اے کاش کہ ہو نعت ہی آئین تخیل ۔ عمر فاروق وڑائچ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اے کاش کہ ہو نعت ہی آئینِ تخیل

ہو آپ کے الطاف سے تسکینِ تخیل


لا کر انھیں ترتیب میں اک نعت کہی جائے

بکھرے جو ہیں ہر سمت مضامینِ تخیل


سوچیں نہ پہنچ پائیں تری راہ گذر تک

بے دم سا گرا پڑتا ہے شاہینِ تخیل


ان کو جو خیال آئے، بدل جائے قبلہ

اس طرح خدا کرتا ہے تحسینِ تخیل


ادراک میں آئیں نہ حکومت کی حدیں بھی

ہیں سجدہ کناں تھک کے سلاطینِ تخیل


خوشبوے عرق کی ہے حقیقت تو بہت دور

تشبیہ سے عاجز ہیں بساتینِ تخیل


اک چھینٹ ملی اس کو جو دریاے کرم سے

کس زور سے بہتا ہے اباسینِ تخیل


سجتا ہے فقط نعت سے تحریر کا چہرہ

پھبتے ہیں اسی طور مضامینِ تخیل


تخئیل میں اک نعت کی محفل ہے کہ جس میں

ہوں محو ثنا از لبِ شیرینِ تخیل


انشا پہ رہے نعت کا فیضان ہمیشہ

ہوتی ہی رہے نعت سے تزئینِ تخیل

مزید دیکھیے

منتخب شاعری