سرکار کی یادوں کا دریچہ جو کھلا ہو ۔ صدیق اللہ ظفر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر: صدیق اللہ ظفر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

سرکار کی یادوں کا دریچہ جو کھلا ہو

دل فرطِ مسّرت سے مرا غارِ حرا ہو


اک بار جو مل جائے مجھے اذنِ حضوری

چوکھٹ پر ہو سر سجدہ صد شکر ادا ہو


مجھ جیسے خطا کار کو محشر کا خطر کیا

جب سر پہ مرے آپ کی رحمت کی ردا ہو


گونج اٹھے زمانوں کی فضا نعتِ نبی سے

ہر سمت صدا صلِ علیٰ صلّ علیٰ ہو


قاتل بھی یہاں اپنے ہیں مقتول بھی اپنے

فرمائیں کرم سر کوئی تن سے نہ جدا ہو


آقا ہو سگِ در پہ بس اک نظرِ عنایت

بس ایک محبت کی نظر بہرِ خدا ہو


قدسی بھی نہ کیوں جھک کے سنیں نعتِ نبی جب

سرکار کے قدموں میں ظفر نعت سرا ہو