"جل رہا ہے محمد کی دہلیز پر، دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں . مظفر وارثی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 47: سطر 47:


[[صارف: ابو المیزاب اویس | ابو المیزاب اویس]]
[[صارف: ابو المیزاب اویس | ابو المیزاب اویس]]
|}
 
=== تازہ انتخاب ===
{{منتخب شاعری }}
 
[[زمرہ: ستمبر 2017 ]]
[[زمرہ: ستمبر 2017 ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 06:47، 2 اکتوبر 2017ء

شاعر: مظفر وارثی

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جَل رہا ہے مُحمّد ﷺ کی دہلیز پر، دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں

میرے آقا کے مجھ پر ہیں اتنے کرم اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں


ہر طلوعِ سحر جن کے سائے تلے، جن کی آہٹ سے نبضِ دو عالم چلے

اُن کے قدموں سے لگ کر ہوں بیٹھا ہوا مجھ کو جاہ و حشم کی ضرورت نہیں


حُسنِ خلاقِ کون و مکاں دیکھ لوں، جو نہ دیکھا کبھی وہ سماں دیکھ لوں

مجھ کو آئینہِ مُصطفٰے چاہیے پتّھروں کے صنم کی ضرورت نہیں


دُور سے آنے والی اس آواز پر، مَرمِٹوں جس میں ہو عشقِ خیرُالبَشر

سُوئے خیرُالبَشر جو نہ لے کے چلے، اس نشانِ قدم کی ضرورت نہیں


میری ہر سانس عشقِ نبی میں ڈھلے، یہ وہ سکّہ ہے عقبٰی میں بھی جو چلے

صرف دنیا میں جو خرچ کی جا سکے مجھ کو ایسی رقم کی ضرورت نہیں


کچھ نہ کرنی پڑےگی تلافی مجھے، مل ہی جائے گی حق سے مُعافی مجھے

عشقِ شاہِ پیمبر ہے کافی مجھے رختِ راہِ عدم کی ضرورت نہیں


کعب و حسّان کے ساتھ لائیں گے وہ، میری بخشش مُظؔفّر کرائیں گے وہ

میں حبیبِ خدا کا پرستار ہوں مجھ کو محشر کے غم کی ضرورت نہیں


مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مفلسِ زندگی اب نہ سمجھے کوئی ۔ مظفر وارثی

پیشکش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابو المیزاب اویس

تازہ انتخاب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام