حافظ پیلی بھیتی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

آنکھیں جو خدا دے تو ہو دیدار محمد

آنکھیں جو خدا دے تو ہو دیدار محمد

ہوں کان تو سنتے رہیں گفتار محمد


اے کاش، مری قسمت خفتہ کبھی جاگے

اے کاش ملے خواب میں دیدار محمد


سودائے محبت کی جنہیں ملتی ہے دولت

سر بیچ کے ہوتے ہیں خریدار محمد

قید وہ ہے جو عشق محمد سے ہے آزاد

آزاد وہ ہے جو ہے گرفتار محمد


حافظ کی دعا تجھ سے ہے اے شافی مطلق

جیتا رہوں جب تک رہوں بیمار محمد

جم گیا ہے مری آنکھوں میں یہ نقشہ تیرا

جم گیا ہے مری آنکھوں میں یہ نقشہ تیرا

پتلیاں سب کو دکھاتی ہیں تماشا تیرا


تو اگر آئے تو رستے میں بچھا دوں آنکھیں

دیکھتی رہتی ہیں آنکھیں مری رستہ تیرا


اس کی قائل ہے خدائی جو ہے تیرا قائل

وہ کسی کا بھی نہ ہوگا جو نہ ہوگا تیرا


وہ سوا تجھ سے بھی تو اس کے سوا سب سے سوا

ایک رتبہ وہ خدا کا ہے یہ رتبہ تیرا


دو زبانوں سے قلم کر نہیں سکتا تعریف

بے زباں ہو کے حجر پڑھتے ہیں کلمہ تیرا


بار عصیاں کے اٹھانے کی ہے کس کو طاقت

تیرا تکیہ ہے ترا بل ہے سہارا تیرا


عمر بھر تاک میں خورشید پھرا دن دن بھر

پھر بھی تو کیا، نظر آیا نہیں سایہ تیرا


تیرے اعجاز سے عاجز ہیں ترے سب دشمن

تیرے اخلاق سے اپنا ہے پرایا تیرا


الفت حق کا ٹھکانا ہے کچھ اللہ اللہ

بے نیازی میں بھی ہر ناز اٹھایا تیرا


تیرے ہی نام کا کلمہ ہے خدائی بھر میں

خوب چلتا ہے یہ پرکھا ہوا سکہ تیرا


ایک بار اور بھی حافظ کو دکھا دے اللہ

وہی روضہ وہی منبر وہ مصلا تیرا

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی