سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر ۔ حسن رضا بریلوی
شاعر: حسن رضا بریلوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر
کس کے در پر جاوں تیرا آستانہ چھوڑ کر
بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر
میں تو کوڑی کو نہ لوں ان کی تمنا چھوڑ کر
کیا بچے بیمار غم قُربِ مسیحا چھوڑ کر
آ چکی بادِ صبا باغِ مدینہ چھوڑ کر
کس کے دامن میں چھپوں دامن تمہارا چھوڑ کر
آفتوں میں بھنس گئے ان کا سہارا چھوڑ کر
جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر |
|
نعت خوانوں کی آواز میں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
دل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو | ذات والا پہ بار بار درود | دل میں ہو یاد تری گوشئہ تنہائی ہو