"زبید رسول" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Naat_Kainaat_Qari_Zubaid_Rasool.jpg|200px]]
[[ملف:Naat_Kainaat_Qari_Zubaid_Rasool.jpg|300px|link=زبید رسول]]


قاری زبید رسول [[ محمد علی ظہوری  | الحاج محمد علی ظہوری ]] کے شاگرد تھے اور نعت خوانی میں اپنی مثال آپ تھے ۔  
قاری زبید رسول [[ محمد علی ظہوری  | الحاج محمد علی ظہوری ]] کے شاگرد تھے اور نعت خوانی میں اپنی مثال آپ تھے ۔  


آپ کے بارے فرمایا جاتا ہے کہ آپ اس عشق و عقیدت سے پڑھتے تھے کہ ایک بار نعت کے لئے کھڑے ہوتے تو آنکھیں بند کر کے حضوری کی کیفیت میں چلے جاتے ۔ اور دوبارہ آنکھیں اسی وقت کھولتے جب حاضری مکمل ہو جاتی ۔ حتی کے ایک واقعہ بیان کی جاتا ہے کہ آپ نے ایک بار نعت مبارکہ شروع کی تو بارش ہو گئی  اور حاضرین منشر ہو گئے ۔ لیکن آپ حضوری کی کیفیت میں نعت ادا کرتے رہے ۔ <ref>  حوالہ درکار </ref>
آپ کے بارے فرمایا جاتا ہے کہ آپ اس عشق و عقیدت سے پڑھتے تھے کہ ایک بار نعت کے لئے کھڑے ہوتے تو آنکھیں بند کر کے حضوری کی کیفیت میں چلے جاتے ۔ اور دوبارہ آنکھیں اسی وقت کھولتے جب حاضری مکمل ہو جاتی ۔ حتی کے ایک واقعہ بیان کی جاتا ہے کہ آپ نے ایک بار نعت مبارکہ شروع کی تو بارش ہو گئی  اور حاضرین منشر ہو گئے ۔ لیکن آپ حضوری کی کیفیت میں نعت ادا کرتے رہے ۔ <ref>  حوالہ درکار </ref>
پاکستان کے صف اول کے نقیب [[اختر سدیدی ]] فرماتے ہیں
" قاری زبید رسول صاحب جب مائک پر تشریف لاتے تھے تو آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے ۔  تو میں نے ان سے یہ پوچھا ۔ لوگ آپ کو نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔ آپ اپنے محبت کرنے والوں کو ایک نظر دیکھ ہی لیا کریں ۔ تو فرمانے لگے قبلہ سدیدی صاحب، جب میں مائیک پر آتا ہوں تو گنبد خضریِ کا تصور کرکے آنکھیں بند کرتا ہوں اور پھر نعت پڑھتا ہوں۔ اب میں گنبد ِ خضری کو دیکھوں یا گنبد خضری پر قربان ہونے والوں کو دیکھوں ۔ <ref>  [https://www.youtube.com/watch?v=cqFYnszYaZY ایک محفل کی نقابت میں پیش کیا گیا واقعہ ] </ref>


آپ [[22 فروری]] [[1990]] کو ایک محفل نعت سے واپسی میں ایک حادثے میں فوت ہوئے  <ref>  ارسلان احمد ارسل، "حضور و سرور" ، ارفع پبلشرز، 2011، ص 198</ref>
آپ [[22 فروری]] [[1990]] کو ایک محفل نعت سے واپسی میں ایک حادثے میں فوت ہوئے  <ref>  ارسلان احمد ارسل، "حضور و سرور" ، ارفع پبلشرز، 2011، ص 198</ref>

حالیہ نسخہ بمطابق 08:20، 4 فروری 2019ء

Naat Kainaat Qari Zubaid Rasool.jpg

قاری زبید رسول الحاج محمد علی ظہوری کے شاگرد تھے اور نعت خوانی میں اپنی مثال آپ تھے ۔

آپ کے بارے فرمایا جاتا ہے کہ آپ اس عشق و عقیدت سے پڑھتے تھے کہ ایک بار نعت کے لئے کھڑے ہوتے تو آنکھیں بند کر کے حضوری کی کیفیت میں چلے جاتے ۔ اور دوبارہ آنکھیں اسی وقت کھولتے جب حاضری مکمل ہو جاتی ۔ حتی کے ایک واقعہ بیان کی جاتا ہے کہ آپ نے ایک بار نعت مبارکہ شروع کی تو بارش ہو گئی اور حاضرین منشر ہو گئے ۔ لیکن آپ حضوری کی کیفیت میں نعت ادا کرتے رہے ۔ <ref> حوالہ درکار </ref>

پاکستان کے صف اول کے نقیب اختر سدیدی فرماتے ہیں

" قاری زبید رسول صاحب جب مائک پر تشریف لاتے تھے تو آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے ۔ تو میں نے ان سے یہ پوچھا ۔ لوگ آپ کو نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔ آپ اپنے محبت کرنے والوں کو ایک نظر دیکھ ہی لیا کریں ۔ تو فرمانے لگے قبلہ سدیدی صاحب، جب میں مائیک پر آتا ہوں تو گنبد خضریِ کا تصور کرکے آنکھیں بند کرتا ہوں اور پھر نعت پڑھتا ہوں۔ اب میں گنبد ِ خضری کو دیکھوں یا گنبد خضری پر قربان ہونے والوں کو دیکھوں ۔ <ref> ایک محفل کی نقابت میں پیش کیا گیا واقعہ </ref>

آپ 22 فروری 1990 کو ایک محفل نعت سے واپسی میں ایک حادثے میں فوت ہوئے <ref> ارسلان احمد ارسل، "حضور و سرور" ، ارفع پبلشرز، 2011، ص 198</ref>

مشہور کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| پیکر دلربا بن کے آیا ، شاعر: محمد علی ظہوری

| بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے ، شاعر: محمد علی ظہوری

| واحسن منک لم تر قط عینی ، شاعر: حسان بن ثابت

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قاری وحید ظفر قاسمی | اعظم چشتی | سید منظور الکونین | الحاج خورشید احمد | عبدالستار نیازی


حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]