"رزق ثنا ۔ ریاض حسین چودھری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
دیکھ کر قبر میں بھی صلِّ علیٰ کا موسم <ref>[http://www.http://http://riaznaat.com/bookid/3/ رزق ثنا (1999) ]</ref>
دیکھ کر قبر میں بھی صلِّ علیٰ کا موسم <ref>[http://www.http://http://riaznaat.com/bookid/3/ رزق ثنا (1999) ]</ref>


=== حمدیہ و نعتیہ مجموعے ===
=== ریاض حسین چوہدری کے حمدیہ و نعتیہ مجموعے ===


{| border="0" align="center" cellpadding="6" cellspacing="0"
{| border="0" align="center" cellpadding="6" cellspacing="0"

نسخہ بمطابق 11:31، 26 اکتوبر 2019ء

’’رزقِ ثنا‘‘ یکم جون 1999ء کا طبع شدہ ہے۔ یہ ریاض حسین چودھری کا دوسرا مجموعہ نعت ہے۔ اس کا انتساب ’’برادرِ مکرم الحاج محمد شفیع کے نام، کہ دمِ آخر بھی جن کے ہونٹوں پر حضور ختمیٔ مرتبت کی شفاعت کی تمنّا حرفِ التجابن کر مچلتی رہی‘‘۔ اِسے حکومتِ پاکستان نے 2000ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا۔ ثانیاً حکومتِ پنجاب نے 2000ء میں صوبائی سیرت ایوارڈ دیا۔ جب کہ اسے سیرت اسٹیڈی سینٹر، سیالکوٹ اور تحریکِ منہاج القرآن نے خصوصی ایوارڈ سے نوازا۔ زیادہ تر نعتیہ کلام اس میں غزل کی ہیئت میں کہا گیا ہے۔ پابند نظموں کے علاوہ آزاد نظمیں، حمد ونعت، صلوٰۃ و سلام بدرگاہِ خیرالانام، قطعات اور نعتیہ گیت بھی شامل ہیں. ’’رزقِ ثنا‘‘ میںریاضؔ چودھری کی نعت میں وہ تمام فنّی اور معنوی تلازمات ہمیں دکھائی دیتے ہیں، جو روایت سے جدّت کی جانب ارتقا پذیر ہیں۔ریاض کی توانا آواز، تلمیحات و استعارات کا برجستہ استعمال انھیں اپنے ہم عصروں میں ممتاز کرتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عاصیؔ کرنالی لکھتے ہیں: ’’آج کی نعت جہاں روایت کے مذکورہ بالا اجزا و صفات سے پُر دامن ہے، وہیں اُمت کے اجتماعی احوال و مسائل کی عکاس اور ترجمان بھی ہے یعنی عصرِ حاضر میں نعت ذات اور اجتماعیت دونوں پہلوئوں اور جہتوں کی نمائندگی کر رہی ہے۔‘‘ ِ ریاضؔ حسین چودھری اپنا دل صفحۂ قرطاس پہ رکھتے ہوئے کتاب کے اندرونی سرِ ورق سے پہلے یہ شعر لکھتے ہیں:

حشر تک چین سے سو جاؤ فرشتوں نے کہا

دیکھ کر قبر میں بھی صلِّ علیٰ کا موسم <ref>رزق ثنا (1999) </ref>

ریاض حسین چوہدری کے حمدیہ و نعتیہ مجموعے

حوالہ جات