سر ِ میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی ۔ منور بدایونی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 09:37، 24 جون 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏مزید دیکھیے)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: منور بدایونی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سرِ میدانِ محشر جب مری فردِ عمل نکلی

تو سب سے پہلے اس میں نعتِ حضرت کی غزل نکلی


طبیعت ان کے دیوانوں کی اب کچھ کچھ سنبھل نکلی

ہوائے دشتِ طیبہ گلشنِ جنت میں چل نکلی


بڑا دعوٰی تھا خورشیدِ قیامت کو حرارت کا

ترے ابرِ کرم کو دیکھ کر رنگت بدل نکلی


لپٹ کر رہ گئے مجرم ترے دامانِ رحمت میں

قیامت میں قیامت کی ہوا جب تیز چل نکلی


منور کردیا داغِ جگر نے ذرے ذرے کو

مرے جاتے ہی میری قبر میں اک شمع جل نکلی


منوؔر کام آئی حشر میں نعتِ شہِ والا

بہت دل کش، بہت روشن، مری فردِ عمل نکلی

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جسے چاہا در پہ بلا لیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا | صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے | نعت محبوبِ داور سند ہو گئی | اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کے | سر میدان ِ محشر جب مری فرد عمل نکلی