سر ِ میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی ۔ منور بدایونی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر: منور بدایونی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

تو سب سے پہلے اس میں نعتِ حضرت کی غزل نکلی


طبیعت ان کے دیوانوں کی اب کچھ کچھ سنبھل نکلی

ہوائے دشتِ طیبہ گلشنِ جنت میں چل نکلی


بڑا دعوٰی تھا خورشیدِ قیامت کو حرارت کا

ترے ابرِ کرم کو دیکھ کر رنگت بدل نکلی


لپٹ کر رہ گئے مجرم ترے دامانِ رحمت میں

قیامت میں قیامت کی ہوا جب تیز چل نکلی


منور کردیا داغِ جگر نے ذرے ذرے کو

مرے جاتے ہی میری قبر میں اک شمع جل نکلی


منوؔر کام آئی حشر میں نعتِ شہِ والا

بہت دل کش، بہت روشن، مری فردِ عمل نکلی

مزید دیکھیے

جسے چاہا در پہ بلا لیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا | صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے | نعت محبوبِ داور سند ہو گئی | اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے | سر میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی