ابوسفیان بن حارث

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ابوسفیان بن حارث نے آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی وفات پر بے پناہ گریہ وزاری کیا، اپنی اندرونی جراحت اور باطنی اضطراب کو یوں منظوم کیاہے:

نعتیہ اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

أرقتُ فبات لیلی لا یزول

ولیل أخی المصیبۃ فیہ طول

(میں اشکبار تھا اور میری رات ڈھلنے کانام نہ لے رہی تھی اور اس دن (یوم وفات نبی صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم) برادر مصیبت کی رات انتہائی طویل تھی۔)

لقد عظمت مصیبتنا وجلت

عشیۃ قیل قد قبض الرسول

(یقیناًہماری مصیبت عظیم ہے اور وہ شام بھی نہایت گراں تھی جب اعلان ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی روح قبض کرلی گئی ہے۔)

وذاک أحق ما سالت علیہ

نفوس الناس أو کادت تسیل

(لوگوں نے جس قدر بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم پر آنسو بہائے ہیں وہ بالکل برحق ہے یہ آہ وبکا اتنا شدید ہے کہ گویا اصحاب گریہ کو بہالے جائے گا۔)

ویھدینا فلا تخشی ضلالاً

علینا والرسول لنا دلیل

(اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے ہادی ہیں جس کی وجہ سے ہمیں اپنی گمرہی کا کوئی خوف نہیں، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم ہمارے قائد ہیں۔)

أفاطم ان جزعت فذاک عذر

وإن لم تجزعی ذاک السبیل

(اے فاطمہ! اگر تونے جزع وفزع کیا تو بجا ہے اور اگر تم صبر سے کام لیتیں تو وہ بھی ایک طریقہ ہے۔)

فقبراً بیک سید کل قبر

وفیہ سید الناس الرسول

(پس تمہارے ابو کی قبر درحقیقت شہر خموشاں کی سردار ہے، کیوں کہ اس میں سید الناس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم آسودہ ہیں۔)