"جوش ملیح آبادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


[[ملف:Naat Kainaat Josh Malih Aabadi.jpg|200px]]
[[ملف:Josh Maleeh Abadi.jpg|link=جوش ملیح آبادی]]


شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی ولد بشیر احمد خان  [[ 5 دسمبر ]] [[1898]] کو ملیح آباد نزد [[:زمرہ: لکھنئو | لکھنئو ]] کے  محلے مرزا گنج میں پیدا ہوئے ۔ جوش ایک خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو میدان جنگ میں تلوار کی دھار اور میدان ادب میں فکر ونشاط کے جلوے بکھیرنے کی روایت ڈالے ہوئے تھا ۔  [[:زمرہ: لکھنئو | لکھنئو ]] سے ابتدائی تعلیم کے بعد سینئر کیمرج کے لئے [[:زمرہ: آگرہ | آگرہ ]] تشریف لائے ۔  
شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی ولد بشیر احمد خان  [[ 5 دسمبر ]] [[1898]] کو ملیح آباد نزد [[:زمرہ: لکھنئو | لکھنئو ]] کے  محلے مرزا گنج میں پیدا ہوئے ۔ جوش ایک خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو میدان جنگ میں تلوار کی دھار اور میدان ادب میں فکر ونشاط کے جلوے بکھیرنے کی روایت ڈالے ہوئے تھا ۔  [[:زمرہ: لکھنئو | لکھنئو ]] سے ابتدائی تعلیم کے بعد سینئر کیمرج کے لئے [[:زمرہ: آگرہ | آگرہ ]] تشریف لائے ۔  

حالیہ نسخہ بمطابق 17:18، 28 جنوری 2018ء


Josh Maleeh Abadi.jpg

شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی ولد بشیر احمد خان 5 دسمبر 1898 کو ملیح آباد نزد لکھنئو کے محلے مرزا گنج میں پیدا ہوئے ۔ جوش ایک خاندان سے تعلق رکھتے تھے جو میدان جنگ میں تلوار کی دھار اور میدان ادب میں فکر ونشاط کے جلوے بکھیرنے کی روایت ڈالے ہوئے تھا ۔ لکھنئو سے ابتدائی تعلیم کے بعد سینئر کیمرج کے لئے آگرہ تشریف لائے ۔

سال بہ سال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1920 پہلے شعری مجموعہ "روح ادب" کے ساتھ ادبی دنیا میں شناخت بنائی

1925 ۔ 1934 دارلترجمہ حیدر آباد میں ناظر ادب مقرر رہے

1935 ۔ 1939 اپنا رسالہ "ماہنامہ کلیم " شائع کیا

1948 سے 1955 تک " ماہنامہ "آج کل " کی ادارت کی

1957 میں ہجرت کرکے پاکستان تشریف لے آئے

شعری مجموعے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

روح ادب | نقش و نگار | شعلہ و شبنم | فکر و نشاط | جنون و حکمت | حرف و حکایات | آیات و نغمات | عرش و فرش | رامش و درنگ | سلاسل | سیف و سبو | سرود و خروش | سموم وصبا | طلوعِ فکر | الہام افکار | نجوم و جواہر |

آخر لذکر دو مجموعے پاکستان میں شائع ہوئے

نعت و مرثیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جوش ملیح آبادی ایک عمدہ مرثیہ نگار تھے ۔ 1921 میں ان کے مرثیوں پر مشتمل ایک مجموعہ " جوش کے مرثیے " ضمیر اختر رضوی نے مرتب کیا ۔ جس کا ٹائیٹل شعر ہے

منظور ہے خدا کو تو پہنچوں گا ایک روز

چہرے پہ خاک مل کے در بو تراب کی

مرثیہ خوانی کے حوالے سے جوش صاحبان فتاوی کی زد میں رہے کہ وہ بعض جگہوں پر شان خداوندی کا لحاظ نہیں رکھتے ۔ اسلام آباد ایک سیمنار میں مولانا کوثر نیازی نے برملا اس کی تردید کی ۔

جوش ملیح آبادی نے بے شمار نعتیں بھی لکھیں ۔

نمونہ ِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے مسلمانو مبارک ہو نویدِ فتح یاب


خدمات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جوش نہ صرف اپنی مادری زبان اردو بلکہ آپ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پر عبور رکھتے تھے۔ اپنی اِسی خداداد لسانی صلاحیتوں کے وصف آپ نےقومی اردو لغت کی ترتیب و تالیف میں بھرپور علمی معاونت کی۔نیز آپ نے انجمن ترقی اردو ( کراچی) اور دارالترجمہ (حیدرآباد دکن) میں بیش بہا خدمات انجام دیں

اعزازات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"شاعر انقلاب" کا لقب 1938

پدم بھوشن ایوارڈ، 1957 ، بھارت

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ کی وفات 22 فروری 1982 کو ہوئی ۔