آپ «امیر مینائی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Naat Kainaat Ameer Meenai.jpg|x300px|link=امیر مینائی]]


{{بسم اللہ }}


===نمونہ کلام===


امیر مینائی اردو ادب کے نامور استاد شاعر اور نعت گو تھے ۔


====آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں====


امیر احمد  المعروف امیر مینائی لکھنو میں [[21 فروری]]  [[1828]]ء  کو مولوی کرم محمد  کے گھر پیدا ہوئے ۔ خاندان صابریہ چشتیہ کے سجادہ نشین حضرت امیر شاہ کے ہاتھ پر بیعت کی ۔شاعری میں اسیر لکھنوی کے شاگرد ہوئے ۔
آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں


[[امیر مینائی]] اپنی متنوع حیثیت کے سبب اپنا ایک ہمہ جہت مقام علم و ادب کی تاریخ میں رکھتے ہیں۔وہ اردو کے ساتھ ساتھ [[:زمرہ: فارسی | فارسی شاعر]] بھی ہیں، لغت نویس اور زبان داں بھی ہیں، عالم بھی ہیں، موسیقی کے ماہر بھی ہیں،اور دیگر کئی علوم کے شناور بھی ہیں۔ <ref>[[تحقیقِ نعت۔ صورت حال اور تقاضے ،- ڈاکٹر معین الدین عقیل]] , [[نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25]] </ref>
دریا تیری رحمت کے یہ لہرائے ہوئے ہیں


=== غزل سے نعت کا سفر ===


امیر مینائی اپنے استاد [[اسیر ]] کی طرح شاعری میں عامیانہ جذبات تک اتر آئے تھے ۔ کہا جاتا ہے کہ [[ محسن کاکوروی ]] نے جب اپنا مشہور [[قصیدہ ]] [[ سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل ]]  امیر مینائی کو دکھایا تو انہیں خود پر بہت افسوس ہوا کہ وہ کیا لکھتے آرہے ہیں ۔ اس کے بعد نعت کی طرف توجہ کی اور ایک نعتیہ دیوان ترتیب دیا ۔ <ref>  http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%D8%B0%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%86%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A2%D8%AE%D8%B1%DB%8C-%D8%AD%D8%B5%DB%81/  </ref>
اللہ ری حیاء حشر میں اللہ کے آگے


=== تصانیف ===
ہم سب کے گناہوں پہ وہ شرمائے ہوئے ہیں




متعدد کتابوں کے مصنف تھے ۔ایک نعتیہ دیوان محمد خاتم النبین ہے۔ دو مثنویاں نور تجلی اور ابرکرم ہیں۔ ذکرشاہ انبیا بصورت مسدس مولود شریف ہے۔ صبح ازل آنحضرت کی ولادت اور شام ابد وفات کے بیان میں ہے۔  بہار ہند ایک مختصر نعت ہے۔ سب سے بڑا کارنامہ امیر اللغات ہے اس کی دو جلدیں الف ممدودہ و الف مقصورہ تک تیار ہو کر طبع ہوئی تھیں کہ انتقال ہوگیا۔
میں نے چمن خلد کے پھولوں کو بھی دیکھا


* تاجِ سخن <ref> لکھنؤ،نظامی پریس،1350 ھ ، 50+318 ص (شاعری) </ref>
سب آگے ترے چہرے کے مرجھائے ہوئے ہیں


* دبدبہ امیری ،  <ref> دہلی،برقی پریس، (شرح) </ref>


* ذکرِ شاہِ انبیا <ref> وفات نامہ (1303 ھ - )قلمی خیابانِ آفرینش ،آگرہ،مفید عام پریس،1308ھ ، 80 ص ،لکھنؤ،الناظر، </ref>
بھاتا نہیں کوئی ، نظر آتا نہیں کوئی


* محامد خاتم النبین <ref> لکھنؤ،نولکشور،1886ء، 142 ص </ref>
دل میں وہی آنکھوں میں وہی چھائے ہوئے ہیں


مزید کتابیں یہ ہیں


بہار ہند | گوہر انتخاب | سرمۂ بصیرت | صنم خانہ عشق </ref> لاھور،مطبع کریمی، 1353 ھ ،358 ص </ref>  | جوہر انتخاب | مرأۃ الغیب <ref> دیوان اول ،کراچی،ایوانِ امیر مینائی،2005ء ،431 ص </ref>  | مجموعۂ واسوخت | نور تجلی | ابر کرم <ref> (س ن - 53 صفحات) </ref> | مثنوی  <ref> فہرست صدیق بُک ڈپو.لکھنؤ </ref> | لیلتہ القدر | غیرت بہارستان | ہدایت السلطان | ارشاد السلطان
روشن ہوئے دل پر تو رخسار نبی{{ص}} سے


===نعت گوئی ===
یہ ذرے اسی مہر کے چمکائے ہوئے ہیں


==== چند مشہور کلام ====


*  [[حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے ۔ امیر مینائی | حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے ]]
شاہوں سے وہیں کیا جو گدا ہیں ترے در کے


* [[ دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمد - امیر مینائی | دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمد ]]
یہ اے شاہ خوباں تری شہ پائے ہوئے ہیں


*[[خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم ۔ امیر مینائی | خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ و سلم]] <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>


*[[آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں ۔ امیر مینائی | آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں]]
آئے ہیں جو وہ بے خودی ءِ شوق کو سن کر


*[[اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول ۔ امیر مینائی | اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول]]
اس وقت امیر آپ میں ہم آئے ہوئے ہیں


*[[بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی ۔ امیر مینائی | بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی]]


*[[بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ ۔ امیر مینائی | بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ]]


*[[تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ ۔ امیر مینائی | تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ]]
====اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول====


*[[جکمراں وہ ہے جو ہے بندہ انﷺ کا ۔ امیر مینائی | جکمراں وہ ہے جو ہے بندہ انﷺ کا]]


*[[دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے ۔ امیر مینائی | دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے]]
اس آفتاب رخ سے اگر ہوں دو چار پھول


==== عربی کلام ====
حربا ہوں رنگ بدلیں ابھی بار بار پھول


* [[ حصل الشفا بخیالہ - امیرمینائی  |  حصل الشفا بخیالہ ]]


=== وفات ===
دامن میں ہیں لیے ہوے بہر نثار شاہ


آپ کی وفات [[13 اکتوبر]] [[1900]]ء کو ہوئی ۔
شبنم سے سینکروں گہر آبدار پھول


===شراکتیں===


[[صارف:تیمورصدیقی]] | [[صارف:ابو المیزاب اویس ]]
صیقل گر چمن ہو جو اس کی ہوائے لطف
 
