے جگمگ جگمگ


اُن کے نقشِ پا پہ نظر ہے، کتنا آساں اپنا سفر ہے

جس منزل کے ہم ہیں راہی، اس کا نشاں ہے جگمگ جگمگ


تیرے فیضِ نعت سے آقا، نُور و ضیا ہے ہستیِ انجم

ذہن درخشاں، نُطق منور، اور بیاں ہے جگمگ جگمگ