اے کاش کہ ہو نعت ہی آئین تخیل ۔ عمر فاروق وڑائچ

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 22:23، 4 فروری 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} === {{نعت }} === اے کاش کہ ہو نعت ہی آئینِ تخیل ہو آپ کے الطاف سے تسکینِ تخیل لا کر انھیں تر...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے کاش کہ ہو نعت ہی آئینِ تخیل

ہو آپ کے الطاف سے تسکینِ تخیل


لا کر انھیں ترتیب میں اک نعت کہی جائے

بکھرے جو ہیں ہر سمت مضامینِ تخیل


سوچیں نہ پہنچ پائیں تری راہ گذر تک

بے دم سا گرا پڑتا ہے شاہینِ تخیل


ان کو جو خیال آئے، بدل جائے قبلہ

اس طرح خدا کرتا ہے تحسینِ تخیل


ادراک میں آئیں نہ حکومت کی حدیں بھی

ہیں سجدہ کناں تھک کے سلاطینِ تخیل


خوشبوے عرق کی ہے حقیقت تو بہت دور

تشبیہ سے عاجز ہیں بساتینِ تخیل


اک چھینٹ ملی اس کو جو دریاے کرم سے

کس زور سے بہتا ہے اباسینِ تخیل


سجتا ہے فقط نعت سے تحریر کا چہرہ

پھبتے ہیں اسی طور مضامینِ تخیل


تخئیل میں اک نعت کی محفل ہے کہ جس میں

ہوں محو ثنا از لبِ شیرینِ تخیل


انشا پہ رہے نعت کا فیضان ہمیشہ

ہوتی ہی رہے نعت سے تزئینِ تخیل

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

منتخب شاعری