حشر میں مجھ کو بس اتنا آسرا درکار ہے ۔ نصیر الدین نصیر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 09:39، 9 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: نصیر الدین نصیر ==== {{نعت}} ==== حشر میں مجھ کو بس اتنا آسرا درکار ہے التفاتِ شافع...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نصیر الدین نصیر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حشر میں مجھ کو بس اتنا آسرا درکار ہے

التفاتِ شافع روزِ جزا درکار ہے


اور اس کو چاہیے کیا اور کیا درکار ہے

وہ نبی کا ہو رہے جس کو خدا درکار ہے


جو مجھے لے جائے ان کے آستانِ پاک تک

وہ تمنا، وہ طلب، وہ مدعا درکار ہے


دل تو ہے آباد محبوبِ خدا کی یاد سے

میری آنکھوں کو جمالِ مصطفیٰ درکار ہے


وہ جہاں چاہے رہے جس کو نہیں عشقِ نبی

وہ اِدھر آئے جسے لطفِ خدا درکار ہے


جو نبی کا ہے ہم اس کے بندہ بے دام ہیں

ہر نفس ہم کو بزرگوں کی دعا درکار ہے


میں مدینے میں ابد کی نیند سو جاوؔں نصیر

رہنے بسنے کو مجھے تھوڑی سی جا درکار ہے