تضمین

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.

Tazmeen.jpg

تضمین

تضمین کے لغوی معنی ہیں شامل کرنا، ملانا، جگہ دینا۔ اصطلاحِ شعراء میں کسی مشہور مضمون یا شعر کو اپنے شعر میں داخل کرنا، چسپاں کرنا، شعر پر مصرع لگانا۔ شاعر جب کسی دوسرے شاعر کے کلام، شعر یا کسی مصرعے سے متاثر ہوتا ہے تو اس پر کچھ اضافہ کرکے اپنا لیتا ہے۔ شعری تخلیق کا یہ عمل تضمین کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ مثلاً:


غالبؔ اپنا یہ عقیدہ ہے بقولِناسخؔ:

آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میرؔ نہیں

اس شعر میں غالبؔ نے میر تقی میرؔ کے کلام کی تحسین کے لیے ناسخؔ کے ایک مصرعے پر گرہ لگائی ہے۔

تضامین میں عموماً تضمین نگار شعراء کسی شاعر کے کلام سے اپنی تاثرپذیری کا اظہار کرتے ہوئے کسی مصرعے، شعر یا پورے کلام کے گرد ایک تشریحاتی و توضیحاتی حصار قائم کر دیتے ہیں۔ یوں تضمین کے عمل سے کسی شاعر کو جو انبساط ہوتا ہے اس کا اظہار بھی ہو جاتاہے اور تضمین نگار کی تخلیق میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ تضمین کرتے ہوئے کسی شاعر کا شعری اسلوب اور فکری زاویہ بھی تضمین نگار کی تخلیقی بصیرت اور فنی مہارت سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔

مصرعے پر مصرع لگانے کا عمل طرحی مشاعروں کی روایت سے جڑا ہوا ہے۔ اس طرح کے مشاعرے مصرع ہائے طرح پر طبع آزمائی سے مشروط ہوتے تھے، اب بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اب طرحی مشاعروں کا چلن بہت کم ہو گیا ہے۔ طرحی مشاعروں میں طرح پر مصرع لگانے کے لیے شعراء بڑی محنت کرتے ہیں کیونکہ گرہ لگانے کا یہ عمل مسابقت کے جذبے سے بھی مربوط ہوتا ہے۔

حکیم نجم الغنی رام پوری نے ’’بحرالفصاحت‘‘ میں تضمین کی ایجاد کا سہرا کمالؔ خجند کے سر باندھا ہے۔ ’’تذکِرۂ شمعِ انجمن‘‘ کے مولف صدیق حسن خان نے ’’سروِ آزاد‘‘ کے حوالے سے تضمین کے ضمن میں پہل کرنے والے شاعر کا نام مرزا محمد علی طرشی متخلص بہ سلیمؔ بتایا تھا۔ تاہم صاحب بحر الفصاحت نے ہلالیؔ (م ۹۳۶ ہجری) اور کمال خجند کو (جو ہلالی سے بھی قبل گزرا ہے) رائیدین میں شمار کیا ہے اور تینوں شعراء کے تضمینی نمونے پیش کیے ہیں :


سلیمؔ امشب بہ یادِ تربتِ حافظؔ قدح نوشم

"الا یا ایھا الساقی ادر کا ساو ناولھا"

(سلیمؔ)


ہلالیؔ چوں حریفِ بزمِ رنداں شد، بخواں مطرب

"الا یا ایھا الساقی ادر کا ساو ناولھا‘‘

(ہلالیؔ)


بردی دلِ عشاق، کمالؔ از سخنِ خوب

"خوباں، عمل فتنہ ز دیوانِ تو یابند‘‘

(کمال خجند)

ان تینوں اشعار میں پہلے دو شعراء نے حافظ شیرازی کے مصرعے پر گرہ لگائی ہے اور کمالؔ خجند نے خسروؔ دہلوی کے مصرعے پر طبع آزمائی کی ہے۔


مکمل شعر پر تضمین

کسی شاعر کے ایک مصرعے پر تضمین کے ساتھ ساتھ مکمل شعر پر تضمین کہنے کی روایت بھی موجود ہے ۔ ایسا عموما "تضمین در مثلث " اور "تضمین در مخمس" کی شکل میں کیا جاتا ہے ۔

تضمین در مثلث

اس میں اصل شعر کے ساتھ صرف ایک مصرع جوڑا جاتا ہے جو مصرع اولی کا ہم قافیہ ہوتا ہے اور کل مصرعوں کی تعداد تین ہو جاتی ہے ۔ اسی لیے اسے " تضمین در مثلث " کہتے ہیں ۔

  • مثال درکار ہے ۔

تضمین در مخمس

اس میں اصل شعر کے دو مصرعوں کے ساتھ تین مزید مصرعے اس طرح جوڑے جاتے ہیں کہ شعکے خیال کی تشریح و تو سیع ہو اور اثر انگیزی میں شدت آئے ۔ یہ اضافی تین مصرعے اصل شعر کے مصرع اولی کے ہم قافیہ ہوتے ہیں ۔ مثلا احمد رضا بریلوی کے شعر


نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشئی رحمت کا قلمدان گیا ۔


پر نصیر الدین نصیر کی تضمین دیکھیے


یہ وہ سچ ہے جسے ایک جہاں مان گیا

در پہ آیا جو گدا بن کہ وہ سلطان گیا

اس کے انداز نوازش پہ میں قربان گیا


نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشی ئِ رحمت کا قلمدان گیا

مزید دیکھیے

صنعت اتصال تربیعی | صنعت استعارہ | | صنعت اشتقاق | صنعت اقتباس | صنعت ایہام | صنعت تجاہل عارفانہ | صنعت تجنیس | صنعت تحتانیہ | صنعت ترجیح ہند | صنعت ترصیع | صنعت تشبیب | صنعت تشبیبہ |صنعت تشطیر | صنعت تضاد | صنعت تضمین | تنسیق الصنعا ت | صنعت تلمیح | صنعت تلمیع | صنعت حسن طلب | صنعتِ حُسن التعلیل | صنعت سیاق الاعداد | صنعت شبہ اشتقاق |صنعت طباق | صنعت غزل الشفتین | صنعت لف و نشر | صنعت مبالغہ | صنعت متضاد | صنعت مراعات النظیر | صنعت مرصعہ | صنعت مستزاد | صنعت مسمط | صنعت مقابلہ | صنعت مقلوب |صنعت مہملہ

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات