حفیظ تائب احباب کی نظر میں

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:21، 28 ستمبر 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} === احباب کی نظر میں === ==== احمد ندیم قاسمی ==== احمد ندیم قاسمی حیفظ تائب کے بارے فرماتے...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


احباب کی نظر میں

احمد ندیم قاسمی

احمد ندیم قاسمی حیفظ تائب کے بارے فرماتے ہیں

”میں نے فارسی، اردو اور پنجابی کی بے شمار نعتیں پڑھی ہیں، ان میں آنحضرت سے عقیدت اور عشق کا اظہار تو جابجا ملتا ہے مگر حفیظ تائب کے ہاں اس عقیدت اور عشق کے پہلو بہ پہلو میں نے جو ندرت اظہار دیکھی ہے، اس کی مثال ذرا کم ہی دستیاب ہوگی۔“

اور پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں احمد ندیم قاسمی نے فرمایا

" میں سمجھتا ہوں کہ نعت گوئی کا یہ دور جس میں سے ہم گذر رہیں ۔ حفیظ تائب کا دور ہے ۔ <ref> https://www.youtube.com/watch?v=Wk6fuvjYMPE </ref>

ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی

وہ عربی زبان سے واقف تھے۔ فارسی پر مضبوط گرفت رکھتے تھے۔ عربی، فارسی، اُردو اور پنجابی شاعری کا وسیع مطالعہ کر رکھا تھا اور ان چاروں زبانوں کے ادب پر فاضلانہ گفت گو کرتے تھے۔ بہترین کلام اُنھیں ازبر تھا۔ قرآنِ مجید اور حدیث کے مطالعے میں مستغرق رہتے تھے۔ تاریخ ِاسلام خصوصاً سیرت مبارکہ کی کتب پر اُن کی گہری نظر تھی۔ علاوہ ازیں فنی باریکیوں سے خوب واقف تھے اوراس بات سے آگاہ تھے کہ شعر کو بقائے دوام کس طرح حاصل ہوتی ہے چناں چہ اُن کی نعتوں کا مطالعہ گہرائی میں جا کر کیا جائے ،تو جلد ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ مضامین کی وسعت و ندرت کے ساتھ ساتھ فن ِ شعر میں اُن کا ریاض کس پائے کا ہے۔

ڈاکٹر عباس نجمی

ڈاکٹر عباس نجمی نے ایک انٹرویو میں فرمایا کہ

" وہ سارا خطہ کہ جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے ببانگ دہل اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ حفیظ تائب نے نہ صرف اسلوبیاتی سطح پر نعت کو نئے رنگوں سے آشنا کیا بلکہ انہوں نے فکری و فنی طور پر نعت میں ایسے تجربے کئے کہ نعت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حوالے سے ان کا نام رہتی دنیا تک روشن رہے گا ۔

حواشی و حوالہ جات