"زینب سروری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(2 صارفین 3 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
سیدہ پروین اختر زینب سروری ، تخلص زینب کرتی ہیں - [[10 دسمبر ]] [[1949]] کو [[ڈیرہ اسماعیل خان]] میں پیدا ہوئیں - تعلیمی حوالے سے اردو ادیب فاضل پشاور یونیورسٹی سے [[1965]] میں پاس کیا - فی الحال [[اسلام آباد]] میں مقیم ہیں.
{{بسم اللہ }}


=== خاندانی تعارف ===
[[زمرہ: شاعرات ]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء ]]
[[زمرہ: اسلام آباد ]]


گنڈہ پور قبیلۂ سادات سے تعلق ہے - داداحضرت سید فقیر نور محمد سروری صوفی اور مصنف تھے آپ کی مشہور تصنیف ' عرفان ' ہے اور والد حضرت سید فقیر عبدالحمید سروری اللہ کے ولی پشتو اور اردو دونوں زبانوں کے منجھے ہوئے شاعر تھے - یہ بزرگ ہستیاں اپنے وقت کے نامی گرامی اولیائے کرام میں شمار ہوتے تھے اور نعتیہ ،عارفانہ شاعری لکھنے میں بھی با کمال تھیں۔
[[ملف:Naat Kainaat Amaj us sahil.jpg|300px| زینب سروری]]


گھر کا نعتیہ ماحول :


گھر کا ماحول بڑا روحانی، دینی اوراسلامی اقدار والا تھا اللہ کے ولیوں کی گود میں آنکھ کھولی تھی روحانیت سے سرشار والدین نے تربیت کی والد صاحب بذاتِ خود نعتیہ شاعری سے وابستہ تھے.
سیدہ پروین اختر زینب سروری ،زینب تخلص کرتی ہیں - [[10 دسمبر ]] [[1949]] کو [[بنوں , کے پی کے]] میں پیدا ہوئیں مگر ان کا آبائی وطن ضلع کلاچی ، [[ڈیرہ اسماعیل خان]] ہے - تعلیمی حوالے سے اردو ادیب فاضل پشاور یونیورسٹی سے [[1965]] میں پاس کیا - فی الحال [[اسلام آباد]] میں مقیم ہیں.
 
دوران تعلیم شاعری ، گلوکاری، نعت گوئی ، نعت خوانی کے معاملات :
 
دورانِ تعلیم پرائمری سکول سے ہی میلاد پر نعتیہ کلام پڑھے۔ آواز اچھی ہونے کے ناطے نعت پڑھنے کو بہت پسند کیا جاتا تھا۔ شادی کے بعد سنجیدہ غزلیں لکھیں اخبار جہاں کے لیے لیکن والد کی نا پسندیدگی کی وجہ غزل لکھنا چھوڑ دیا.  


=== خاندانی تعارف ===


پہلا نعتیہ شعر کب اور کیسے کہا :
ان کا تعلق گنڈہ پور قبیلۂ سادات سے ہے - دادا سید فقیر نور محمد سروری صوفی اور مصنف تھے آپ کی مشہور تصنیف ' عرفان ' ہے اور والد  سید فقیر عبدالحمید سروری اللہ کے ولی پشتو اور اردو دونوں زبانوں کے منجھے ہوئے شاعر تھے - یہ بزرگ ہستیاں اپنے وقت کے نامی گرامی اولیائے کرام میں شمار ہوتی تھیں اور نعتیہ ،عارفانہ شاعری لکھنے میں بھی با کمال تھیں۔


پہلا نعتیہ کلام بارہ سال کی عمر میں لکھا یہ پوری نعت تھی مگر اب دستیاب نہیں - پھر اولاد کی ذمہ داریوں سے فرصت کے بعد 2014 میں باقائدہ حمد و نعت لکھنے کی طرف میلان ہوا جو کہ اب تک جاری ہے.
=== نعت گوئی کا سفر  ===


