آپ «زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 86: سطر 86:
===== کاروباری زندگی =====
===== کاروباری زندگی =====


لاہور منتقل ہونے کے بعد کاچھو پورہ کے  ایک پیر بھائی اور دوست  امین چشتی  کے ساتھ باہمی شراکت داری کی بنیاد پر برانڈرتھ روڈ پر سٹیل کا  کاروبار شروع کیا جس میں امین چشتی ہی زیادہ متحرک رہے ۔ یہ کاروبار 1952 تک چلا بعد ازاں  مزاج و طبیعت کی بنا پر علیحدگی اختیار کرلی -1952 میں"لاہور کارپٹ" کے نام سے عثمان گنج اور فاروق گنج  میں  اپنا کاروبار شروع کیا اور ایک منیجر فروز صاحب کو بھی ملازمت پر رکھا ۔ کاروبار پھلتا پھولتا رہا ۔ ساٹھ کی دہائی میں آپ کا قالینوں کا کاروبار اپنے عروج پر تھا۔ اور اس فیکٹری کے بنے ہوئے قالین اپنی نفاست اور خوبصورتی کے باعث افغانستان اور ایران تک جاتے تھے۔ اتنے پھیلے ہوئے کاروبار کے دور میں سبھی بچے ابھی نابالغ اور کم سَن تھے جو کاروبار سنبھالنے کے قابل نہیں تھے ۔ معاونت کے لیے فیروز نامی ایک صاحب کو مینجر بھی رکھا ہوا تھا لیکن کاروباری مصروفیات کی وجہ  محافل نعت سے دوری آن پڑی ۔ اِکا دُکا محفل میں نعت سرائی کے لیے جاتے۔ یہ صورتحال ان کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی کہ کاروبار کرتے ہیں تو سرکار کی مدح سرائی  سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اور اگر محافل میں تسلسل سے جاتے ہیں تو کاروبار متاثر ہوتا ہے داتا دربار کی حاضری میں بھی وقفہ پڑ گیا ۔راوی بیان کرتے ہیں کہ  ایک دن  جب داتا دربار حاضری کے لیے گئے تو وہاں ایک مجذوب نے آپکو بلایا اور مخاطب ہوا کہ "اعظم آجکل کتھے ہوناں ایں" [ اعظم آج کل کدھر ہوتے ہو ]۔ آپ نے اپنی کاروباری مصروفیات کا ذکر کیا  تو مجذوب نے کہا "اعظم تیرے لئی  بارہ گاہ ِ رسالت مآب تو پیغام اے کہ تیرا کم صرف نعت خوانی کرنا اے ۔ ہور کج نئیں[ اعظم تمہارے لیے بارگاہ رسالت سے پیغام ہے کہ تمہارا کام صرف نعت خوانی کرنا ہے ۔ اور کچھ نہیں ]۔آپ نے بڑے ادب سے کہاں جی انشاء اللہ  یہ کاروبار  1965 تک چلتا رہا ۔ پھر مکمل خدمت ِ نعت میں مکمل  یکسوئی کے لیے لاہور کارپٹ اپنے ایک قریبی دوست شیخ احمد حسن کے ہاتھ فروخت کردی ۔ وہ فیکٹری لاہور ش شیخ احمد حسن تو انتقال کرچکے ہیں لیکن وہ اپنی اولاد کے لیے کروڑوں نہیں اربوں کا بزنس اور جائیدادیں چھوڑ کر گئے ہیں ۔  ایک روایت یہ بھی ہے کہ  پیر حضرت محبوب عالم  ہر سال پنے والد گرامی کے عرس مبارکہ  پراعظم چشتی کو  مدعو کیا کرتے ایک دو بار  آپ نہ جا سکے توپیر صاحب  نے مریدین کو پیغام دیا کہ اعظم چشتی کو ہر صورت لاو۔  آپ جب وہاں پہنچے تو حضرت محبوب عالم نے مخاطب ہو کر کہا اعظم چشتی آپکے لیے میرے پاس پیغام آیا ہے کہ اعظم چشتی سے کہوں کہ خود کو نعت خوانی کے لیے وقف کرے - [حوالہ : جمشید اعظم چشتی سے نعت ورثہ کی گفتگو ]
لاہور منتقل ہونے کے بعد کاچھو پورہ کے  ایک پیر بھائی اور دوست  امین چشتی  کے ساتھ باہمی شراکت داری کی بنیاد پر برانڈرتھ روڈ پر سٹیل کا  کاروبار شروع کیا جس میں امین چشتی ہی زیادہ متحرک رہے ۔ یہ کاروبار 1952 تک چلا بعد ازاں  مزاج و طبیعت کی بنا پر علیحدگی اختیار کرلی -1952 میں لاہور کارپٹ کے نام سے عثمان گنج اور فاروق گنج  میں  اپنا کاروبار شروع کیا اور ایک منیجر فروز صاحب کو بھی ملازمت پر رکھا ۔ کاروبار پھلتا پھولتا رہا ۔ ساٹھ کی دہائی میں آپ کا قالینوں کا کاروبار اپنے عروج پر تھا۔ اور اس فیکٹری کے بنے ہوئے قالین اپنی نفاست اور خوبصورتی کے باعث افغانستان اور ایران تک جاتے تھے۔ اتنے پھیلے ہوئے کاروبار کے دور میں سبھی بچے ابھی نابالغ اور کم سَن تھے جو کاروبار سنبھالنے کے قابل نہیں تھے ۔ معاونت کے لیے فیروز نامی ایک صاحب کو مینجر بھی رکھا ہوا تھا لیکن کاروباری مصروفیات کی وجہ  محافل نعت سے دوری آن پڑی ۔ اِکا دُکا محفل میں نعت سرائی کے لیے جاتے۔ یہ صورتحال ان کے لیے بڑی تکلیف دہ تھی کہ کاروبار کرتے ہیں تو سرکار کی مدح سرائی  سے محروم رہ جاتے ہیں۔ اور اگر محافل میں تسلسل سے جاتے ہیں تو کاروبار متاثر ہوتا ہے داتا دربار کی حاضری میں بھی وقفہ پڑ گیا ۔راوی بیان کرتے ہیں کہ  ایک دن  جب داتا دربار حاضری کے لیے گئے تو وہاں ایک مجذوب نے آپکو بلایا اور مخاطب ہوا کہ "اعظم آجکل کتھے ہوناں ایں" [ اعظم آج کل کدھر ہوتے ہو ]۔ آپ نے اپنی کاروباری مصروفیات کا ذکر کیا  تو مجذوب نے کہا "اعظم تیرے لئی  بارہ گاہ ِ رسالت مآب تو پیغام اے کہ تیرا کم صرف نعت خوانی کرنا اے ۔ ہور کج نئیں[ اعظم تمہارے لیے بارگاہ رسالت سے پیغام ہے کہ تمہارا کام صرف نعت خوانی کرنا ہے ۔ اور کچھ نہیں ]۔آپ نے بڑے ادب سے کہاں جی انشاء اللہ  یہ کاروبار  1965 تک چلتا رہا ۔ پھر مکمل خدمت ِ نعت میں مکمل  یکسوئی کے لیے لاہور کارپٹ اپنے ایک قریبی دوست شیخ احمد حسن کے ہاتھ فروخت کردی ۔ وہ فیکٹری لاہور ش شیخ احمد حسن تو انتقال کرچکے ہیں لیکن وہ اپنی اولاد کے لیے کروڑوں نہیں اربوں کا بزنس اور جائیدادیں چھوڑ کر گئے ہیں ۔  ایک روایت یہ بھی ہے کہ  پیر حضرت محبوب عالم  ہر سال پنے والد گرامی کے عرس مبارکہ  پراعظم چشتی کو  مدعو کیا کرتے ایک دو بار  آپ نہ جا سکے توپیر صاحب  نے مریدین کو پیغام دیا کہ اعظم چشتی کو ہر صورت لاو۔  آپ جب وہاں پہنچے تو حضرت محبوب عالم نے مخاطب ہو کر کہا اعظم چشتی آپکے لیے میرے پاس پیغام آیا ہے کہ اعظم چشتی سے کہوں کہ خود کو نعت خوانی کے لیے وقف کرے - [حوالہ : جمشید اعظم چشتی سے نعت ورثہ کی گفتگو ]


دونوں روائیتوں میں سے ممکن ہے کوئی ایک درست ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ  دونوں درست ہوں ۔ لیکن خلاصہ یہ ہے کہ  کاروبار سے بے رغبتی کسی اشارے پر تھی ۔
دونوں روائیتوں میں سے ممکن ہے کوئی ایک درست ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ  دونوں درست ہوں ۔ لیکن خلاصہ یہ ہے کہ  کاروبار سے بے رغبتی کسی اشارے پر تھی ۔
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)