تک اور تلک
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعت ورثہ میں ایک سوال لگایا گیا کہ کیا "تلک پرانا اور متروک لفظ ہے۔ جس پر کچھ عمدہ آراء موصول ہوئیں۔
مختار تلہری کی رائے
یہاں پر بات لفظ پرانا یا نیا کی نہیں ہے ۔ بلکہ بات متروک اور مستعمل کی ہے ۔ لفظ تلک غالباً پچیس سال قبل متروک کیا جا چکا ہے کیوں متروک کیا گیا یہ میری بھی سمجھ سے باہر ہے ۔ جس روز اس کے متروک ہونے کی اطلاع ملی تو مجھے حیرت بھی ہوئی کہ اتنے خوبصورت لفظ کو آخر شاعری سے کیوں الگ کر دیا گیا۔ اور کب تلک کی جگہ تا بکے کا لفظ دیا گیا۔ بحر کیف اسی روز لفظ تلک کو ردیف بنا کر میں نے کچھ اشعار بھی کہے تھے جو میرے نعتیہ مجموعہ۔صدائے حرم ۔ میں شامل ہیں ۔ اس کا مطلع اس طرح ہے ۔
بسم اللہ کی،با،سےلےکر سورہءناس کی سین تلک
دنیا کی ہر شے ہے اس میں میٹھے سے نمکین تلک
اب رہی بات مذکورہ شعر کی تو میرے نزدیک نہ تک کی ضرورت ہے نہ تلک کی اگر اسی مفہوم کو میں نظم کرتا تو یوں کہتا
روضۂ پاک پہ جن جن کی نظر جاتی ہے
زندگی لمحوں میں ایسوں کی سنور جاتی ہے
ضروری نہیں کہ آپ حضرات بھی متفق ہوں
مزید دیکھیے
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
زبان و بیان کے مسائل | |
---|---|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|