حمدیہ و نعتیہ ادب پر امتیازی خصوصیت کا حامل دبستان ِ نعت ۔ حلیم ؔ صابر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Dabastan e naat.jpg

مضمون نگار: حلیمؔ صابر( کلکتہ )

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

مطبوعہ: دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

حمدیہ و نعتیہ ادب پر امتیازی خصوصیت کا حامل ’’دبستان ِ نعت ‘‘[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آغازِ اسلام سے لے کر اب تک چودہ سو سے زائد عرصے پر محیط حمدیہ و نعتیہ ادب کا گراں قدر سرمایہ جو شعرائے متقدمین کی عربی و فارسی نعت گوئی کے حوالے سے موجود ہے اُس میں اردو حمد و نعت نے مزید اضافہ کیا وہ ایسی ایمان افروز شاعری پر مشتمل ہے جس کی مثال دیگر مذاہب کے پیشواؤں کی شان میں لکھے گئے قصائد پیش نہ کر سکے۔ لہٰذا شاعری کی تاریخ اس کا اعتراف کرتی ہے کہ اسلامی عقیدے کی رو سے حمدیہ و نعتیہ جیسی پاکیزہ صنف سخن پر طبع آزمائی کرنے والوں نے دینی شعائر کے تحت اتنا بڑاا کارنامہ انجام دیا ہے جس کی حیثیت لا محدود ہے لیکن اس کے باوجود نعتیہ ادب پر بھر پور توجہ صرف نہیں کی گئی جس کے سبب نعتیہ شاعر ی کے بہت سارے گوشے چشم ِعالم سے اب تک اوجھل رہے اور اردو کے محققین اور ناقدین اس کے تعلق سے نا وا قفیت کے دائرے میں گھرے رہے۔

خدا کا شکر ہے کہ چند بندگانِ خدا جن کا شمار اہلِ دانش میںہوتا ہے انہوں نے اس جانب اپنی توجہ صرف کی اور پچھلے پانچ سو برسوں سے آج تک کے نعتیہ کلام کا جائزہ لیا اور نعتیہ ادب کی ترویج و توسیع اور فروغ کے لئے حمد و نعت پر مشتمل تحقیقی و تنقیدی جریدہ ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ ششماہی کا اجراء بڑی شان و شوکت کے ساتھ اتر پردیش کے شہر خلیل آباد سے کیا ، جس کا پہلا شمارہ جو چار سو صفحات پر محیط ہے مجھے اُس کے مدیر محترم ڈاکٹر سراج احمد قادری نے ایک ادب نواز اور مخلص انسان جناب فیروز احمد سیفی نیو یارک ،امریکہ کے حوالے سے تحفتاًارسال فرمایا ہے۔ جس کا مطالعہ میرے حق میںیقینامفید ثابت ہوگا۔ ابھی میں نے سرسری طور پر اُس کا مطالعہ کیا ہے جس پر اپنی مختصر رائے قلم بند کر رہا ہوں۔

اس سے پہلے کہ میں ’’ دبستانِ نعت ‘‘ پر خامہ فرسائی کروں یہ چاہتا ہوں کہ اس عالمی جریدے کے سرپرست پروفیسر ڈاکٹر سید حسین احمد ،سجادہ نشین خانقاہ حضرت دیوان شاہ ارزانی، پٹنہ ، بہار ، اس کے نگراں فیروز احمد سیفی، نیو یارک ، امریکہ اور مدیرِ با وقارڈاکٹر سراج احمد قادری کے علاوہ اس کے عالمی معاونین سید صبیح الدین صبیحؔ رحمانی (کراچی)، ڈاکٹر عبد القادر غیاث الدین فاروقی (نیو یارک )اور قاضی اسد ثنائی، حیدرآباد کو تہ دل سے مبارک باد پیش کروں جن کی محنت شاقہ کے نتیجے میں یہ جریدہ ملّت اسلامیہ کے بہی خواہوں تک پہنچ پایا اور زینت نگاہ بن کر ان کی عقیدتِ قلبی کو تسکین بخشنے کا سبب ثابت ہوا۔