پہلا نعتیہ مشاعرہ کہاں اور کیسے پڑھا / پہلی باقاعدہ ریکارڈنگ یا محفل نعت کونسی تھی :
ان کےگھر کا ماحول بڑا روحانی، دینی اوراسلامی اقدار والا تھا اللہ کے ولیوں کی گود میں آنکھ کھولی تھی روحانیت سے سرشار والدین نے تربیت کی - دورانِ تعلیم پرائمری سکول سے ہی میلاد پر نعتیہ کلام پڑھے۔ ۔ پہلا نعتیہ کلام [[بارہ سال]] کی عمر میں لکھا یہ پوری نعت تھی مگر اب دستیاب نہیں , اس کا مطلع کچھ ایسے تھا -


پردے کی وجہ سے کسی مشاعرے میں ذاتی طور پہ شرکت نہیں کی - آن لائن بہت سے مشاعروں میں شرکت کی ہے
اے محمد مانا، اے محمد مانا
تو مری پر نور شمع میں ترا پروانہ


کن لوگوں نے رہنمائی کی :
شادی کے بعد اخبار جہاں کے لیے سنجیدہ غزلیں لکھیں لیکن والد صاحب کی نا پسندیدگی کی وجہ غزل لکھنا چھوڑ دیا -  پھر اولاد کی ذمہ داریوں سے فرصت کے بعد [[2014]] میں باقائدہ حمد و نعت لکھنے کی طرف میلان ہوا جو کہ اب تک جاری ہے۔شاعری ابتدائی رہنمائی والد محترم نے کی۔ ان کے بعد بھائی ڈاکٹر فقیر جاوید احمد نے ہر طرح سے رہنمائی فرمائی۔ پردے کی وجہ سے کسی مشاعرے میں ذاتی طور پہ شرکت نہیں کی مگر  آن لائن بہت سے مشاعروں میں شرکت کی ہے ۔ اور بہت سے نعت گو شعراء کے کلاموں کی اصلاح بھی کی ہے ۔


والدِ محترم , والدہ محترمہ نے بھی کسی حد تک رہنمائی کی ان کے بعد بھائی ڈاکٹر فقیر جاوید احمد نے ہر طرح سے رہنمائی فرمائی۔


کن کن شہروں میں بغرض نعتیہ مشاعرہ / محفل ِ نعت تشریف لے چکے ہیں :
=== نعتیہ مجموعے ===


کھلے عام مشاعروں میں شرکت کو پسند نہیں کرتی۔ بس اپنے گھر خواتین میں بیٹھ کر نعتیں پڑھیں.
دو نعتیہ مجموعے طبع ہو چکے ہیں - تیسرا اشاعت کے مراحل میں ہے


نعتیہ خدمات :
* [[تسبیحِ نور]]
* [[حریمِ نور]]


بہت سے نعت گو شعراء کے کلاموں کی اصلاح کی۔ ان میں اب کئی نامور شاعر بن چکے ہیں۔


نعتیہ مجموعے :
=== کچھ نعتیہ کلام  ===


دو ضخیم نعتیہ مجموعے طبع ہو چکے ہیں
[[آقاؐ تری رحمت کی گھٹا سب کے لیے ہے  - زینب سروری | آقاؐ تری رحمت کی گھٹا سب کے لیے ہے  ]]


ایک "تسبیحِ نور " کے نام سے
[[سبز گنبد پہ نظر شوق سے ڈالی میں نے  - زینب سروری | سبز گنبد پہ نظر شوق سے ڈالی میں نے  ]]
دوسرا " حریمِ نور" کے نام سے
تیسرا اشاعت کے مراحل میں ہے
دیگر نعت خوانوں کی جو نعتیں پسند ہیں :


عبدالرحمان جامی , احمد رضا خان ، مظفر وارثی
[[کوئی بھی تم سا نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں  - زینب سروری | کوئی بھی تم سا نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں  ]]


[[تری ہستی سے رونق ہے چمن میں، سبزہ زاروں میں  - زینب سروری | تری ہستی سے رونق ہے چمن میں، سبزہ زاروں میں  ]]


پسندیدہ شعراء:


علامہ اقبال ، مرزا غالب ، فیض احمد فیض ، ناصر کاظمی
=== دیگر معلومات ===


''' پسندیدہ شعراء ''' : [[علامہ اقبال]] | [[مرزا غالب]] | [[فیض احمد فیض]] | [[ناصر کاظمی]]


پسندیدہ سینئر نعت گو شعراء:
''' پسندیدہ سینئر نعت گو شعراء ''' : ہر اچھا لکھنے والا سینئر نعت گو پسند ہے.


ہر اچھا لکھنے والا سینئر نعت گو پسند ہے.
''' پسندیدہ بزرگ نعت خواں ''' : [[خورشید احمد]] | [[وحید ظفر قاسمی]] | [[مظفر وارثی]]


پسندیدہ بزرگ نعت خواں :
''' نعت گوئی کے بارے نظریہ ''' :
 
خورشید میمن
قاری وحید ظفر
مظفر وارثی
 
 
نعت گوئی کے بارے نظریہ :


نعت گوئی وجہِ کائنات، شانِ کائنات اور جانِ کائنات کی مدح ہے جو اسے صمیمِ قلب سے اپناتا ہے اس پر خدا کی رحمت اور نبئ کریم کی چشمِ کرم ہو جاتی ہےاور غیب سے مضامین اترنا شروع ہو جاتے ہیں۔
نعت گوئی وجہِ کائنات، شانِ کائنات اور جانِ کائنات کی مدح ہے جو اسے صمیمِ قلب سے اپناتا ہے اس پر خدا کی رحمت اور نبئ کریم کی چشمِ کرم ہو جاتی ہےاور غیب سے مضامین اترنا شروع ہو جاتے ہیں۔


نعت خوانی کے بارے نظریہ :
''' نعت خوانی کے بارے نظریہ ''' :
 
نعت خوانی بھی خدا کا کرم ہے اگر اس  لیے کی جائے کہ اس سے عشقِ رسول  دلوں میں سرایت کر جائے تب تو یہ بھی نبی کا فیضان اور عطا ہے اورایک بہت بڑی سعادت ہے.
 
 
پڑھے ہوئے کچھ کلام
------------------------
 
آقا تری رحمت کی گھٹا سب کے لیے ہے
یہ فیض یہ بخشش یہ عطا سب کے لیے ہے
 
ہیں ارض سما نور سے سرکار کے روشن
اس نیّرِ تاباں کی ضیا سب کے لیے ہے
 
بے خوف چلیں گے تری رحمت کے سہارے
بازار شفاعت کا کھلا سب کے لیے ہے
 
منظر ترے روضے کا دل آویز بہت ہے
انوار سے لبریز فضا سب کے لیے ہے
 
یزداں نے بنایا ہے تجھے رحمتِ عالم
اک تیرا نگر دارِ بقا سب کے لیے ہے
 
مخمور فضا میں جو صبا گھول رہی ہے
گیسو کی مہک تیری شہا سب کے لیے ہے
 
بس ایک نظر ہے ترے بیمار کو کافی
اے کنزِ کرم دستِ دعا سب کے لیے ہے
 
موقوف نہیں مومن و کافر پہ ذرا بھی
سرور تری چاہت کا صلہ سب کے لیے ہے
 
خوش بخت ہی آتے ہیں زیارت کو ترے در
دربار فضیلت کا کھلا سب کے لیے ہے
 
دہلیز پہ بیٹھی ہوئی زینب کو خبر ہے
زاہد ہو کہ عاصی ہو دعا سب کے لیے ہے
 
-----------------------------------------
 
سبز گنبد پہ نظر شوق سے ڈالی میں نے
اپنی سوئی ہوئی تقدیر جگالی میں نے
 
دل کی آواز پہ لبیک کہا آنکھوں میں
خاک طیبہ کی سرِ راہ لگا لی میں نے
 
عکس ہے گنبدِ خضرٰی کا ابھی آنکھوں میں
تشنگی کچھ تو نگاہوں کی بجھا لی میں نے
 
قلب و جاں، روح کی تسکیں کے لیے ہی اکثر
ان کی تصویر خیالوں میں بنا لی میں نے
 
دیکھتے دیکھتے یکبارگی اپنے دل کی
ڈور اک گنبدِ خضرٰی سے ملا لی میں نے
 
ہے یقیں اس کو دعاؤں کی قبولیت کا
در پہ ہر شخص کو دیکھا ہے سوالی میں نے
 
مستقل ہو مرا دربار پہ آنا جانا
اک مدینے کے مسافر سے دعا لی میں نے
 
مل گئی روح کو تسکیں دلِ مضطر کو قرار
سر پہ نعلینِ مبارک جو اٹھا لی میں نے
 
ان کی یادوں کی ضیا سے ہے منور زینب
بزم اک خانۂ دل میں بھی سجا لی میں نے
 
-----------------------------------------
 
کوئی بھی تم سا نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں
خدا کے ہے جو قریں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
یہ رخ، یہ خد، یہ جبیں، سیدی نہیں ہے کہیں
نہیں ہے تم سا حسیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
نو آسماں ترے حسن وجمال سے روشن
یہ ماہتاب جبیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
تمہاری دید بہشتوں کی دید سے افضل
کہ ایسی ذاتِ مبیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
تم ہی ہو اوّل و آخر، زمانے بھر میں ترا
کوئی جواب نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
نیاز و عجز کا پیکر تمہاری ذات عُلا
کہ تم سا خاک نشیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
بہشت، واسطے زینب کے روضۂ اطہر
یہ سرفراز زمیں، سیدی نہیں ہے کہیں
 
--------------------------------------
 
تری ہستی سے رونق ہے چمن میں، سبزہ زاروں میں
ترا حسنِ تبسم منعکس ہے مرغزاروں میں
 
تری تابانیئِ رخ سے ہیں مہر و ماہ تابندہ
تری روشن جبیں کی جگمگاہٹ ہے ستاروں میں


لگائی ہیں شفق نے لالیاں آنکھوں کے ڈوروں سے
نعت خوانی خدا کا کرم ہے اگر اس  لیے کی جائے کہ اس سے عشقِ رسول دلوں میں سرایت کر جائے تب تو یہ بھی نبی کا فیضان اور عطا ہے اور ایک بہت بڑی سعادت ہے.
مہک ہے جسمِ اطہر کی نئی تازہ بہاروں میں


تری شیرینئ گفتار دل کو موہ لیتی ہے
ترنم ہے ترے لہجے کا سرور آبشاروں میں


جواہر ہیں کہ تیرے نُطق سے موتی برستے ہیں
روانی ہے ترے الفاظ کی ندیا کے دھاروں میں


ترے ہی واسطے کون و مکاں رب نے سجائے ہیں
=== مزید دیکھئے ===
نظر آتا ہے یہ سب کچھ مشیت کے اشاروں میں


فضائیں کیف سے معمور تیرے شہر کی آقا
تیرے جلوے نظر آتے ہیں طیبہ کے نظاروں میں


ملائک، انس و جاں، ذکرِ نبی باہم کریں زینب
{{ٹکر 1 }}
جمادات و شجر کرتے رہیں گے رہ گزاروں میں
{{ باکس نئی شخصیات }}
{{ٹکر 2 }}

نسخہ بمطابق 20:11، 2 مئی 2019ء


زینب سروری


سیدہ پروین اختر زینب سروری ،زینب تخلص کرتی ہیں - 10 دسمبر 1949 کو بنوں , کے پی کے میں پیدا ہوئیں مگر ان کا آبائی وطن ضلع کلاچی ، ڈیرہ اسماعیل خان ہے - تعلیمی حوالے سے اردو ادیب فاضل پشاور یونیورسٹی سے 1965 میں پاس کیا - فی الحال اسلام آباد میں مقیم ہیں.

خاندانی تعارف

ان کا تعلق گنڈہ پور قبیلۂ سادات سے ہے - دادا سید فقیر نور محمد سروری صوفی اور مصنف تھے آپ کی مشہور تصنیف ' عرفان ' ہے اور والد سید فقیر عبدالحمید سروری اللہ کے ولی پشتو اور اردو دونوں زبانوں کے منجھے ہوئے شاعر تھے - یہ بزرگ ہستیاں اپنے وقت کے نامی گرامی اولیائے کرام میں شمار ہوتی تھیں اور نعتیہ ،عارفانہ شاعری لکھنے میں بھی با کمال تھیں۔

نعت گوئی کا سفر

ان کےگھر کا ماحول بڑا روحانی، دینی اوراسلامی اقدار والا تھا اللہ کے ولیوں کی گود میں آنکھ کھولی تھی روحانیت سے سرشار والدین نے تربیت کی - دورانِ تعلیم پرائمری سکول سے ہی میلاد پر نعتیہ کلام پڑھے۔ ۔ پہلا نعتیہ کلام بارہ سال کی عمر میں لکھا یہ پوری نعت تھی مگر اب دستیاب نہیں , اس کا مطلع کچھ ایسے تھا -

اے محمد مانا، اے محمد مانا تو مری پر نور شمع میں ترا پروانہ

شادی کے بعد اخبار جہاں کے لیے سنجیدہ غزلیں لکھیں لیکن والد صاحب کی نا پسندیدگی کی وجہ غزل لکھنا چھوڑ دیا - پھر اولاد کی ذمہ داریوں سے فرصت کے بعد 2014 میں باقائدہ حمد و نعت لکھنے کی طرف میلان ہوا جو کہ اب تک جاری ہے۔شاعری ابتدائی رہنمائی والد محترم نے کی۔ ان کے بعد بھائی ڈاکٹر فقیر جاوید احمد نے ہر طرح سے رہنمائی فرمائی۔ پردے کی وجہ سے کسی مشاعرے میں ذاتی طور پہ شرکت نہیں کی مگر آن لائن بہت سے مشاعروں میں شرکت کی ہے ۔ اور بہت سے نعت گو شعراء کے کلاموں کی اصلاح بھی کی ہے ۔


نعتیہ مجموعے

دو نعتیہ مجموعے طبع ہو چکے ہیں - تیسرا اشاعت کے مراحل میں ہے


کچھ نعتیہ کلام

آقاؐ تری رحمت کی گھٹا سب کے لیے ہے

سبز گنبد پہ نظر شوق سے ڈالی میں نے

کوئی بھی تم سا نہیں، سیدی نہیں ہے کہیں

تری ہستی سے رونق ہے چمن میں، سبزہ زاروں میں


دیگر معلومات

پسندیدہ شعراء  : علامہ اقبال | مرزا غالب | فیض احمد فیض | ناصر کاظمی

پسندیدہ سینئر نعت گو شعراء  : ہر اچھا لکھنے والا سینئر نعت گو پسند ہے.

پسندیدہ بزرگ نعت خواں  : خورشید احمد | وحید ظفر قاسمی | مظفر وارثی

نعت گوئی کے بارے نظریہ  :

نعت گوئی وجہِ کائنات، شانِ کائنات اور جانِ کائنات کی مدح ہے جو اسے صمیمِ قلب سے اپناتا ہے اس پر خدا کی رحمت اور نبئ کریم کی چشمِ کرم ہو جاتی ہےاور غیب سے مضامین اترنا شروع ہو جاتے ہیں۔

نعت خوانی کے بارے نظریہ  :

نعت خوانی خدا کا کرم ہے اگر اس لیے کی جائے کہ اس سے عشقِ رسول دلوں میں سرایت کر جائے تب تو یہ بھی نبی کا فیضان اور عطا ہے اور ایک بہت بڑی سعادت ہے.


مزید دیکھئے

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نعت کائنات پر نئی شخصیات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659