پھر بلبلوں سے دل میں نہ رکھیں غبار پھول
 
 
اللہ ری لطافت تن جس سے مانگ کر
 
پہنے ہوئے ہیں پیرہن مستعار پھول
 
 
دستار پر اگر وہ گل کفش طرہ ہو
 
خورشید آسمان پہ کریں افتخار پھول
 
 
اللہ نے دیا ہے یہ اس کو جمال پاک
 
سنبل فدا ہے زلف پہ رخ پر نثار پھول
 
 
اللہ کیا دہن ہے کہ باتیں ہیں معجزہ
 
ہوتے ہیں ایک غنچہ سے پیدا ہزار پھول
 
 
وہ چہرہ وہ دہن کہ فدا جن پہ کیجئے
 
ستر ہزار غنچے بہتر زار پھول
 
 
امت کا بوجھ پشت پہ اپنے اٹھا لیا
 
طاقت کی بات ہے کہ بنا کو ہسا ر پھول
 
 
یہ فیض تھا اسی کا کہ حق میں خلیل کے
 
اخگر ہوئے تمام دم اضطرار پھول
 
 
ادنی یہ معجزہ تھا کہ اک چوب خشک میں
 
پتے لگے ہزار پھل آئے ہزار پھول
 
 
یا شاہ دیں ہیں تیری عنایت سے فیضیاب
 
جتنے ہیں رونق چمن روزگار  پھول
 
 
امت پہ وقف باغ شفاعت ہے آپ کا
 
مجھ کو بھی اس چمن سے عنایت ہوں چار پھول
 
 
وقت دعا ہے ہاتھ دعا کو اٹھا امیر
 
جب تک کھلیں چمن میں سر شاخسار پھول
 
 
غنچے کی طرح آپکے دشمن گرفتہ دل
 
خنداں ہو دوست جیسے کہ روز بہار پھول
 
 
====بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی====
 
 
بن آئی تیری شفاعت سے رو سیاہوں کی
 
کہ فرد داخل دفتر ہوئی گناہوں کی
 
 
ترے فقیر دکھائیں جو مرتبہ اپنا
 
نظر سے اترے چڑھی بارگاہ شاہوں کی
 
 
ذرا بھی چشم کرم ہو تو لے اڑیں حوریں
 
سمجھ کے سرمہ سیاہی مرے گناہوں کی
 
 
خوشا نصیب جو تیری گلی میں دفن ہوئے
 
جناں میں روحیں ہیں ان مغفرت پناہوں کی
 
 
فرشتے کرتے ہیں دامان زلف حور سے صاف
 
جو گرد پڑتی ہے اس روضے پر نگاہوں کی
 
 
رکے گی آ کے شفاعت تری خریداری
 
کھلیں گی حشر میں جب گٹھڑیاں گناہوں کی
 
 
میں ناتواں ہوں پہنچوں گا آپ تک کیونکر
 
کہ بھیڑ ہوگی قیامت میں عذر خواہوں کی
 
 
نگاہ لطف ہے لازم کہ دور ہو یہ مرض
 
دبا رہی ہے سیاہی مجھے گناہوں کی
 
 
خدا کریم محمد{{ص}} شفیع روز جزا
 
امیر کیا ہے حقیقت میرے گناہوں کی
 
 
====بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمد{{ص}}====
 
 
بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمد{{ص}}
 
زنجیر اسی در کی ہے گیسوئے محمد{{ص}}
 
 
قوسین ہیں تفسیر دوا بروئے محمد{{ص}}
 
کونین تہ ظل دو گیسوئے محمد{{ص}}
 
 
منظور نظر اس کیے ہے سیر گلستاں
 
شاید کہ کسی پھول میں ہو بوئے محمد{{ص}}
 
 
امت میں جو مشہور ہے منشور شفاعت
 
گیسوئے محمد{{ص}} ہے وہ گیسوئے محمد{{ص}}
 
 
کس طرح زبردست نہ ہو دست ید محمد{{ص}}
 
بازو میں جو ہو قوت بازوئے محمد{{ص}}
 
 
سبطین محمد{{ص}} تھے اگر مصحف ناطق
 
قرآن کی تھی رحل دو زانوئے محمد{{ص}}
 
 
حاصل یہ کبھی عرش کو ہوتی نہ بلندی
 
ہوتا نہ اگر تکیہ پہلوئے محمد{{ص}}
 
 
چار آنکھیں کرے شیر فلک مجھ سے ہے کیا جا
 
سب جانتے ہیں میں ہوں سگ کوئے محمد{{ص}}
 
 
صحبت کو ہے تاثیر امیر اس میں نہیں شک
 
اصحاب میں کس طرح نہ ہو خوئے محمد{{ص}}
 
 
====تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}}====
 
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول{{ص}}
 
بر آئیں میرے دل کے بھِی ارمان یا رسول{{ص}}
 
 
کیوں دل سے میں فدا نہ کروں جان یا رسول{{ص}}
 
رہتے ہیں اس میں آپ کے ارمان یا رسول{{ص}}
 
 
کشتہ ہوں روئے پاک کا نکلوں جو قبر سے
 
جاری میری زباں پہ ہو قرآن یا رسول{{ص}}
 
 
دنیا سے اور کچھ نہیں مطلوب ہے مجھے
 
لے جاوں اپنے ساتھ میں ایمان یا رسول{{ص}}
 
 
اس شوق میں کہ آپ کے دامن سے جا ملے
 
میں چاک کر رہا ہوں گریباں یا رسول{{ص}}
 
 
کافی ہے یہ وسیلہ شفاعت کے واسطے
 
عاصی تو مگر ہوں پشیمان یا رسول{{ص}}
 
 
مشکل کشا ہیں آپ امیر آپ کا غلام
 
اب اس کی مشکلیں بھی ہوں آسان یا رسول{{ص}}
 
 
====حکمراں وہ ہے جو ہے بندہ فرماں ان{{ص}} کا====
 
جکمراں وہ ہے جو ہے بندہ ان{{ص}} کا
 
کون آزاد نہیں بندہ احسان ان{{ص}} کا
 
 
لے چلے بخشش امت کا خدا سے اقرار
 
عرصئہ حشر ہے مارا ہوا میداں ان{{ص}} کا
 
 
کس طرح گر کے کنوئیں سے نکل آتے یوسف
 
ہاتھ آتا نہ اگر گوشئہ داماں ان{{ص}} کا
 
 
کس کی طاقت ہے کہ مدحت میں زباں کھول سکے
 
جب خدا خود ہی ہو قرآں میں ثنا خواں ان{{ص}} کا
 
 
بادشاہوں کو کیا فقیر میں مغلوب امیر
 
وجہ یہ ہے کہ خدا خود تھا نگہباں ان{{ص}} کا
 
 
====دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے====
 
دل آپ پر تصدق جاں آپ پر سے صدقے
 
آنکھوں سے سر ہے قرباں آنکھیں ہیں سر سے صدقے
 
 
کہتے ہیں گرد عارض باہم یہ دونوں گیسو
 
میں ہوں ادھر سے صدقے تو بھی ادھر سے صدقے
 
 
کہتا ہے مہر و مہ سے رخ دیکھ کر نبی کا
 
تو شام سے ہے قرباں میں ہوں سحر سے صدقے
 
 
ناف زمیں ہے شہ کا مانند کعبہ روضہ
 
شرقی ادھر سے قرباں غربی ادھر سے صدقے
 
 
بولے ملک جو آدم نازاں ہوئے ولا پر
 
تم آج ہو فدائی ہم پیشتر سے صدقے
 


=== مزید دیکھیے ===
جو مال امیر کا ہے مالک ہیں آپ اس کے


{{ٹکر 1 }}
دل آپ{{ص}} پر سے صدقے جاں آپ{{ص}} پر سے صدقے
{{باکس شخصیات }}
{{ٹکر 2 }}
{{باکس 1 }}


=== حواشی و حوالہ جات ===
===شراکتیں===


[[صارف:تیمورصدیقی]]


[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]] | [[ زمرہ: نعت گو شعراء ]] | [[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)