امیر مینائی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

دریا تیری رحمت کے یہ لہرائے ہوئے ہیں


اللہ ری حیاء حشر میں اللہ کے آگے

ہم سب کے گناہوں پہ وہ شرمائے ہوئے ہیں


میں نے چمن خلد کے پھولوں کو بھی دیکھا

سب آگے ترے چہرے کے مرجھائے ہوئے ہیں


بھاتا نہیں کوئی ، نظر آتا نہیں کوئی

دل میں وہی آنکھوں میں وہی چھائے ہوئے ہیں


روشن ہوئے دل پر تو رخسار نبیﷺ سے

یہ ذرے اسی مہر کے چمکائے ہوئے ہیں


شاہوں سے وہیں کیا جو گدا ہیں ترے در کے

یہ اے شاہ خوباں تری شہ پائے ہوئے ہیں


آئے ہیں جو وہ بے خودی ءِ شوق کو سن کر

اس وقت امیر آپ میں ہم آئے ہوئے ہیں


اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی