حضور! آپ ہیں واقف کہ مدعا کیا ہے
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:42، 13 فروری 2020ء از مرزا حفیظ اوج (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} 300px|alt="Hafeez Oaj|link=حفیظ اوج شاعر : مرزا حفیظ اوج === {{نعت }} === حض...)
شاعر : مرزا حفیظ اوج
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضور! آپ ہیں واقف کہ مدّعا کیا ہے
زباں سے بول کے مانگا تو پھر مزا کیا ہے
نبی بشر بھی ہیں نورِ خدا کا مظہر بھی
مرا عقیدہ ہے اس پر تو پھر بُرا کیا ہے
صراط پر، سرِ میزاں ہو، یا لبِ کوثر
گدا کہیں بھی ہو سرکار سے چھپا کیا ہے
بچا کے نار سے امت کو لے چلے آقا
تو اہلِ حشر ہیں سکتے میں، ماجرا کیا ہے
سکونِ اہلِ نظر بھی، نظر کا مصرف بھی
”جمالِ گنبدِ خضریٰ میں اے خدا کیا ہے؟“
انہی پہ دین مکمل وہی نبی خاتم……
وہی ہیں آخری حجت کہیں بچا کیا ہے
حضور! اوجؔ کو اذنِ مدینہ مل جائے
حضور! آپ بلائیں تو فاصلہ کیا ہے
مزید دیکھیے
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|