بروں سے برا ہوں کرم کیجیے گا ۔ مسرور کیفی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مسرور کیفی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بُروں سے بُرا ہوں کرم کیجیے گا

حضور آپ کا ہوں کرم کیجیے گا


نصیبوں کا مارا زمانے کے ہاتھوں

میں ٹوٹا ہوا ہوں کرم کیجیے گا


عمل کوئی میرا نہیں میرے آقا

میں یہ جانتا ہوں کہ کرم کیجیے گا


جو رُو رُو کے منگتے سبھی مانگتے ہیں

وہی مانگتا ہوں کرم کیجیے گا


جہاں نامِ نامی سنائی دیا ہے

وہیں جھومتا ہوں کرم کیجیے گا


تڑپتا ہوا آج دامن دریدہ

میں پھر آگیا ہوں کرم کیجیے گا


یہی ان سے مسرور کہتے ہی رہنا

کرم چاہتا ہوں کرم کیجیے گا