سفر مدینے کا ہو تو مسافتیں کیسی ۔ آفتاب احمد
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 20:06، 7 اگست 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
شاعر : آفتاب احمد، لندن
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی
لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں
سُرُور بخش سفر ہے تو دقتیں کیسی
وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسودکا
خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی
سبق لیا ہے درِ مصطفےٰ سے الفت کا
نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی
درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے
اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی
زباں پہ صلِّ علیٰ آفتاب ہو ہر دم
کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذتیں کیسی
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |