"ادیب رائے پوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 271: سطر 271:
[https://www.youtube.com/watch?v=KJmGp7EV5ec خوشبوئے حسان ] : [[ اے آر وائی ڈیجیٹل ]] پر ادیب رائے پوری پر کیا گیا ایک پروگرام  
[https://www.youtube.com/watch?v=KJmGp7EV5ec خوشبوئے حسان ] : [[ اے آر وائی ڈیجیٹل ]] پر ادیب رائے پوری پر کیا گیا ایک پروگرام  


[http://faroghenaat.org/index.php?forums%2F%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8-%D9%86%D8%B9%D8%AA.45%2F&prefix_id=25  فروغ نعت ]
[http://faroghenaat.org/index.php?forums%2F%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8-%D9%86%D8%B9%D8%AA.45%2F&prefix_id=25  فروغ نعت ] : [[ ادیب رائے پوری ]] کے کچھ کلام
: [[ ادیب رائے پوری ]] کے کچھ کلام


=== حواشی و حوالہ جات ===
=== حواشی و حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 13:39، 23 جنوری 2017ء

Adeeb Rai Puri.jpg


ڈاکٹر پروفیسر ادیب رائے پوری پاکستان کے ممتاز نعت گو شاعر اور محقق ہیں ۔

حالاتِ زندگی

سید حسین علی المعروف ادیب رائے پوری 1928 میں رائے پور بھارت میں پیدا ہوئے ۔ ابتدائی تعلیم رائے پور میں ہوئی ۔<ref>http://www.bio-bibliography.com/authors/view/6282 </ref> فارسی گھر کی زبان تھی ۔انکےفارسی اساتذہ میں مولانا عبدالرحمن الہ آبادی ، ماسٹر شیو پرشاد جبکہ شاعری میں فدا خالد دہلوی شامل ہیں ۔سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں پیر آفاق سہروردی سے دستِ بیعت تھے ۔ وہ 13 اگست 1947 کو پاکستان ہجرت کر کے آۓ ۔اور کراچی (سندھ ) میں مستقل سکونت اختیار کی ۔

نعت گوئی میں اور اس کے فروغ میں انکی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں ۔ نعتیہ ادب کے سلسلے میں انہوں نے پہلا ماہنامہ نوائے نعت کراچی سے 1980 میں جاری کیا ۔

1970 سے 1980 تک پاکستان نعت کونسل کی سربراہی کی ۔

1980 میں پاکستان نعت اکیڈمی کے نام سے ایک نئے ادارے کی بنیاد رکھی ۔ جس کے بانی اور سربراہ ہونے کی حیثیت سے انہوں نے نعت کے فروغ کے لیئے گراں قدر خدمات انجام دیں ۔ مختلف سالوں میں مختلف ممالک میں انٹرنیشنل نعت کانفرنسیں منعقد کیں اور نعت ایوارڈ دیئے گئے۔ <ref>https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/adeeb-e-ahlesunnat-adeeb-raipuri</ref>

تصانیف

  1. غوثِ اعظم
  2. نعتیہ شاعری اور تنقیدی اشارے
  3. مشکوۃالنعت ، پاکستان نعت اکیڈمی ، 1989ء ، 672 ص (انتخاب)
  4. مدارج النعت ،کراچی،مشہور آفسٹ پریس ،فروری 1986ء، 400 ص
  5. تصویر کمال محبت ،1979ء، ص (نعتیں)
  6. مقصود کائنات، ،1996ء، ص (نعتیں) مرتب شہزاد احمد
  7. اس قدم کے نشاں ، 1977ء، ص (نعتیں)
  8. نعتیہ ادب میں تنقید اور مشکلات


نمونہ کلام

یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی

یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی

تصویر کمالِ محبت تنویرِ جمال خدائی


تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی

اس گردِ سفر میں گم ہے جبریل امیں کی رسائی


تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پہ قرباں

یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی


یہ رنگ بہار گلشن یہ گل اور گل کا جوبن

تیرے نور قدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی


ما اجملک تیرے صورت مااحسنک تیری سیرت

مااکملک تیری عظمت تیرے ذات میں گم ہے خدائی


اے مظہر شان جمالی اے خواجۂ بندہ عالی

مجھے حشر میں کام آجاءے میرا ذوق سخن آرائی


تو رئیس روز شفاعت تو امیر لطف و عنایت

ہے ادیب کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ ... مدعا زیست کا میں نے پایا

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


مدعا زیست کا میں نے پایا

رحمتِ حق نے کیا پھر سایا

میرے آقا نے کرم فرمایا

پھر مدینے کا بلاوا آیا

پہلے کچھ اشک بہالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


چاند تارے بھی مجھے دیکھیں گے

ماہ پارے بھی مجھے دیکھیں گے

خود نظارے بھی مجھے دیکھیں گے

غم کے مارے بھی مجھے دیکھیں گے

میں نظر سب سے بچولوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


شکر میں سر کو جھکانے کے لیے

داغ حسرت کے مٹانے کے لیے

بختِ خوابیدہ جگانے کے لیے

اُن کے دربار میں جانے کے لیے


اپنی اوقات بنالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


سامنے ہو جو درِ لطف و کرم

یوں کروں عرض کہ یا شاہِ اُمم

آگیا آپ کا محتاج کرم

اِس گناہ گار کا رکھیے گا بھرم

شوق کو عرض بنالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں سے تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ


اُن کی مدحت میں ہے جینا میرا

کیسے ڈوبے گا سفینہ میرا

دیکھ لو چیر کے سینہ میرا

دل ہے یا شہرِ مدینہ میرا

دل ادیب دکھالوں تو چلوں

اِک نئی نعت سنالوں تو چلوں


سَیِّدِیْ اَنْتَ حَبِیْبِیْ

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

سن کر وہ مجھے پاس بلائیں تو عجب کیا


ان پر تو گنہگار کا سب حال کھلا ہے

اس پر بھی وہ دامن میں چھپائیں تو عجب کیا


منہ ڈھانپ کے رکھنا کہ گنہگار بہت ہوں

میت کو میری دیکھنے آئیں تو عجب کیا


اے جوش جنوں پاس ادب بزم ہے جن کی

اس بزم میں تشریف وہ لائیں تو عجب کیا


دیدار کے قابل تو نہیں چشم تمنا

لیکن وہ کبھی خواب میں آئیں تو عجب کیا


پابند نوا تو نہیں فریاد کی رسمیں

آنسو یہ مرا حال سنائیں تو عجب کیا


نہ زاد سفر ہے نہ کوئی کام بھلے ہیں

پھر بھی مجھے سرکار بلائیں تو عجب کیا


حاصل جنہیں آقا کی غلامی کا شرف ہے

ٹھوکر سےوہ مردوں کو جلائیں تو عجب کیا


وہ حسن دو عالم ہیں ادیب ان کے قدم سے

صحرا میں اگر پھول کھل آئیں تو عجب ک

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے

جو لمحے تھے سکوں کے سب مدینے میں گزار آئے

وطن میں اے دل مضطر تجھے کیسے قرار آئے


خزاں کو حکم ہے داخل نہ ہو طیبہ کی گلیوں میں

اجازت ہے نسیم آئے صبا آئے بہار آئے


وہ بستی اہل دل کی اور دیوانوں کی بستی ہے

گئے جتنے خرد نازاں وہ دامن تار تار آئے


جبیں ہو آستاں پر ہاتھ میں روزے کی جالی ہو

یہ لمحہ زندگی میں اے خدا پھر بار بار آئے


تعین مسجد و محراب کا طیبہ میں کیا ہوتا

جہاں نقشِ قدم دیکھے وہیں سجدے گزار آئے


قلم جب سے ہوا خم نعت احمد میں ادیب اپنا

بہت رنگیں ہوئے مضموں بڑے نقش و نگار آئے

راگ ہے ’’باگیشری‘‘ کا اور بیاں شانِ رسول

راگ ہے ’’باگیشری‘‘ کا اور بیاں شانِ رسول

ہو رہا ہے آج ’’سرگم‘‘ کو بھی عرفانِ رسول


’’انترہ‘‘ کی تان جویائے شبِ معراج ہے

اور ’’استائی‘‘ بصد انداز، قربانِ رسول


ہر قدم ’’آروہی‘‘ کا افلاکِ مدحت کی طرف

اور ’’امروہی‘‘ بنی جاتی ہے دربانِ رسول


وادیِ طیبہ سے ناواقف تھی ’’وادی‘‘ راگ کی

کیسے دکھلاتی بھلا کس جا ہے ایوانِ رسول


آج ’’وادی‘‘ اور ’’سمِ وادی‘‘ بتائیں گے تمہیں

کونسا ’’سُر‘‘ کونسا ہے ’’راگ‘‘ شایانِ رسول


راگ ہے اِک ’’ٹھاٹھ‘‘ کا اِک وقت ہے اس کا ادیؔب

میں نے اس کو کردیا ہر دم ثناخوانِ رسول


اے ادیؔبِ خوش نواء خسرؔو کا یہ فیضان ہے

تم نے ’’موسیقی‘‘ کے فن میں کی بیاں شانِ رسول

وفات

ادیب رائے پوری صاحب نے 16 اکتوبر 2004 کو کراچی میں وفات پائی ۔

بیرونی روابط

خوشبوئے حسان  : اے آر وائی ڈیجیٹل پر ادیب رائے پوری پر کیا گیا ایک پروگرام

فروغ نعت  : ادیب رائے پوری کے کچھ کلام

حواشی و حوالہ جات