بلند ہاتھ میں کاسہ ہے دستِ خالی کا ۔ سعود عثمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سعود عثمانی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بلند ہاتھ میں کاسہ ہے دستِ خالی کا

حرم کی سمت سفر ہے یہ مجھ سوالی کا

کبھی کبھی مری آنکھوں میں آکے دیکھتی ہے

یہ اشتیاق عجب ہے لہو کی لالی کا

یہ واقعہ ہے کہ سارے جہاں میں شہرہ ہے

حضورؐ آپ کے صحرا کی خوش جمالی کا

خیال بس میں نہیں ،لفظ دسترس میں نہیں

قصیدہ کیسے کہوں پیکرِ ؐ مثالی کا

مجال کیاکہ سمندر کومیں سمیٹ سکوں

کہ میرا ظرف ہے ٹوٹی ہوئی پیالی کا

ملالِ بے ہنری کیا چھپاؤں آپ سے میں

کہ مجھ کورنج ہے خود اپنی بے کمالی کا

میں اپنے کرب کوسب سے زیادہ جانتا ہوں

سوترجمان ہوں اپنی ہی خستہ حالی کا

کسے بتاؤں کہ برگ وثمر کے ہوتے ہوئے

مری زمین پہ موسم ہے خشک سالی کا

حضورؐ وہ بھی تواک چوبِ خشک تھی جس کو

ملاتھا آپ سے رتبہ مقامِ عالی کا

حضور ؐمیں بھی توسوکھے شجر کی صورت ہوں

مجھے بھی خوف ہے لوگوں سے پائمالی کا

حضورؐ آپ نے تو گردنیں چھڑا دی تھیں

مجھے بھی حکم ہو پھر سے مری بحالی کا

حضورؐ میں نے سنا ہے کہ آپ کے در سے

سوال رد نہیں ہوتا کسی سوالی کا


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25