"الطاف حسین حالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(3 صارفین 22 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:


[[ملف:Haali.jpg]]
[[ملف:Haali.jpg|300px|الطاف حسین حالی]]




سطر 7: سطر 7:




==حالاتِ زندگی==
===حالاتِ زندگی===


الطاف حسین حالی[[1837]] میں پانی پت میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا ۔ اوائل عمر میں ہی یتیمی دیکھی ۔بڑے بھائ نے پرورش کی اور حسبِ دستور قرآن اور عربی کی تعلیم دلوائ۔نیز عربی صرف و نحو اور منطق کی تعلیم پائی ، حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ 300 سال سے قائم  سلطنتِ مغلیہ دم توڑ رہی تھی۔ حالی نے  [[1856]]ء میں  ہسار  کے  ایک  دفتر میں ملازمت اختیار کی لیکن [[1857]]ء میں پانی پت آ گئے۔ اور رئیس [[مصطفٰی خان شیفؔتہ ]]کے بچوں کےاتالیق مقرر ہوئے ۔ ان ہی کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری کا عروج شروع ہوا ۔ بعد ازاں دلی آ کر [[مرزا غالب]] کی  شاگردی اختیار کی ۔
الطاف حسین حالی [[1837]] میں [[:زمرہ: پانی پت | پانی پت ]] میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا ۔ اوائل عمر میں ہی یتیمی دیکھی ۔بڑے بھائ نے پرورش کی اور حسبِ دستور قرآن اور عربی کی تعلیم دلوائ۔نیز عربی صرف و نحو اور منطق کی تعلیم پائی ، حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ 300 سال سے قائم  سلطنتِ مغلیہ دم توڑ رہی تھی۔ حالی نے  [[1856]]ء میں  ہسار  کے  ایک  دفتر میں ملازمت اختیار کی لیکن [[1857]]ء میں پانی پت آ گئے۔ اور رئیس [[مصطفٰی خان شیفؔتہ ]]کے بچوں کےاتالیق مقرر ہوئے ۔ ان ہی کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری کا عروج شروع ہوا ۔ بعد ازاں دلی آ کر [[مرزا غالب]] کی  شاگردی اختیار کی ۔


غاؔلب کی وفات کے بعد حالؔی [[لاہور]]  آ گئے اور یہاں  [[محمد حسین آزؔاد]] کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی ۔ گویا جدید شاعری کی بنیاد رکھی گئی ۔4 سال لاہور میں رہنے کے بعد [[دلی]] چلے گئے ۔ اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں [[سرسؔید احمد خان]] سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران1879ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔ ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد پانی پت میں سکونت اختیار کی۔ [[1904]]ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا
غاؔلب کی وفات کے بعد حالؔی [[:زمرہ: لاہور| لاہور]]  آ گئے اور یہاں  [[محمد حسین آزؔاد]] کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی ۔ گویا جدید شاعری کی بنیاد رکھی گئی ۔4 سال {{لاہور}} میں رہنے کے بعد [[:زمرہ : دلی |دلی]] چلے گئے ۔ اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں [[سرسؔید احمد خان]] سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران [[1879]]ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔ ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد [[زمرہ : پانی پت | پانی پت]] میں سکونت اختیار کی۔ [[1904]]ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا


=== تصانیف ===
=== تصانیف ===
سطر 22: سطر 22:
==== مذہبیات ====
==== مذہبیات ====


مولودا شریف | رسالہ خیرالمواعظ | شواہد الہام | تریاق مسموم
مولود شریف | رسالہ خیرالمواعظ | شواہد الہام | تریاق مسموم
         
 
==== اخلاقیات ====
==== اخلاقیات ====


سطر 46: سطر 46:
انتخاب کلامِ داغ۔  حالی نے اس پر کام شروع کیا مگر مکمل نہ کرسکے جس کی تکمیل بعدمیں سجاد حسین اور محمد اسماعیل پانی پتی نے کی۔
انتخاب کلامِ داغ۔  حالی نے اس پر کام شروع کیا مگر مکمل نہ کرسکے جس کی تکمیل بعدمیں سجاد حسین اور محمد اسماعیل پانی پتی نے کی۔


==اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے ==
==== شاعری ====
 
 
اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
 
 
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے
 
 
 
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
 
 
پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے
 
 
 
جس دین کے مدعو تھے کبھی قیصر و کسرٰی
 
 
خود آج وہ مہمان سرائے فقرا ہے
 
 
 
وہ دین ہوئی بزم جہاں جس سے چراغاں
 
 
اب اس کی مجالس میں نہ بتی نہ دیا ہے
 
 
 
جو دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہباں
 
 
اب اس کا نگہبان اگر ہے تو خدا ہے
 
 
 
جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے
 
 
اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے
 
 
 
جس دین نے غیروں کے تھے دل آ کے ملائے
 
 
اس دین میں اب بھائی خود بھائی سے جدا ہے
 
 
 
جو دین کہ ہمدرد بنی نوع بشر تھا
 
 
اب جنگ و جدل چار طرف اس میں بپا ہے
 
 
 
جس دین کا تھا فقر بھی اکسیر ، غنا بھی
 
 
اس دین میں اب فقر ہے باقی نہ غنا ہے
 
 
 
جس دین کی حجت سے سب ادیان تھے مغلوب
 
 
اب معترض اس دین پہ ہر ہرزہ درا ہے
 
 
 
ہے دین تیرا اب بھی وہی چشمہ صافی
 
 
دیں داروں میں پر آب ہے باقی نہ صفا ہے
 
 
 
عالم ہے سو بےعقل ہے، جاہل ہے سو وحشی
 
 
منعم ہے سو مغرور ہے ، مفلس سو گدا ہے
 
 
 
یاں راگ ہے دن رات وداں رنگِ شب وروز
 
 
یہ مجلسِ اعیاں ہے وہ بزمِ شرفا ہے
 
 
 
چھوٹوں میں اطاعت ہے نہ شفقت ہے بڑوں میں
 
 
پیاروں میں محبت ہے نہ یاروں میں وفا ہے
 
 
 
دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے
 
 
اک دین ہے باقی سو وہ بے برگ و نوا ہے
 
 
 
ہے دین کی دولت سے بہا علم سے رونق
 
 
بے دولت و علم اس میں نہ رونق نہ بہا ہے
 
 
 
شاہد ہے اگر دین تو علم اس کا ہے زیور
 
 
زیور ہے اگر علم تو مال سے کی جلا ہے
 
 
 
جس قوم میں اور دین میں ہو علم نہ دولت
 
 
اس قوم کی اور دین کی پانی پہ بنا ہے
 
 
 
گو قوم میں تیری نہیں اب کوئی بڑائی
 
 
پر نام تری قوم کا یاں اب بھی بڑا ہے
 
 
 
ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مٹ جائے نہ آخر
 
 
مدت سے اسے دورِ زماں میٹ رہا ہے
 
 
 
جس قصر کا تھا سر بفلک گنبدِ اقبال
 
 
ادبار کی اب گونج رہی اس میں صدا ہے
 
 
 
بیڑا تھا نہ جو بادِ مخالف سے خبردار
 
 
جو چلتی ہے اب چلتی خلاف اس کے ہوا ہے
 
 
 
وہ روشنیِ بام و درِ کشورِ اسلام
 
 
یاد آج تلک جس کی زمانے کو ضیا ہے
 
 
 
روشن نظر آتا نہیں واں کوئی چراغ آج
 
 
بجھنے کو ہے اب گر کوئی بجھنے سے بچا ہے
 
 
 
عشرت کدے آباد تھے جس قوم کے ہرسو
 
 
اس قوم کا ایک ایک گھر اب بزمِ عزا ہے
 
 
 
چاوش تھے للکارتے جن رہ گزروں میں
 
 
دن رات بلند ان میں فقیروں کی صدا ہے
 
 
 
وہ قوم کہ آفاق میں جو سر بہ فلک تھی
 
 
وہ یاد میں اسلاف کی اب رو بہ قضا ہے
 
 
 
فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں
 
 
بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
 
 
 
اے چشمہ رحمت بابی انت و امی
 
 
دنیا پہ تیرا لطف صدا عام رہا ہے
 
 
 
کر حق سے دعا امت مرحوم کے حق میں
 
 
خطروں میں بہت جس کا جہاز آ کے گھرا ہے
 
 
 
امت میں تری نیک بھی ہیں بد بھی ہیں لیکن
 
 
دل دادہ ترا ایک سے ایک ان میں سوا ہے
 
 
 
ایماں جسے کہتے ہیں عقیدے میں ہمارے
 
 
وہ تیری محبت تری عترت کی ولا ہے
 
 
 
ہر چپقلش دہر مخالف میں تیرا نام
 
 
ہتھیار جوانوں کا ہے، پیروں کا عصا ہے
 
 
 
جو خاک تیرے در پہ ہے جاروب سے اڑتی
 
 
وہ خاک ہمارے لئے داروے شفا ہے
 
 
 
جو شہر ہوا تیری ولادت سے مشرف
 
 
اب تک وہی قبلہ تری امت کا رہا ہے
 
 
 
جس ملک نے پائی تری ہجرت سے سعادت
 
 
کعبے سے کشش اس کی ہر اک دل میں سوا ہے
 
 
 
کل دیکھئے پیش آئے غلاموں کو ترے کیا
 
 
اب تک تو ترے نام پہ اک ایک فدا ہے
 
 
 
ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے
 
 
نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے
 
 
 
تدبیر سنبھلنے کی ہمارے نہیں کوئی
 
 
ہاں ایک دعا تری کے مقبول خدا ہے
 
 
 
خود جاہ کے طالب ہیں نہ عزت کے خواہاں
 
پر فکر ترے دین کی عزت کی صدا ہے
 
 
 
گر دین کو جوکھوں نہیں عزت سے ہماری
 
 
امت تری ہر حال میں راضی بہ رضا ہے
 
 
 
ہاں حالیء گستاغ نہ بڑھ حدِ ادب سے
 
 
باتوں سے ٹپکتا تری اب صاف گلا ہے
 
 
 
ہے یہ بھی خبر تجھ کو کہ ہے کون مخاطب
 
 
یاں جنبشِ لب خارج از آہنگ خطا ہے
 
 


اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
[[مسدس حالی ]]


===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===


امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے​
* [[ وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ۔ الطاف حسین حالی | وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا ]]
* [[بنے ہیں مدحت سلطان  دو جہاں کے لئے ]]
* [[اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے ]]


==وفات==
===وفات===
حالی نے31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی
حالی نے[[31 دسمبر]] [[1914]]ء کو پانی پت میں وفات پائی


=== شراکتیں===


===بیرونی روابط  ===
[[ صارف: ارم نقوی ]] | [[صارف: تیمورصدیقی ]]


[[ اے آر وائی ڈیجیٹل ]] نے الطاف حسین حالی پر جو پرگرام پیش کیے اس کا ربط : [[ صارف: ارم نقوی ]] :


=== مزید دیکھیے ===


{{باکس شخصیات }}
{{ ٹکر 1 }}




سطر 370: سطر 74:




[[ CATEGORY: نعت گو شعراء ]]
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: غزل گو شعراء ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 21:17، 4 اگست 2018ء

