زائرو پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو ۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

زائروپاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو

آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ان کو ترس جانے دو


سوکھی جاتی ہے امیدِ غربا کی کھیتی

بوندیاں لکۂ رحمت کی برس جانے دو


پلٹی آتی ہے ابھی وجد میں جانِ شیریں

نغمۂ قُم کا ذرا کانوں میں رس جانے دو


ہم بھی چلتے ہیں ذرا قافلے والو ٹھہرو

گٹھریاں توشۂ امید کی کس جانے دو


دیدِ گل اور بھی کرتی ہے قیامت دل پر

ہم صفیرو ہمیں پھر سوئے قفس جانے دو


آتشِ دل بھی تو بھڑکاؤ ادب داں نالو

کون کہتا ہے کہ تم ضبطِ نفس جانے دو


یوں تنِ زار کے درپے ہوئے دل کے شعلو

شیوۂ خانہ بر اندازیِ خس جانے دو


اے رضا آہ کہ یوں سہل کٹیں جرم کے سال

دو گھڑی کی بھی عبادت تو برس جانے دو


مزید دیکھیے

برتر قیاس سے ہے مقامِ ابو الحُسین | زائرو پاسِ ادب رکھو ہوس جانے دو | چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش