"درِ خیرالبشر ہے اورہم ہیں" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: مشاہد رضوی ==={{نعت }}=== روضۂ رسولِ پاک ﷺ پر مواجہہ شرف کے حضور قلم بند کی گئی مد...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:ANL Mushahid Razvi.jpg|200px]]
{{#seo:
|title=محمد حسین مشاہد رضوی
|titlemode=append
|keywords=مشاہد رضوی، محمد حسین مشاہد رضوی، نعت، نعت گوئی ، نعت خوانی، نعت پاک، نعت رسول، نعت مقبول، نعت رسول، پ ، mushahid razvi, Muhammad Hussain Mushahid Razvi
|description=ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی کو شعر و ادب میں اردو ادب سے عموماً اور مذہبی ادب سے خصوصاً دل چسپی اور شغف ہے۔نثر و نظم دونوں اصنافِ ادب میں طبع آزمائی کرتے ہیں ۔اردو کے اُبھرتے ہوئے عمدہ نعت گو شاعر، قلم کار اور نعتیہ ادب کے جواں سال  محقق  و  ناقد  کے طور پر آپ کا شمار ہوتا ہے ۔آپ کا طرزِ تحریر انتہائی دل نشین ، شگفتہ اور سلیس ہے ۔
}}
{|  style="background-color:#ffffff; margin-left: 10px;"
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center;  ;" | [[مشاہد رضوی ]]
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!  style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center;  ;" | [[ مشاہد رضوی کے مضامین و مقالات | مضامین ]]
|}
|
{| class="wikitable" style=" margin-right: 2px;"
!  style="height:6px; width:150px; background-color:##eae8e0; text-align:center;  ;" | [[ مشاہد رضوی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری  | شاعری ]]
|}
|}
{{بسم اللہ}}
{{بسم اللہ}}



حالیہ نسخہ بمطابق 06:40، 19 مئی 2019ء

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

روضۂ رسولِ پاک ﷺ پر مواجہہ شرف کے حضور قلم بند کی گئی مدحت

درِ خیرالبشر ہے اورہم ہیں

مقدر عرش پر ہے اور ہم ہیں

کہاں ہم سےکمینے اوریہ در

کرم خود راہ بر ہے اور ہم ہیں

یہی کہتی ہیں بھیگی بھگی پلکیں

کہ معراجِ نظرہے اور ہم ہیں

سراپا نور میں ڈوبے منارے

تجلی ریز گھرہے اور ہم ہیں

سنہری جالیاں ، یہ قبلۂ دل

مٹا داغِ جگرہے اور ہم ہیں

چمکتا اور دمکتا سبز گنبد

سکوں کا اک سفرہے اور ہم ہیں

چمکتے سبز گنبد کی دمک سے

کہ شرمندہ قمرہے اور ہم ہیں

سبحان اللہ ! نوری نوری کیاری

فدا خود خلدِ تر ہے اور ہم ہیں

فرازِ عرش سے بڑھ کر یہ تربت

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

قبا نے نور بخشا زندگی کو

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

نگاہوں میں بسے جلوے احد کے

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

خزینہ نور کا اک ایک ذرّہ

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

ہے لمحہ لمحہ کیا خوشبو بداماں

بسی کیا مُشکِ تر ہے اور ہم ہیں

بقیعِ پاک بھی پیشِ نظر ہے

خوشا جنت نگر ہے اور ہم ہیں

مُشاہدؔ نے ثنا در پر لکھی یہ

مِلا اَوجِ ہنر ہے اور ہم ہیں

(۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۵ھ/ ۴؍ مارچ ۲۰۱۴ء منگل)


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ کا سفر شکر ہے درپیش ہوا ہے

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]