الطاف حسین حالی


خواجہ الطاف حسین حاؔلی ، ہندوستان میں ’’اردو‘‘ کےنامورشاعراورنقاد گزرے ہیں۔


حالاتِ زندگی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

الطاف حسین حالی 1837 میں پانی پت میں پیدا ہوئے ۔والد کا نام خواجہ ایزؔو بخش تھا ۔ اوائل عمر میں ہی یتیمی دیکھی ۔بڑے بھائ نے پرورش کی اور حسبِ دستور قرآن اور عربی کی تعلیم دلوائ۔نیز عربی صرف و نحو اور منطق کی تعلیم پائی ، حالؔی کے بچپن کا زمانہ ہندوستان میں تمدن اور معاشرت کے انتہائی زوال کا دور تھا۔ 300 سال سے قائم سلطنتِ مغلیہ دم توڑ رہی تھی۔ حالی نے 1856ء میں ہسار کے ایک دفتر میں ملازمت اختیار کی لیکن 1857ء میں پانی پت آ گئے۔ اور رئیس مصطفٰی خان شیفؔتہ کے بچوں کےاتالیق مقرر ہوئے ۔ ان ہی کی صحبت سے مولانا حالؔی کی شاعری کا عروج شروع ہوا ۔ بعد ازاں دلی آ کر مرزا غالب کی شاگردی اختیار کی ۔

غاؔلب کی وفات کے بعد حالؔی لاہور آ گئے اور یہاں محمد حسین آزؔاد کے ساتھ مل کر انجمن پنجاب کی بنیاد ڈالی ۔ گویا جدید شاعری کی بنیاد رکھی گئی ۔4 سال لاہور میں رہنے کے بعد دلی چلے گئے ۔ اور اینگلو عربک کالج میں معلم ہوگئے۔ وہاں سرسؔید احمد خان سے ملاقات ہوئی اور ان کے خیالات سے متاثر ہوئے۔ اسی دوران 1879ء میں ’’مسدس حالؔی‘‘ سر سیؔد کی فرمائش پر لکھی۔ ’’مسدس‘‘ کے بعد حالؔی نے اِسی طرز کی اوربہت سی نظمیں لکھیں جن کے سیدھے سادے الفاظ میں انہوں نے فلسفہ، تاریخ، معاشرت اور اخلاق کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو نظر انداز کیا جارہا تھا ۔ ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد میں سکونت اختیار کی۔ 1904ء میں ’’شمس اللعلماء‘‘ کا خطاب ملا

تصانیف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حب الوطن |برکھا رت | اصول فارسی | حب الوطن |

منطق پر رسالہ لکھا جو 1854 میں تلف ہوا

طبقات الارض - اردو میں ترجمہ کیا جو مبادی جیولوجی پر ہے

مذہبیات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مولود شریف | رسالہ خیرالمواعظ | شواہد الہام | تریاق مسموم

اخلاقیات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجالس النساء - لاہور میں لکھی، طالبات کے لیے، جو 400 روپے انعام کی حقدار سرکار کی جانب سے قرار پائی اور برسوں نصاب میں شامل رہی۔

سوانح[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سوانحِ حکیم ناصر خسرو | حیات سعدی | حیات جاوید

تذکرۂ رحمانیہ۔ مولانا عبد الرحمن کی وفات پر چھپی

یادگار غالب۔ اس کتاب نے غالب کو آب حیات کے مقابل اصل مقام سے روشناس کروایا


مضامین و انشا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مضامینِ حالی| مقالاتِ حالی| مکاتیبِ حالی]]

تنقید و شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مقدمۂ شعرو شاعری | دیوانِ حالی |مجموعۂ نظمِ حالی | ضمیمہ اردو کلیاتِ حالی

انتخاب کلامِ داغ۔ حالی نے اس پر کام شروع کیا مگر مکمل نہ کرسکے جس کی تکمیل بعدمیں سجاد حسین اور محمد اسماعیل پانی پتی نے کی۔

شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مسدس حالی

حمدیہ و نعتیہ شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حالی نے31 دسمبر 1914ء کو پانی پت میں وفات پائی

شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف: ارم نقوی | صارف: تیمورصدیقی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت کائنات پر نئی شخصیات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png