اصغر گونڈوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Asghar Gondvi.jpg


اصغر گونڈوی یکم مارچ 1884 میں پیدا ہوئے ۔ اصل نام اصغر حسین اور تخلص اصغر ہے ۔۔ ان کے والد گورکھپور کے ضلع میں رہتے تھے لیکن ملازمت کے سلسلے میں مستقل طور پر گونڈہ میں مقیم ہوچکے تھے۔ اسے نسبت سے گونڈوی کہلائے ۔ اصغر گونڈوی کے والد منشی تفضل حسین گونڈہ میں بطور قانون دان کام کرتے رہے ۔

تعلیم و تربیت اور شاعری

اصغر گونڈوی کی ابتدائی تعلیم وتربیت گھر پر ہی ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے باقاعدہ طورپر کہیں تعلیم حاصل نہیں کی۔ کچھ عرصے کے لیے ایک انگریزی مدرسے میں انھوں نے وقت گزارا اور پڑھ کر چھوڑ دیا۔ انھیں فطری طورپر علم و ادب اور مطالعے کا خاصا شوق تھا۔ اس طرح انھوں نے اپنی ذاتی کوششوں اور مطالعے ہی کی بدولت اچھی خاصی استعدادِ علمی حاصل کرلی تھی۔ اصغر گونڈوی کے مطالعے نے ان کے اندر بڑی روشنی پیدا کر دی تھی، اس کے تحت انھوں نے شعرو شاعری بھی شروع کر دی تھی، لیکن باضابطہ طور پر وہ شعروشاعری اپنانے کے لیے اپنا کلام منشی جلیل اللہ وجد بلگرامی کو دکھانے لگے۔ آخر میں منشی امیراللہ تسلیم سے بھی انھوں نے اصلاح لینی شروع کر دی تھی۔ بہر صورت جب ان کی طبع میں توازن اور روانی پیدا ہو گئی تو اصلاح سے بے نیاز ہوگئے۔ اسی عہد میں انھوں نے ایک رسالے"ہندوستانی"کی ادارت بھی اختیار کرلی تھی، پھر وہ برسوں تک اس ادارت سے وابستہ رہے۔

اصغر گونڈوی بنیادی طور پر ایک شریف النفس، پاکیزہ مزاج اور آسودہ خاطر انسان تھے۔ جوانی کا دور رنگین گذرا لیکن جلد ہی راہِ تصوف کے مسافر ہوئے ۔ نفاست پسندی کے وہ رسیٓا تھے۔ انھوں نے اپنی رسمی پاکیزگی کے باعث زہد و تقویٰ کی منزلوں کا مزہ بھی چکھ لیا تھا، لہٰذا وہ باقاعدہ طور پر شاہ عبد الغنی کے ہاتھ پر بیعت ہو کر بادۂ تصوف سے سرشار ہوتے رہے

اصغر گونڈوی کی شاعری

اصغر گونڈوی اردو شاعری کا ایک اہم نام ہیں لیکن جس قدر ان کا کلام اچھا ہے اس قدر وہ مقبول نہ ہو سکے۔ آپ ایک صوفیِ باصفا تھے اور کلام میں بھی تصوف کی چاشنی بدرجہ اتم موجود ہے۔ علامہ اقبال انکی شاعری کی بہت تعریف فرماتے تھے اور مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا تھا کہ اگر اردو شاعری کو ایک اکائی فرض کیا جائے تو آدھی شاعری صرف اصغر گونڈوی کی ہے۔ <ref> [1] </ref>

شعری مجموعے

نشاط روح | سرود زندگی

مشہور کلام

دل نثار مصطفیﷺ جاں پائمال مصطفیﷺ

کچھ اور عشق کا حاصل نہ عشق کا مقصود <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، انوار عقیدت، انٹرنینشل حمد و نعت فاونڈیشن کراچی ۔ جون 2000</ref>

وفات

ان پر فالج کا حملہ ہوا اور وہ 30 نومبر 1936ء کو اللہ کو پیارے ہوگئے۔ اس وقت ان کی عمر 52 سال تھی ۔ انھیں الہ آباد میں حضرت شیخ محب اللہ کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا <ref> محمد شمس الحق, پیمانۂ غزل(جلد اول)،،صفحہ:294 </ref>

مزید دیکھیے

اصغر گونڈوی | علامہ محمد اقبال | کیف ٹونکی | اکبر الہ آبادی | بیدم شاہ وارثی | سائل دہلوی | سہیل اعظم گڑھی | جلیل مانکپوری | حامد رضا بریلوی | نعیم الدین مراد آبادی | اختر شیرانی | حسرت موہانی | سیماب اکبر آبادی | ظفر علی خان | جگر مراد آبادی

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی


حواشی و حوالہ جات