’’ دبستانِ نعت ‘‘ کے مدیرِ اعلیٰ اپنے اداریہ میں رقم طراز ہیں ، ملاحظہ فرمائیں۔

’’ اس مجلے کوپیش کرنے کا ہمارا بنیادی مقصد حمد و نعت کے فروغ و ارتقأ کے حوالے سے ادبا، شعرأ اور محققین کی ان کاوشوں سے اہلِ علم کو رو شناس کرانا ہے جو اب تک ناقدینِ ادب کی توجہ سے محروم رہی ہیں۔ آج بھی اردو ادب کا گراں قدر سرمایہ مخطوطات کی شکل میں یونیورسٹیز اور دیگر کتب خانوں میں محفوظ ہے۔ انہیں مخطوطات میں نعتیہ ادب کے گلِ سرسبد شعرائے کرام کے مسودے اور بیاضیں بھی ہیں جن کو اب تک اہلِ علم کے درمیان متعارف نہیں کرایا جا سکا۔ ‘‘

نعتیہ ادب کے حوالے سے ’’ دبستانِ نعت ‘‘ کی پیش کش ایک مستحسن قدم ہے جس سے نعتِ پاک کی افادیت پر بھر پور روشنی پڑے گی اور ایمان و یقین کی ضو فشانی عقیدتمندوں کے دلوں کو منوّر کرے گی۔

اس جریدے میں نعت گو شعرأ کے حوالے سے صرف مسلم شعرأ کے تذکرے شامل نہیں کئے گئے بلکہ غیر مسلم شعرأ جنہوں نے سرورِ دو عالم ﷺ کی شان میں نعتوں کے نذرانے پیش کئے ہیں ان کا بھی ذکر کیا گیا ہے اور نمونہ ٔ نعت بھی شامل ہے۔ جس سے کتاب کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر جہاں عالمی شہرت یافتہ شاعروں کے تذکرے نعت گوئی کے حوالے سے قلم بند کئے گئے ہیں وہیں غیر معروف شعرأ پر بھی مضامین شامل گئے گئے ہیں اور ان کی نعتیں بھی شامل کی گئی ہیں جس سے نعتیہ شاعری کے بہت سارے ایسے گوشے بھی سامنے آئے ۔ جو اب تک پردۂ خفا میں تھے۔

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

’’دبستانِ نعت‘‘ میں شامل سارے مضامین بے حد معلوماتی ہیں جن کے مطالعے سے ذہن و دل نور ایماں جگمگا اٹھے ہیں۔ ڈاکٹر خسرو حسینی نے ’’ فنِ نعت اور نعت گوئی‘‘ کے تعلق سے ۳۰؍ صفحات پر مشتمل جو مضمون پیش کیا وہ ہر نعت گو شاعر کے لئے رہنُما ثابت ہو سکتا ہے اگر اُس پر عمل کیا جائے ۔ ڈاکٹر عزیز احسن ( کراچی ) نے ’’ نعت اور ہماری شعری روایت ‘‘ کے عنوان سے لفظ ’’ہماری‘‘ کی وسعتوں کو بیان کرتے ہوئے عرب و عجم کیااسلامی معاشروں کی شعری روایت سے گزر کر اردو کی اقلیم نعت تک رسائی حاصل کی ہے۔ مرزا ساجد حُسین ساجد امروہوی نے نعت اور اس کی ارتقأ پر خامہ فرسائی کی ہے ڈاکٹر فہیم احمد کا مضمون شہرۂ آفاق غیر مسلم شاعر کرشن کمار طورؔکی نعتیہ شاعری کے تعلق سے معلوماتی ہے۔ طورؔ کانعتیہ مجموعہ ’’ چشمہ ٔ چشم ‘‘ ۲۰۰۰؁ء میں شائع ہوا تھا۔ فیروز احمد سیفی (نیو یارک) نے سر زمین گل برگہ شریف سے تعلق رکھنے والی بلبل باغ رسالت ڈاکٹر صغریٰ عالم جو شعبہ ٔ درس و تدریس سے وابستہ تھیں کا ذکر حمدیہ و نعتیہ شاعری کے حوالے سے کر کے عظیم شاعرہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

شاعری کی ایک صنف غیر منقوطہ شاعری ہے جس کو برتنے والے شاید دو چار فیصد ملیں گے۔ طاہرؔ سلطانی ( کراچی ) نے غیر منقوطہ حمدیہ و نعتیہ شاعری کا جائزہ لیا ہے اور مولانا ولی رازی جن کا غیر منقوطہ نعتیہ مجموعہ ۱۹۸۰؁ء میں شائع ہوا ان پر اپنی رائے کا اظہار احسن انداز میں کیا ہے۔ ڈاکٹر نذیرؔ فتح پوری (پونہ ) نے خواجہ محمد اکبر وارثی کی کتاب ’’ میلادِ اکبر ‘‘ کے حوالے سے مضمون سپردِ قلم کیا ہے اور اکبر ؔ وارثی کی دو لوری بھی شامل کر دی ہے جو بزبان حلیمہ سعدیہ انہوں نے پیش کی ہے۔میلادِ اکبر کے کئی ایڈیشن دہلی سے شائع ہو چکے ہیں۔ بی بی حلیمہ کی زبان میں جو لوری نبی کریم ﷺ کے تعلق سے ہے اس میں گیارہ اشعار ہیں تین اشعار جو مضمون نگار نے کوڈ کئے ہیں ملاحظہ فرمائیں۔ ؎


یہ حلیمہ کہ رہی ہے میرے گل عذار سو جا

ترے جاگنے کے صدقے مری جانِ زار سو جا

بنی سعد کا قبیلہ ہوا باغ باغ تجھ سے

مرا دودھ پینے والے نو گلِ بہار سو جا

مرا دل ہو تجھ پہ واری مری جان تجھ پہ صدقے

مرے نورِ عین سو جا مرے شیر خوار سو جا

نعتیہ شاعری کا تاریخی پسِ منظر علیم صبا نویدی ( چنئی) نے مختصر طور پر مگر جامع انداز میں پیش کیا ہے۔ جس میں عربی نعتوں کے حوالے سے حضور اکرم ﷺ کی ارفع و اعلیٰ صفات اور خصوصیات کا عکس پاکیزہ واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

پندرہویں صدی کے صوفی شاعر نورالدین عبد الرحمن جامیؔ جن کی وفات ۱۴۹۲؁ء میں ہوئی۔ فارسی شاعری میں ایک مقام رکھتے تھے۔ ان کے تعلق سے تنویر پھول ؔ( نیو یارک ) ، ڈاکٹر سید یحیٰ نشیط اور ڈاکٹر رضوان انصاری کے مضامین بھی اس میں شامل ہیں جن سے جامیؔ کی نعتیہ شاعری کے اسرار کھلتے ہیں۔ جنہوں نے کہیں صرف فارسی تو کہیں فارسی و عربی کی آمیزش سے ہر ایک مصرع تیاّر کیا ہے جس کا مطالعہ ایمان افروز ہونے کے علاوہ لطف سے خالی نہیں ہے۔ ’’ وہ شعر ملاحظہ فرمائیں جس کا ہر مصرع آدھا فارسی اور آدھا عربی ہے‘‘۔


دو چشمِ نر گسینش را ما زاغ البصر خوانند

دو زلف عنبرینش را کہ والّیل اذا یغشیٰ

ز سرّ سینہ اش جامیؔ الم نشرح لک بر خواں

ز معراجش چہ می پرسی کہ سبحان الّذی اسریٰ

اس کے علاوہ بہت سے مشہور و معروف اہلِ قلم نے حمدیہ و نعتیہ شاعری سے متعلق مضامین قلم بند کئے ہیں جو اس جریدے کی افادیت میں اضافہ کرتے ہیں اور ان کے مطالعے سے معلومات میں بھی اضافہ ہوتا ہے ’’ دبستان ِ نعت ‘‘ کا سلسلہ ٔ اشاعت آئندہ بھی جاری رہے اس کے لئے بھی کوشش کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ قارئین کو اس سے متعارف کرایا جائے تاکہ نعتیہ ادب کے حوالے سے مزید ایسے گوشے ان کے سامنے آئیں جو نظروں سے اب تک اوجھل ہیں۔

مدیر کا رابطہ نمبر 9415875761

(اخبار مشرق۔ کلکتہ مورخہ ۱۵؍ستمبر ۲۰۱۶؁ء)

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات