"ادیب رائے پوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
==حالاتِ زندگی==
==حالاتِ زندگی==
سید حسین علی  المعروف ادیب رائے پوری 1928 میں رائے پور بھارت میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم رائے پور میں ہوئی ۔ فارسی گھر کی زبان تھی ۔
سید حسین علی  المعروف ادیب رائے پوری 1928 میں رائے پور بھارت میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم رائے پور میں ہوئی ۔ فارسی گھر کی زبان تھی ۔




سطر 104: سطر 107:


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ
==آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا==
آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا
ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے
اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا
منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں
میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا
اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی
اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا
دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا
لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا
پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں
آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا
نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں
پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا
حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے
ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا
وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے
صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب ک





نسخہ بمطابق 14:05، 19 جنوری 2017ء

Adeeb Rai Puri.jpg


ڈاکٹر پروفیسر ادیب رائے پوری پاکستان کے ممتاز نعت گو شاعر اور محقق ہیں ۔



حالاتِ زندگی

سید حسین علی المعروف ادیب رائے پوری 1928 میں رائے پور بھارت میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم رائے پور میں ہوئی ۔ فارسی گھر کی زبان تھی ۔




نمونہ کلام

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ... مدعا زیست کا میں نے پایا

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


مدعا زیست کا میں نے پایا

رحمتِ حق نے کیا پھر سایا

میرے آقا نے کرم فرمایا

پھر مدینے کا بلاوا آیا

پہلے کچھ اشک بہالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


چاند تارے بھی مجھے دیکھیں گے

ماہ پارے بھی مجھے دیکھیں گے

خود نظارے بھی مجھے دیکھیں گے

غم کے مارے بھی مجھے دیکھیں گے

میں نظر سب سے بچولوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


شکر میں سر کو جھکانے کے لیے

داغ حسرت کے مٹانے کے لیے

بختِ خوابیدہ جگانے کے لیے

اُن کے دربار میں جانے کے لیے


اپنی اوقات بنالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


سامنے ہو جو درِ لطف و کرم

یوں کروں عرض کہ یا شاہِ اُمم

آگیا آپ کا محتاج کرم

اِس گناہ گار کا رکھیے گا بھرم

شوق کو عرض بنالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں سے تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


اُن کی مدحت میں ہے جینا میرا

کیسے ڈوبے گا سفینہ میرا

دیکھ لو چیر کے سینہ میرا

دل ہے یا شہرِ مدینہ میرا

دل ادیب دکھالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا


ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے

اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا


منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں

میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا


اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی

اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا


دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا

لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا


پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں

آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا


نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں

پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا


حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے

ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا


وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے

صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب ک


بیرونی روابط

اے آر وائی ڈیجیٹل نے ادیب رائے پوری پر جو پرگرام پیش کیے اس کا ربط : https://www.youtube.com/watch?v=KJmGp7EV5ec