بنے ہیں دونوں جہاں شاہ دوسرا کے لیے ۔ مظہر الدین مظہر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:03، 1 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: مظہر الدین مظہر ==== {{نعت}} ==== بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے سجی ہے محفل ک...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: مظہر الدین مظہر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بنے ہیں دونوں جہاں شاہِ دوسرا کے لیے

سجی ہے محفل کونین مصطفیٰ کے لیے


زباں کو اس لیے شیرینئی بیان ملی

زباں ہے مدتِ محبوب کبریا کے لیے


گدائے کوئے مدینہ ہوں کس کا منہ دیکھوں؟

اُنہی کی بخششیں کافی ہیں مجھ گدا کے لیے


اُنہی کو لذت عشق نبی ملی، کہ جنہیں

ازل میں چُن لیا قدرت نے اسِ عطا کے لیے


مرےکریم! میرے چارہ ساز و بندہ نواز

تڑپ رہا ہوں ترے شہر کی ہوا کے لیے


فرازِ طور پہ وہ بے نقاب کیوں ہوتے؟

کہ آشنا کی تجلی تھی آشنا کے لیے


حضور نور ہیں محمود ہیں محمد ہیں

جگہ جگہ نئے عنوان ہیں ثنا کے لیے


اُنہی کا ذکر، اُنہی کا بیاں، اُنہی کا نام

ہر ابتدا کے لیے ہے ہر انتہا کے لیے


عجیب نشئہ بےنام سا ہوا محسوس

زبان جب بھی کھلی ہے تری ثنا کے لیے