"امیر مینائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 46: سطر 46:
*[[بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ ۔ امیر مینائی | بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ]]
*[[بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ ۔ امیر مینائی | بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ]]


*[[تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ ۔ امیر مینائی | تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ]]


====تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}}====
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}}
بر آئیں میرے دل کے بھِی ارمان یا رسول{{ص}}
کیوں دل سے میں فدا نہ کروں جان یا رسول{{ص}}
رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول{{ص}}
کشتہ ہوں روئے پاک کا نکلوں جو قبر سے
جاری میری زباں پہ ہو قرآن یا رسول{{ص}}
دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے
لے جاوں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسول{{ص}}
اس شوق میں کہ آپ کے دامن سے جا ملے
میں چاک کر رہا ہوں گریباں یا رسول{{ص}}
کافی ہے یہ وسیلہ شفاعت کے واسطے
عاصی تو مگر ہوں پشیمان یا رسول{{ص}}
مشکل کشا ہیں آپ امیر آپ کا غلام
اب اس کی مشکلیں بھی ہوں آسان یا رسول{{ص}}





نسخہ بمطابق 11:56، 20 جون 2017ء

Naat Kainaat Ameer Meenai.jpg

امیر مینائی اردو ادب کے نامور استاد شاعر اور نعت گو تھے ۔


امیر احمد المعروف امیر مینائی لکھنو میں 21 فروری 1828ء کو مولوی کرم محمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ خاندان صابریہ چشتیہ کے سجادہ نشین حضرت امیر شاہ کے ہاتھ پر بیعت کی ۔شاعری میں اسیر لکھنوی کے شاگرد ہوئے ۔

امیر مینائی اپنی متنوع حیثیت کے سبب اپنا ایک ہمہ جہت مقام علم و ادب کی تاریخ میں رکھتے ہیں۔وہ اردو کے ساتھ ساتھ فارسی شاعر بھی ہیں، لغت نویس اور زبان داں بھی ہیں، عالم بھی ہیں، موسیقی کے ماہر بھی ہیں،اور دیگر کئی علوم کے شناور بھی ہیں۔ <ref>تحقیقِ نعت۔ صورت حال اور تقاضے ،- ڈاکٹر معین الدین عقیل , نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25 </ref>

غزل سے نعت کا سفر

امیر مینائی اپنے استاد اسیر کی طرح شاعری میں عامیانہ جذبات تک اتر آئے تھے ۔ کہا جاتا ہے کہ محسن کاکوروی نے جب اپنا مشہور قصیدہ سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل امیر مینائی کو دکھایا تو انہیں خود پر بہت افسوس ہوا کہ وہ کیا لکھتے آرہے ہیں ۔ اس کے بعد نعت کی طرف توجہ کی اور ایک نعتیہ دیوان ترتیب دیا ۔ <ref> http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%D8%B0%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A2%D8%AE%D8%B1%DB%8C-%D8%AD%D8%B5%DB%81/ </ref>

تصانیف

متعدد کتابوں کے مصنف تھے ۔ایک نعتیہ دیوان محمد خاتم النبین ہے۔ دو مثنویاں نور تجلی اور ابرکرم ہیں۔ ذکرشاہ انبیا بصورت مسدس مولود شریف ہے۔ صبح ازل آنحضرت کی ولادت اور شام ابد وفات کے بیان میں ہے۔ بہار ہند ایک مختصر نعت ہے۔ سب سے بڑا کارنامہ امیر اللغات ہے اس کی دو جلدیں الف ممدودہ و الف مقصورہ تک تیار ہو کر طبع ہوئی تھیں کہ انتقال ہوگیا۔

  • تاجِ سخن <ref> لکھنؤ،نظامی پریس،1350 ھ ، 50+318 ص (شاعری) </ref>
  • دبدبہ امیری ، <ref> دہلی،برقی پریس، (شرح) </ref>
  • ذکرِ شاہِ انبیا <ref> وفات نامہ (1303 ھ - )قلمی خیابانِ آفرینش ،آگرہ،مفید عام پریس،1308ھ ، 80 ص ،لکھنؤ،الناظر، </ref>
  • محامد خاتم النبین <ref> لکھنؤ،نولکشور،1886ء، 142 ص </ref>

مزید کتابیں یہ ہیں

بہار ہند | گوہر انتخاب | سرمۂ بصیرت | صنم خانہ عشق </ref> لاھور،مطبع کریمی، 1353 ھ ،358 ص </ref> | جوہر انتخاب | مرأۃ الغیب <ref> دیوان اول ،کراچی،ایوانِ امیر مینائی،2005ء ،431 ص </ref> | مجموعۂ واسوخت | نور تجلی | ابر کرم <ref> (س ن - 53 صفحات) </ref> | مثنوی <ref> فہرست صدیق بُک ڈپو.لکھنؤ </ref> | لیلتہ القدر | غیرت بہارستان | ہدایت السلطان | ارشاد السلطان

نمونہ کلام


حکمراں وہ ہے جو ہے بندہ فرماں انﷺ کا

جکمراں وہ ہے جو ہے بندہ انﷺ کا

کون آزاد نہیں بندہ احسان انﷺ کا


لے چلے بخشش امت کا خدا سے اقرار

عرصئہ حشر ہے مارا ہوا میداں انﷺ کا


کس طرح گر کے کنوئیں سے نکل آتے یوسف

ہاتھ آتا نہ اگر گوشئہ داماں انﷺ کا


کس کی طاقت ہے کہ مدحت میں زباں کھول سکے

جب خدا خود ہی ہو قرآں میں ثنا خواں انﷺ کا


بادشاہوں کو کیا فقیر میں مغلوب امیر

وجہ یہ ہے کہ خدا خود تھا نگہباں انﷺ کا


دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے

آنکھوں سے سر ہے قرباں آنکھیں ہیں سر سے صدقے


کہتے ہیں گرد عارض باہم یہ دونوں گیسو

میں ہوں ادھر سے صدقے تو بھی ادھر سے صدقے


کہتا ہے مہر و مہ سے رخ دیکھ کر نبی کا

تو شام سے ہے قرباں میں ہوں سحر سے صدقے


ناف زمیں ہے شہ کا مانند کعبہ روضہ

شرقی ادھر سے قرباں غربی ادھر سے صدقے


بولے ملک جو آدم نازاں ہوئے ولا پر

تم آج ہو فدائی ہم پیشتر سے صدقے


جو مال امیر کا ہے مالک ہیں آپ اس کے

دل آپﷺ پر سے صدقے جاں آپﷺ پر سے صدقے

وفات

آپ کی وفات 13 اکتوبر 1900ء کو ہوئی ۔

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی | صارف:ابو المیزاب اویس

حواشی و حوالہ جات