بن کے خیر الوری آگئے مصطفی ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے ۔ عبدالستار نیازی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:08، 8 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: عبدالستار نیازی ==== {{نعت}} ==== بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: عبدالستار نیازی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے

اک طرف بخشش اک طرف جنتیں کیسے انعام ہیں امتی کے لیے


چار سو رحمتوں کی ہوائیں چلیں، ہوگئی جس سے ساری فضا دلنشیں

مسکراوؔ سبھی آگئے ہیں نبی، غم کے مارو تمہاری خوشی کے لیے


چاند دو ہوگیا جوں ہی انگلی اٹھی، سوئے سورج نے بھی آنکھ تھی کھول دی

کھوٹی قسمت میری وہ جو کردیں کھری کیا یہ مشکل ہے میرے نبی کے لیے


چین سے زندگانی گزر جائے گی بے کسی خود ہی موت اپنی مر جائے گی

اے شفیع امم اپنا دے دے جو غم ہے یہ کافی میری زندگی کے لیے


دل کا ٹوٹا ہوا آئینہ جوڑ دے غیر کی آشنائی سے منہ موڑ دے

اپنا سجدوں کا جو اک نشاں چھوڑ دے وہ جبیں چاہیے بندگی کے لیے


ہلکے ہلکے جو دل کو سرور آئے ہیں بزم میں کملی والے ضرور آئے ہیں

ہاتھ پھیلاوؔ کشکول لے کر سبھی بٹ رہے ہیں کرم ہر کسی کے لیے


سامنے ہوں وہ گنبد کی ہریالیاں دیکھ لوں آپ کے روضے کی جالیاں

اے میرے چارہ گر کردے مجھ پر نظر لب سے بے چین ہوں حاضری کے لیے


داتا ہجویری، لاثانی، مہر علی، خواجہ، ہند الولی، میرے غوث جلی!

کیسے کیسے دیے میرے محبوب نے یہ نگینے ہمیں روشنی کے لیے


جس کے لب رہا امتی امتی یاد اِن کی نہ بھولو نیازی کبھی

وہ کہیں امتی تو بھی کہہ یا نبی میں ہوں حاضر تیری چاکری کے لیے