"خالد محمود خالد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 74: | سطر 74: | ||
یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں | یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں | ||
==== مزید نعت خواں ==== | |||
=== شراکتیں === | === شراکتیں === | ||
[[صارف:تیمورصدیقی ]] | [[صارف:تیمورصدیقی ]] |
نسخہ بمطابق 06:29، 18 اپريل 2017ء
نمونہ کلام
چلو دیار نبی کی جانب درود لب پر سجا سجا کے
خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
آپ آیئں تو میرے گھر میں اجالا ہوگا
حشر میں ہوگا وہ سرکار کے جھنڈے کے تلے
میرے سرکار کا جو چاہنے والا ہوگا
عشق سرکار کی اک شمع جلا لو دل میں
بعد مرنے کے لحد میں بھی اجالا ہوگا
جب بھی مانگو تو وسیلے سے انہی کے مانگو
اس وسیلے سے کرم اور دوبالا ہوگا
حشر میں اس کو بھی سینے سے لگایئں گے حضورﷺ
جس گنہ گار کو ہر ایک نے ٹالا ہوگا
ماہ طیبہ کی تجلی بھی نرالی ہوگی
آپ کے گرد بھی اصحاب کا بالا ہوگا
صلہ نعت نبی پائے گا جس دن خالد
وہ کرم دیکھنا تم دیکھنے والا ہوگا
روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضور کا ہم پہ، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں
اپنی اوقات رف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے
کل بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی
آو بازار مصطفیﷺ کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں،
اب کوئی کیا ہمیں کرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھتے ہیں
دل کی حسرت وہ پوری فرمائیں اس طرح طیبہ مجھ کو بلوائیں
میرے مرشد پہ مجھ سے فرمائیں آو طیبہ نگر کو چلتے ہیں
ان کے دربار کے اجالے کی فعتیں ہیں بے نہاں خالد
یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں