تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


نعتِ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک

تمہارے نعل کی ناقص مثل ضیائے فلک


اگرچہ چھالے ستاروں سے پڑ گئے لاکھوں

مگر تمہاری طلب میں تھکے نہ پائے فلک


سرِ فلک نہ کبھی تا بہ آستاں پہنچا

کہ ابتدائے بلندی تھی انتہائے فلک


یہ مت کے ان کی روش پر ہوا خود ان کی روش

کہ نقش پا ہے زمیں پر نہ صوت پائے فلک


نہ جاگ اٹھیں کہیں اہلِ بقیع کچی نیند

چلا یہ نرم نہ نکلی صدائے پائے فلک


مرے غنیجواہر سے بھر دیا دامن

گیا جو کاسہ ¿ مے لے کے شب گدائے فلک


رہا جو قانعِ یک نانِ سوختہ دن بھر

ملی حضور سے کانِ گہر جزائے فلک


تجملِ شب اسرا ابھی سمٹ نہ چکا

کہ جب سے ویسی ہی کوتل ہیں سبز ہائے فلک


خطاب حق بھی ہے در باب خلق من اجلک

اگر ادھر سے دمِ حمد ہے صدائے فلک


یہ اہل بیت کی چکی سے چال سیکھی ہے

رواں ہے بے مددِ دست آسیائے فلک


رضا یہ نعتِ نبی نے بلندیاں بخشیں

لقب زمینِ فلک کا ہوا سمائے فلک



حدائق بخشش

حدائق بخشش


پچھلا کلام

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہارِ عارض


اگلا کلام

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل