جہاں روضئہ پاک خیر الوریٰ ہے ۔ اقبال عظیم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر: اقبال عظیم

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جہاں روضئہ پاک خیر الوریٰ ہے وہ جنت نہیں ہے، تو پھر اور کیا ہے

کہاں میں کہاں یہ مدینےکی گلیاں یہ قسمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


محمد [1] کی عظمت کو کیا پوچھتےہو کہ وہ صاحب قاب قوسین ٹھہرے

بشر کی سرِ عرش مہماں نوازی ، یہ عظمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


جو عاصی کو دامن میں اپنی چھپا لے، جو دشمن کو بھی زخم کھا کر دعا دے

اسےاور کیانام دےگا زمانہ وہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


شفاعت قیامت کی تابع نہیں ہے، یہ چشمہ تو روز ازل سے ہے جاری

خطا کار بندوں پہ لطف مسلسل شفاعت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


قیامت کا اک دن معین ہے لیکن ہمارے لیے ہر نفس ہے قیامت

مدینےسےہم جاں نثاروں کی دوری قیامت نہیں ہے، تو پھر اور کیا ہے


تم اقبال یہ نعت کہہ تو رہے ہو مگر یہ بھی سوچا کہ کیا کر رہے ہو

کہاں تم کہاں مدح ممدوحِ یزداں ، یہ جرات نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے​

نعت خوانوں کی کلام پذیرائی

| ذولفقار علی حسین کی آواز میں

| قاری وحید ظفر قاسمی کی آواز میں

| حافظ طاہر قادری کی آواز میں