تلمیح

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 06:04، 21 جنوری 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Admin نے صفحہ صنعت تلمیح کو بجانب تلمیح منتقل کیا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

تلمیح کے لغوی معنی رمز اور اشارہ کے ہیں

صنعت تلمیح[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شعری‬‫اصطلاح میں کسی تاریخی واقعہ ‪ ،‬مذہبی حکم ‪ ،‬لوک داستانوی ‬‫کردار وغیرہ کو اس انداز سے نظم کیا جائے کہ اس اس واقعے کے علم نہ ہونے کی صورت میں شعر کی تفہیم مکمل نہ ہو اور واقعہ کا علم ہونے شعر کا مضمون‬‫پُرلطف اور زوردار ہو جائے تو اسے تلمیح یا صنعت تلمیح کہتے ہیں .

مثالیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شکیل بدایوانی لکھتے ہیں


مئے کوثر پلاتے ہیں جناب مصطفی شاید

علی اصغر کے رونے کی صدا کم ہوتی جاتی ہے


اس شعر میںکربلا میں حضرت علی اصغر کی پیاس اور شہادت کا اشارہ ہے ۔


امام احمد رضا خان بریلوی رجعت شمس اور شق القمر کے واقعہ کو اس طرح تلمیح کرتے ہیں ۔


تیری مرضی پا گیا ، سورج پھرا الٹے قدم

تیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجا چر گیا <ref> حدائق بخشش </ref>

مزید دیکھئے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صنعت تشبیہ

صنعت اقتباس

حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]