حق میں ترے آیا ورفعنا لک ذکرک ۔ بشیر احمد بشیر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: بشیر احمد بشیر

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حق میں ترے آیا ورفعنا لک ذکرک

بے سمت خلائیں ہوں ، کُرے ہوں کہ زمیں ہو


صبحوں کی دُعا ربِ علیٰ صلِّ وسلم

جُز آپ کے ہے کس کے لیے تاجِ شفاعت


اِ ک جوئے ازل تاب ،ابد موج ، زمانہ

پڑھتے ہوئے آؤں گا کسی روزتو میں بھی


ہر برگِ شجر پر ہے لکھا خطِّ خفی میں

یہ نور مبارک تجھے اے صحنِ خدیجہ


تیرا بھی یہ اعزاز ہے رستوں کا بھی اعزاز

پیغام اُدھر سے اِسی مفہوم کا آیا


تو فیق جو مل جائے توبیٹھا رہے در پر

الحمد سے تا آیۂ و الناس ،سمندر


آفا ق سے آتی ہے سحر ہوتے ہی آواز

کیا مرحلہ تھا جس کو کہا انقض ظہرک


ہاں صلی علیٰ پر ہے بشیرؔ ! اپنا بھروسہ

مولا ترا رُتبہ ورفعنا لک ذکرک


ہر جا ترا چرچا ورفعنا لک ذکرک

سورج کا وظیفہ ورفعنا لک ذکرک


ہے صاف حوالہ ورفعنا لک ذکرک

شاداب کنارہ ورفعنا لک ذکرک


اے گنبدِ خضرا ورفعنا لک ذکرک

دنیا ہو کہ عقبیٰ ورفعنا لک ذکرک


اے وادیِ بطحا ورفعنا لک ذکرک

خاک رہِ طیبہ ورفعنا لک ذکرک


شامِ شبِ اسریٰ ورفعنا لک ذکرک

پڑھتا رہے بندہ ورفعنا لک ذکرک


سر سبز جزیرہ ورفعنا لک ذکرک

یعطیک فترضیٰ ورفعنا لک ذکرک


پھر ساتھ ہی مژدہ ورفعنا لک ذکرک

ہے اپنا وسیلہ ورفعنا لک ذکرک


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام