"احمد فراز" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
=== نعتیہ کلام ===
=== نعتیہ کلام ===


==== مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ====
* [[مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ۔ احمد فراز | مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ]]
 
مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے
 
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
 
 
نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
 
نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے
 
 
تُو روشنی کا پیمبر ہے اور مری تاریخ
 
بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے
 
 
ترا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
 
دل و دماغ ہیں پُر نفرتوں کے جالوں سے
 
 
یہ افتخار ہے تیرا کہ میرے عرش مقام
 
تو ہمکلام رہا ہے زمین والوں سے
 
 
مگر یہ مفتی و واعظ یہ محتسب یہ فقیہہ
 
جو معتبر ہیں فقط مصلحت کی چالوں سے
 
 
خدا کے نام کو بیچیں مگر خدا نہ کرے
 
اثر پذیر ہوں خلقِ خدا کے نالوں سے
 
 
نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مُشکبُو ہے لباس
 
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے
 
 
ہے تُرش رو مری باتوں سے صاحبِ منبر
 
خطیبِ شہر ہے برہم مرے سوالوں سے
 
 
مرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا
 
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے
 
 
میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
 
کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===

نسخہ بمطابق 14:31، 23 اگست 2017ء

Naat kainaat ahmad faraz.jpeg

اردو کے معروف شاعر احمد فراز کا تعارف دیکھیے ۔

نہ ہوا معجزہءِ حق کا ظہور آپ کے بعد

چپ ہے جبریل تو خاموش ہے طور آپ کے بعد

حالات زندگی

احمد فراز (4 جنوری 193125 اگست 2008) ء میں میں پیدا ہوۓ ۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا ۔ ایڈورڈ کالج ( ) میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لۓ فیچر لکھنے شروع کیے ۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ” تنہا تنہا ” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے ۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی ۔ ۔ یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوۓ ۔ انہیں 1976 ء میں اکا دمی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا ۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں انہیں مجبورا جلا وطنی اختیار کرنی پڑی ۔

اعزازت

یونیورسٹی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ ” درد آشوب "چھپا جس کو پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے ” آدم جی ادبی ایوارڈ ” عطا کیا گیا آپ 2006 ء تک ” نیشنل بک فاؤنڈیشن "کے سربراہ رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی انٹرویو کی پاداش میں انہیں "نیشنل بک فاؤنڈیش ” کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ۔ احمد فراز نے 1988 ء میں” آدم جی ادبی ایوارڈ ” اور 1990ء میں” اباسین ایوارڈ ” حاصل کیا ۔ 1988 ء مین انہیں بھارت میں ” فراق گورکھ پوری ایوارڈ ” سے نوازا گیا ۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر ( کینڈا ) نے بھی انہیں 1991ء میں ایوارڈ دیا ، جب کہ میں انہیں 1992 ء میں "ٹاٹا ایوارڈ ” ملا۔ 2004 میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ صدارت میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد انہیں نے یہ تمغا سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔ احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔

انہوں نے متعدد ممالک کے دورے کیے ۔ ان کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے ۔ جامعہ ملیہ (بھارت ) میں ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع ” احمد فراز کی غزل ” ہے ۔ بہاولپور میں بھی ” احمد فراز ۔فن اور شخصیت ” کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا گیا ۔ ان کی شاعری کے انگریزی ،فرانسیسی ،ہندی،یوگوسلاوی،روسی،جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں ۔

جلاوطنی

احمد فراز جنہوں نے ایک زمانے میں فوج میں ملازمت کی کوشش کی تھی، اپنی شاعری کے زمانۂ عروج میں فوج میں آمرانہ روش اور اس کے سیاسی کردار کے خلاف شعر کہنے کے سبب کافی شہرت پائی۔ انہوں نے ضیاالحق کے مارشل لا کے دور کے خلاف نظمیں لکھیں جنہیں بہت شہرت ملی۔ مشاعروں میں کلام پڑھنے پر انہیں ملٹری حکومت نے حراست میں لیے جس کے بعد احمد فراز کوخود ساختہ جلاوطنی بھی برداشت کرنا پڑی۔


نعتیہ کلام

مزید دیکھیے

احمد ندیم قاسمی | احمد فراز | احمد مشتاق | اختر شیرانی | جگر مراد آبادی | راحت اندوری | ظفر اقبال | عباس تابش | |فیض احمد فیض |


حواشی و حوالہ جات

| سخن سرا کے تعارف سے ماخوذ