"اقبال عظیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 12: سطر 12:
=== حالاتِ زندگی===
=== حالاتِ زندگی===


آپ کا نام سید اقبال احمد ولد سید مقبول عظیم عرش اور قلمی نام اقبال عظیم ہے ۔  آپ 8 جولائی [[1913]]ء میں میرٹھ بھارت میں پیدا ہوئے۔
آپ کا نام سید اقبال احمد ولد سید مقبول عظیم عرش اور قلمی نام اقبال عظیم ہے ۔  آپ [[8 جولائی]] [[1913]]ء میں میرٹھ بھارت میں پیدا ہوئے۔
لکھنو یونیورسٹی سے بی اے اور آگرہ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ ہندی اور بنگلہ کے اعلیٰ امتحانات پاس کیے۔ ساڑھے گیارہ سال یوپی کے سرکاری مدارس میں معلمی کی۔ جولائی [[1950]]ء میں مشرقی پاکستان آئے اور تقریباًً بیس سال سرکاری ڈگری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے کام کیا۔ اپریل [[1970]]ء میں بینائی زائل ہونے کے سبب اپنے اعزہ کے پاس کراچی آگئے۔
لکھنو یونیورسٹی سے بی اے اور آگرہ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ ہندی اور بنگلہ کے اعلیٰ امتحانات پاس کیے۔ ساڑھے گیارہ سال یوپی کے سرکاری مدارس میں معلمی کی۔ جولائی [[1950]]ء میں مشرقی پاکستان آئے اور تقریباًً بیس سال سرکاری ڈگری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے کام کیا۔ اپریل [[1970]]ء میں بینائی زائل ہونے کے سبب اپنے اعزہ کے پاس کراچی آگئے۔



نسخہ بمطابق 22:21، 18 فروری 2017ء

Iqbal Azeem.jpg


پروفیسر اقبال عظیم بینائی سے محروم محقق، ادیب ، شاعرتھے ۔ ایک نعت میں فرماتے ہیں

بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے

مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ

حالاتِ زندگی

آپ کا نام سید اقبال احمد ولد سید مقبول عظیم عرش اور قلمی نام اقبال عظیم ہے ۔ آپ 8 جولائی 1913ء میں میرٹھ بھارت میں پیدا ہوئے۔ لکھنو یونیورسٹی سے بی اے اور آگرہ یونیورسٹی سے ایم ۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ ہندی اور بنگلہ کے اعلیٰ امتحانات پاس کیے۔ ساڑھے گیارہ سال یوپی کے سرکاری مدارس میں معلمی کی۔ جولائی 1950ء میں مشرقی پاکستان آئے اور تقریباًً بیس سال سرکاری ڈگری کالجوں میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے کام کیا۔ اپریل 1970ء میں بینائی زائل ہونے کے سبب اپنے اعزہ کے پاس کراچی آگئے۔

تصانیف

  • مضراب (1975ء) غزلوں کے مجموعہ
  • لبَ کشا ۔ نعتیہ مجموعہ
  • قاب قوسین ،کراچی،ایوانِ اُردو، جون 1977ء، نعتیہ مجموعہ
  • بوئے گُل شاعری
  • نثر وحشت
  • زبور حرم کلیات نعت
  • محاصل ناشر،ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس.دہلی ، 1987ء (شعری کلیات)
  • مضراب و رباب شاعری
  • نادیدہ شاعری
  • چراغ ِآخری شب شاعری
  • سات ستارے سوانح

