امجد فرید صابری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.

امجد فرید صابری


23 دسمبر 1970 کو پیدا ہونےوالے امجد فرید صابری پاکستانی صوفی قوال،نعت خواں اور گلوکار تھے۔ وہ صابری برادران ایک قوال گھرانے میں پیدا ہوئے اور غلام فرید صابری قوال کے بیٹے تھے۔ وہ 12 سال کی عمر میں ہی اپنے والد کے ساتھ سٹیج پر پرفارم کرتے آئے تھے۔اس دوران وہ برصغیر کے معروف قوال بن کر ابھرے جو اکثر اپنے والد اور چچا کے لکھے ہوئے قوالی پڑتے ۔امجد صابری نے فن قوالی اپنے والد سے 9سال کی عمر میں سیکھنا شروع کیا اور 1988ء میں 12سال کی عمر میں پہلی بار سٹیج پر پرفارمنس دی۔انہوں نے بہت سے ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

وفات

امجد کو 22 جون 2016ءکو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن۔ کراچی میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔<ref> http://urdu.geo.tv/latest/155527-pakistani-who-passed-away-in-2016 </ref> انہیں پاپوش نگر قبرستان مین والد کی پهلو مین دفن کیا گیا۔

مشہور کلام

اس کے علاوہ انہوں نے اپنے والد غلام فرید صابری اور چچا مقبول فرید صابری کی گائی ہوئی مشہور قوالیاں بھر دو جھولی مری یا محمد اور تاجدار حرم ہو نگاہ کرم گا کر بھی بہت عزت کمائی

وفات

امجد کو 22 جون 2016ءکو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن۔ کراچی میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔<ref> http://urdu.geo.tv/latest/155527-pakistani-who-passed-away-in-2016 </ref> انہیں پاپوش نگر قبرستان مین والد کی پهلو مین دفن کیا گیا۔

صبیح رحمانی آپ کی وفات پر لکھتے ہیں

بعض شخصیتیں ایسی شاداب اور زندگی سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کو مرحوم لکھنا آسان نہیں ہوتا۔ امجد صابری بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل تھا کہ اس کی موت کا اب تک یقین نہیں آتا۔ وہ ایک بہت بڑا فنکار ہونے کے باوجود انتہائی منکسرالمزاج اور خلیق دوست تھا۔ ہمیشہ ادب اور نیازمندی کے ساتھ ملنا اس کی شخصیت کا خاصہ تھا۔ ایک دل آواز مسکراہٹ والا، سروں کی دنیا میں گم، یہ شخص اپنے وجود میں بھی موسیقی جیسا بہائو رکھتا تھا۔ ہم اکثر ساتھ مختلف ٹی وی چیلنجز پر مقابلۂ نعت میں منصف کے فرائض انجام دیتے اور مختلف محافل میں پڑھتے رہے اور میں نے اسے ہر جگہ ایک ہی رنگ اور کیفیت میں پایا یعنی ’’سراپا محبت‘‘۔ افسوس کہ ساری دنیا میں دینی اقدار کی روشنی کو مذہبی کلاموں کے ذریعے پھیلانے والے اس چراغ کو دہشت گردی کا اندھیرا نگل گیا اور ہماری ریاست اپنی روایتی بے حسی سے دیکھتی رہی۔ اس کا پڑھا ہوا کلام ’’جب وقتِ نزع آئے دیدار عطا کرنا‘‘ اس کی وہ عرضی بن گیا جو یقینا قبولیت سے سرفراز ہوئی ہوگی، لیکن اس کے جانے کے ایک ماہ بعد تک اس کی آواز میں یہ عشق و عقیدت اور طلبِ شفاعت و رحمت میں ڈوبی ہوئی التجا پاکستان کے ہر ٹی وی چینل پر گونجتی رہی اور لوگوں کے عقیدے اور عقیدت کو تازہ کرتی رہی۔ امجد صابری تم چلے گئے مگر تمھارے نام اور کام کی روشنی دلوں کو گرماتی رہے گی۔ (ان شاء اللہ) <ref>صبیح رحمانی، اداریہ نعت رنگ شمارہ 26 </ref>


نعت کائنات پر نئی شخصیات
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

حواشی و حوالہ جات