رقم پیدا کیا کیا طرفہ بسم اللہ کی مد کا ۔ کرامت علی شہیدی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: کرامت علی شہیدی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رقم پیدا کیا کیا طرفہ بسم اللہ کی مد کا

سر دیواں لکھا ہے میں نے مطلع نعت احمدﷺ کا


طلوع روشنی جیسے نشاں ہو شہ کی آمد کا

ظہور حق کی حجت ہے جہاں میں نور احمدﷺ کا


وہ اس عالم میں رونق بخش تھا حوروں کی تسکیں کو

گیا جنت میں طوبی بن کے سایہ اس سہی قد کا


شب معراج چڑھ کر عرش پر دم میں اتر آیا

بیاں اس قلزم معنی کی ہو گیا جزر اور مد کا


ادھر اللہ سے واصل ادھر مخلوق میں شامل

خواص اس برزخ کبری میں ہے حرف مشد د کا


خدا بن مانگے کیا کیا نعمتیں دیتا ہے بندوں کو

ترا دست دعا ضامن ہے جیسے کل کے مقصد کا


اب گوہر فشاں وا ہوں گے جب عر شفاعت کو

تماشا گاہ محشر میں تکیں گے نیک منہ بد کا


تمنا ہے درختوں پر ترے روضے کے جا بیٹھے

قفس جس وقت ٹوٹے طائر روح مقید کا


خدا چھوم لیتا ہے شہیدی کس محبت سے

زباں پر میری جس دم نام آتا ہے محمدﷺ کا