سیماب اکبر آبادی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat P Seemab Akbar Abadi.jpg

عمر دراز مانگ کر لائے تھے چار دن

دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں

جیسے زبان زد ِ عام شعر کے خالق سیماب اکبر آبادی 1880ء میں اکبر آباد، آگرہ، بھارت میں پیدا ہوئے ۔ سیمابؔ تخلص، اکبر آبادی علاقائی نسبت اور پیدائشی نام محمد عاشق حسین صدیقی ہے۔ ان کے والد مولوی محمد حسین مرحوم فاضل عصر ، عالم متبحر اور انتہائی پابند صوم و صلوٰۃ تھے۔ وہ اجمیر شریف میں ٹائمس آف انڈیا پریس کے اعلیٰ افسر تھے۔

تعلیم و روزگار

سیماب اکبر آبادی نے ابتدائی تعلیم اس دور کے جیّد اساتذہ سے حاصل کی۔ عربی فارسی کی کتابیں پڑھنے کے بعد انگریزی اسکول میں داخل ہوئے۔ابھی وہ ایف اے کا آخری امتحان بھی نہ دینے پائے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہو گیا فرزند اکبر ہونے کی وجہ سے تمام بار ان کے ناتواں کاندھوں پر آن پڑا۔ ریلوے میں ملازم ہو گئے۔ کچھ عرصہ کانپور اور اجمیرمیں بھی رہے۔ مسلسل جدوجہد کے بعد بھی معاشی حالات درست نہ ہوئے۔ ملازمت ترک کر کے آگرہ چلے گئے اور رسالہ ’’مرصع‘‘ کے مدیر مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد ٹونڈلہ سے ’’آگرہ اخبار‘‘ جاری کیا۔ سلسلۂ معاش کے سبب چند سال لاہور میں بھی رہے۔ 1921ء میں آگرہ میں تصنیف و تالیف کا ایک ادارہ ’’قصر الادب‘‘ قائم کیا۔ ان ہی ایام میں یکے بعد دیگرے تین رسالے پیمانہ، ثریا اور شاعر نکالے۔ مؤخر الذکر اگست 1947ء تک جاری رہا۔ قیام پاکستان کے بعد کراچی میں مستقل سکونت اختیار کی۔

شاعری و نعت گوئی

شاعری گھٹی میں پڑی تھی ۔آپ کو داغؔ دہلوی سے شرف تلمذ حاصل تھا۔ آپ کے اپنے شاگردوں کی بھی کثیر تعداد ہے

سیماب اکبر آبادی کا بنیادی وصف آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذات گرامی سے بے پناہ عشق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نعت گوئی اور ان کی قومی و ملی شاعری میں جگہ جگہ اللہ کے پیارے رسول صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی الفت و محبت کے حوالے ملتے ہیں۔ سیماب اکبر آبادی کی نعت گوئی ان کی زودگوئی، سخن فہمی اور قادر الکلامی سے عبارت ہے۔ ان کی نعتیں عوام الناس اور بالخصوس حلقۂ خواص میں بے حد پسند کی جاتی ہیں۔

مشہور کلام

پیام لائی ہے باد صبا مدینے سے <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>

جو تیرے کوچہ میں بستر لگائے بیٹھے ہیں

مطبوعات

سازِ حجاز | 1984ء میں شائع ہونے والا مجموعہ کلام ہے ۔ جس میں نعتوں کے علاوہ دیگر کلام بھی شامل ہیں

وحی منظوم | سیماب اکبر آبادی کا منظوم قرآن پاک ہے۔ جسے سیماب اکیڈمی پاکستان کراچی نے نہایت اہتمام کے ساتھ 1981ء میں شائع کیا ہے۔ 976 صفحات پر مشتمل یہ منظوم ترجمہ مجلد شائع ہوا ہے۔

قائد کی خوشبو | کے عنوان سے ان کا مجموعہ کلام بھی شائع ہوا۔ اس کے کلاموں نے مسلمانوں کے دلوں میں آزادی کی لہر پیدا کر دی جس نے آگے چل کر ایک انقلابی سیلِ رواں کی صورت اختیار کرلی۔

خدمات و اعزازات

علامہ سیماب اکبر آبادی جدوجہد آزادی اور تحریک پاکستان کے عظیم مبلّغ تھے۔ مختلف رسائل و جراید سے وابستہ رہے اور اپنی نوکِ قلم اور اپنے اعجازِ سخن کے ذریعے ملک و ملت کی ترقی و بقا کے لیے راستوں کی نشاندہی کرتے رہے۔ تحریک پاکستان کے دوران انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کی آزادی اور علیحدہ وطن کے قیام کے لیے اپنی تحریروں سے بڑا مؤثر کام لیا۔ قاید اعظم کے ہر اقدام کی ستائش کرنے والوں میں ان کا نام سرفہرست ہے۔

حکومتِ پاکستان نے ان کی بے پناہ ادبی خدمات پر نشانِ سپاس سے بھی نوازا۔ <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، ایک سو ایک نعت گو شعراء ، رنگ ادب پبلیکیشنز ، 2017</ref>

وفات

نامور شاعر، ادیب و نقاد، مترجم و صحافی اور درجنوں کتب کے مصنف و مؤلف سیمابؔ اکبر آبادی 31 جنوری 1951ء کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ قائد اعظم کے مزار سے قریب آپ کی آخری آرام گاہ جیکب لائن کراچی میں واقع ہے۔

مزید دیکھیے

اصغر گونڈوی | علامہ محمد اقبال | کیف ٹونکی | اکبر الہ آبادی | بیدم شاہ وارثی | سائل دہلوی | سہیل اعظم گڑھی | جلیل مانکپوری | حامد رضا بریلوی | نعیم الدین مراد آبادی | اختر شیرانی | حسرت موہانی | سیماب اکبر آبادی | ظفر علی خان | جگر مراد آبادی

حواشی و حوالہ جات