نمونہ کلام

روشنی مجھ سے گریزاں ہے تو شکوہ بھی نہیں

میرے غم خانے میں کچھ ایسا اندھیرا بھی نہیں

پُرسشِ حال کی فرصت تمہیں ممکن ہے نہ ہو

پُرسشِ حال طبیعت کو گوارا بھی نہیں

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر


مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

مقبول ترین نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

جبیں افسردہ افسردہ قدم لغزیدہ لغزیدہ


چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ

نظر شرمندہ شرمندہ بدن لرزیدہ لرزیدہ


کسی کے ہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ

کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ


کہاں میں اور کہاں اس روضہ اقدس کا نظارہ

نظر اس سمت اٹھتی ہے مگر دزدیدہ دزدیدہ


غلامانِ محمد دور سے پہچانے جاتے ہیں

دلِ گرویدہ گرویدہ سرِ شوریدہ شوریدہ


مدینے جا کے ہم سمجھے تقدس کس کو کہتے ہیں

ہوا پاکیزہ پاکیزہ فضا سنجیدہ سنجیدہ


بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے

مدینہ ہم نے دیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ


وہی اقبال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر

فراقِ طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ


مدینے کا سفر ہے اور میں نمدیدہ نمدیدہ

جبیں افسرہ افسردہ قدم لرزیدہ لرزیدہ ​

میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں

​ نعت رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم


میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں​

میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں​ ​

جو ہیں خدا کے پیارے میں ان کو چاہتا ہوں​

اُن کو اگر نہ چاہوں تو اور کس کو چاہوں​ ​

ایسا کوئی مسافر شاید کہیں نہ ہوگا​

دیکھےبغیر اپنی منزل سے آشنا ہوں​ ​

کوئی تو آنکھ والا گزرےگا اس طرف سے​

طیبہ کےراستےمیں ، میں منتظر کھڑا ہوں​ ​

یہ روشنی سی کیا ہے، خوشبو کہاں سےآئی؟​

شاید میں چلتےچلتےروضےتک آگیا ہوں​ ​

طیبہ کےسب گدا گر پہنچانتے ہیں مجھ کو​

مجھ کو خبر نہیں تھی میں اس قدر بڑا ہوں​ ​


اقبال مجھ کو اب بھی محسوس ہو رہا ہے​

روضےکےسامنےہوں اور نعت پڑھ رہا ہوں

جہاں روضئہ پاک خیر الوریٰ ہے

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جہاں روضئہ پاک خیر الوریٰ ہے وہ جنت نہیں ہے، تو پھر اور کیا ہے

کہاں میں کہاں یہ مدینےکی گلیاں یہ قسمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


محمد <ref> صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم</ref> کی عظمت کو کیا پوچھتےہو کہ وہ صاحب قاب قوسین ٹھہرے

بشر کی سرِ عرش مہماں نوازی ، یہ عظمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


جو عاصی کو دامن میں اپنی چھپا لے، جو دشمن کو بھی زخم کھا کر دعا دے

اسےاور کیانام دےگا زمانہ وہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


شفاعت قیامت کی تابع نہیں ہے، یہ چشمہ تو روز ازل سے ہے جاری

خطا کار بندوں پہ لطف مسلسل شفاعت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


قیامت کا اک دن معین ہے لیکن ہمارے لیے ہر نفس ہے قیامت

مدینےسےہم جاں نثاروں کی دوری قیامت نہیں ہے، تو پھر اور کیا ہے


تم اقبال یہ نعت کہہ تو رہے ہو مگر یہ بھی سوچا کہ کیا کر رہے ہو

کہاں تم کہاں مدح ممدوحِ یزداں ، یہ جرات نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے​

وفات

اقبال عظیم کی وفات22 ستمبر 2000ء کوکراچی(سندھ) , پاکستان میں ہوئی

بیرونی روابط

اے آر وائی ڈیجیٹل نے اقبال عظیم پر ایک پرگرام پیش کیا تھا جس کےروا بط درج ذیل ہیں

حصہ اول : https://www.youtube.com/watch?v=r_NjSiTwJbk

حصہ دوم: https://www.youtube.com/watch?v=s7KQtR8nHxU

حصہ سوم: https://www.youtube.com/watch?v=93ekdRbZVm0

حصہ چہارم: https://www.youtube.com/watch?v=-vS_aphs4eE

حصہ پنجم: https://www.youtube.com/watch?v=IrZOoKs1Zes

حصہ ششم: https://www.youtube.com/watch?v=FmJnyB7dIQM

اس صفحے کے معاونین

یہ صفحہ صارف:ارم نقوی نے شروع کیا۔

حواشی و حوالہ جات