آٹھویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے



محفلِ نعت حسن ابدال کا آٹھواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : پروفیسر قیصر ابدالی
مہمانانِ خصوصی : اسلم ساگر
میزبان : مولانا مفتی قاری محمد جہانگیر قادری
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال)
مقام : نوری جامع مسجد محلہ حطاراں حسن ابدال
تاریخ : ہفتہ 30 جولائی 2017 بمطابق 6 ذو القعدہ 1438 ھجری

شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعرا ء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


اسلام آباد سے جناب اسلم ساگر ، حسن ابدال سے مفتی جہانگیر قادری ، جناب ناظم شاہجہانپوری اور راقم الحروف ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ، برہان سے جناب ڈاکٹر ظفر برہانی اور واہ کینٹ سے جناب پروفیسر قیصر ابدالی ، جناب آصف قادری اور جناب عارف قادری ، جناب سید شمشیر حیدر ، جناب حسن جمیل ، جناب رئیس عباس اور جناب عمران شاہ


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت ساتواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 30 جولائی 2017 بمطابق 6 ذو القعدہ 1438 ھجری بروز اتوار حسن ابدال میں جناب مفتی قاری محمد جہانگیر قادری کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت صدر محفلِ نعت پاکستان ، حسن ابدال جناب پروفیسر قیصر ابدالی نے کی ۔ اس موقع پر محفل میں شرکت کے لیے خوصوصی طور پر اسلام آباد سے تشریف لانے والے محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد کے دیرینہ رکن جناب محمد اسلم ساگر مہمانِ خصوصی تھے ۔ واہ کینٹ سے صدر بزمِ خیال و خامہ جناب ملک جاوید اختر اور صدر مریدِ اقبال فاؤنڈیشن جناب شاہد قاسمی خصوصی طور پر شریکِ محفل ہوئے ۔ حسبِ دستور نظامت کے فرائض صدر چوپال پاکستان اسلام آباد ریجن و محفلِ نعت حسن ابدال کے سیکرٹری ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب قاری 000 نقشبدنی نے حاصل کی - محفل کے اختتام پر میزبانِ محفل جناب قاری مفتی جہانگیر قادری نے تمام حاضرینِ محفل کے مرحومین کے لیے بالعموم اور ماہِ رمضان میں وفات پانے والے ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش کے جواں عمر پھپھو زاد بھائی ملک خرم علی (ملک گُلّو خان ) کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا کی۔ انھوں نے شرکائے محفل کی فلاحِ دارین کے لئے بھی خصوصی دعا فرمائی۔ صدرِ محفل نے اس موقع پر تمام شرکائے محفل کا خصوصی شکریہ ادا کیا جو اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر محفلِ نعت میں شرکت کے لیے تشریف لائے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ محفلِ نعت کا یہ سفر بلا تعطل انشااللہ جاری و ساری رہے گا ۔



مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس مبارک محفل میں پیش کئے گئے منتخب گلہائے نعت ملاحظہ کیجیئے:


پروفیسر قیصر ابدالی - صدرِ محفل


ایوانِ تمدّن کو دیا عشق کا زینہ

انسان کو سکھلا دیا جینے کا قرینہ

ہے قابلِ تقلید ترا اسوہِ حسنہ

آقا ! ترے اقوال ہیں حکمت کا خزینہ


اسلم ساگر – مہمانِ خصوصی


کرا دیں اپنی زیارت بھی آقا جیتے جی

کبھی تو میرا بھی پورا یہ خواب ہو جائے

لکھوں میں جو بھی سدا آپ کے ہی نام کروں

قبول آقا مرا انتساب ہو جائے


سید شمشیر حیدر


اک نعت خدایا مجھے ایسی بھی عطا کر

لے جاؤں جسے قبر میں سینے سے لگا کر

یہ قتل ، یہ دہشت ترا مسلک تو نہیں ہے

جو ہم نے دکھایا ترا پیغام بنا کر


محمد عارف قادری –


سرکار کی الفت میں ہیں دارین کی خوشیاں

ہر سمت زمانے میں یہ اعلان کیا جائے

ہے آپ کا شیوہ کہ ستم پر بھی کرم ہو

سنت ہے کہ دشمن پر بھی احسان کیا جائے



محمد آصف قادری


وہ زمیں ہے اور ، وہ آب و ہوا ہی اور ہے

شہرِ سلطانِ مدینہ کی فضا ہی اور ہے

چاند سورج کھنچتے آتے ہیں مدینے کی طرف

گنبدِ پر نور کی آصف ضیا ہی اور ہے



ناظم شاہجہانپوری


ہوا عشقِ محمد جاگزیں جب سے مرے دل میں

نہ میرا دل مرا دل ہے ، نہ میری جاں مری جاں ہے


ظفر برہانی


کرم اے رحمت اللعالمیں ہم پر کرم کر دے

تری امداد ہی اک آسرا ہے دونوں جہانوں میں


مفتی جہانگیر قادری ( میزبانِ محفل )


ان کے در کا فقیر کیوں نہ کہوں

خود کو سب سے امیر کیوں نہ کہوں



عمران شاہ


لیے نعتوں کا عنبر جا رہا ہوں

میں سوئے بزمِ سرور جا رہا ہوں

لئے عمران لب پہ نامِ احمد

سرِ میدانِ محشر جا رہا ہوں


رئیس عباس


مرقدِ حضرتِ خاتم سے یہ صدا آتی ہے

ہم ہی ہجرت کا سکونت کا ہنر جانتے ہیں

یہ تو فیضانِ شہِ ارض و سما ہے کہ رئیس  !

عہدِ نفریں میں محبت کا ہنر جانتے ہیں



حسن جمیل


میں اندھیروں میں بھٹکا ہوں جب بھی کبھی ، روشنی تو نے کی ہے عطا یا نبی  !

مجھ کو جتنا ملا تیرے در سے ملا ، کون دیتا ہے تیرے سوا یا نبی !

میں کہ مایوس تھا ہر گھڑی اور زمانے سے بھی تھی شکایت مجھے

تو نے روشن کیا مجھ میں ایسا دیا ، میرا دل جگمگانے لگا یا نبی  !


ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


کب فہم کو یارا ہے کرے مدحِ رسالت

ادراک کی حد میں نہ یقیں ہے نہ گماں ہے

سر خم کیئے آتے ہیں سلاطینِ زمانہ

اللہ رے کیا بارگہِ شاہِ زماں ہے